میسر (جُوا۔ قمار بازی)

میسر جس کا معنی (۱) آسان، سہل ہونا (۲) تقسیم کرنا۔ اسلام سے پہلے عربوں میں میسر کا لفظ اونٹ کے گوشت کے جوئے کے لئے استعمال ہوتا تھا۔چندآدمی مل کر ایک اونٹ ذبح کرتے، اس کاگوشت پانسوں سے اس طرح تقسیم کرتے کہ ایک کے حصے میں کچھ نہ آتا۔ اونٹ کی کل قیمت بھی یہی بدنصیب شخص ادا کرتا تھا۔اس کھیل کو میسر کہتے تھے یعنی مال آسانی سے حاصل کر کے آپس میں تقسیم کر لینا میسر ہوا۔پھر یہ لفظ قمار یا جوئے کی ان سب شکلوں کےلئے استعمال ہو نے لگا جو بعد از اسلام قدیم زمانے یا دورِ جدید میں مروج ہیں۔ خمر کی حرمت کے ضمن میں سورہ بقرہ اور سورہ مائدہ کی جو قرآنی آیات درج کی گئی ہیں۔ان میں خمر کے ساتھ ساتھ میسر کو بھی حرام قرار دیا گیا۔ جوئے کی تما م شکلیں اسلام میں صادر کی ہیں۔ اسلام کی نگاہ میں کمائی کا ہر وہ ذریعہ حرام ہے جس میں محض فال یا اٹکل کی بازی کھیل کر ایسے شخص سے مال حاصل کیا جائے جس کو مال کے عوض کوئی خدمت یا نفع حاصل نہ ہو۔ ایسے مشغلہ سے نہ صرف کمانا حرام ہے بلکہ اس میں پیسے یا محنت صرف کرنا بھی موجب گناہ ہے۔ اس قسم کے مشاغل کا اصل محرک تن آسانی کا جذبہ ہوتا ہے اس لیے ان سب پر میسر کے لفظ کا اطلاق ہوتا ہے۔قرآن مجید میں خمر و میسر کی حرمت کا حکم اکٹھے آیا ہے اور دونوں کی خرابیاں بھی اکٹھے بیان کی گئی ہیں ارشاد ہے:” اے ایمان والو! شراب، جوا، بت اور پانسے تو ناپاک شیطانی کام ہیں۔ پس تم اس (شیطانی کام) سے بچو تا کہ تم فلاح پاﺅ۔ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے سے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمہیں اﷲ کی یاد اور نماز سے روک دے، تو کیا تم باز آﺅ گے۔“(المائدہ) حرمت ِ میسر کے اس حکم کے ساتھ ہی میسر کے درج ذیل نقصانات اور خرابیاں بیان کی گئی ہیں۔ جوئے کی خرابی کے لئے یہی بات کافی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اسے ناپاک شیطانی کام قرار دیا ہے۔ شراب کی طرح جوا بھی شیطان کی سجھائی ہوئی چیز ہے اور یہ تو ظاہر ہے کہ انسان کا یہ کھلا دشمن اور بدخواہ انسان کو گمراہی اور ہلاکت ہی سجھائے گا۔ لہذا جوا انسان کی ہلاکت، بربادی اور گمراہی کا باعث ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے انسان پر یہ عظیم احسانات فرمائے ہیں کہ اسے خلافتِ ارضی بخشی ہے اور ساری کائنات کو اس کے لئے مسخر کر رکھا ہے۔ اسے یہ صلاحیت بھی بخشی ہے کہ وہ قوانینِ قدرت اور اشیاءکے خواص دریافت کر کے کائنات کو اپنے تصرف اور استعمال میں لائے۔ اسکے لئے انسان کو محنت اور جدوجہد کرنا پڑے گی۔جبکہ شیطان اسے جوئے کی لت ڈال کر نکما، ہڈ حرام اور بے کاربنا دینا چاہتا ہے۔جوا اس مذموم خواہش اور لالچ کا نام ہے کہ بغیر محنت کیے دوسرے کا مال ہتھیا لیا جائے۔ بلاشبہ جوئے کے تمام شرکاءاپنی مرضی و اختیار سے اس میں حصہ لیتے ہیں لیکن اس میں حصہ لینے والا کوئی بھی شخص اپنا مال ہارنے کی خواہش و ارادے سے حصہ نہیں لیتا بلکہ ہر شخص کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ جیت جائے یعنی دوسرے کا مال ہتھیالے۔ یونہی کھیل ہی کھیل میں جو لوگ اپنا مال ہار جاتے ہیں وہ دل سے اسے قبول نہیں کرتے اور جیتنے والے کے خلاف ان کے دل میں شدید نفرت و عدوات پیدا ہو جاتی ہے۔ اسی لیے جو ا کھیلنے والا آخرمیں اکثر لڑائی جھگڑے اور دنگا فساد پر اتر آتے ہیں ۔ قتل و غارت تک نوبت پہنچ جاتی ہے جوا کھلانے کے منتظم اکثر و بیشتر بد دیانتی اور ہیرا پھیری سے کام لیتے ہیں اور اکثر صرف وہی جیتے ہیں اور جوا کھیلنے والے سبھی ہارتے ہیں۔ جس کا لازمی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان کے درمیان رنجش اور دشمنی پیدا ہو جاتی ہے۔جوئے بازمال و متاع کی محبت اور ہوس میں مبتلا ہوتا ہے اور اس کارویہ لالچ، نکمے پن اور بے کار رہنے کا ہوتا ہے۔ اس کے ذہین پر دوسروں کا مال ہتھیانے کی دھن جنون کی طرح سواررہتی ہے جس شخص کا رویہ اس طرح کا بن جائے اور اسکا دل ذکر الہی اور نماز کی طرف مائل نہیں ہوتا۔ اس کے دل میں اﷲ کی یاد کے بجائے مال ہارنے کا پچھتاوا اور آئندہ دوسروںکا مال جیتنے کی آرزوﺅں کا بسیرا ہوتا ہے۔ جوئے میں انہماک اور مشغولیت میں اس کا نماز کی طرف دھیان کیونکر جا سکتا ہے۔ دل کا اﷲ کی یاد سے خالی ہونا بڑی بدبختی ہے ۔ ایسے دل پر پھر شیطان آسانی سے اپنا تسلط جمالیتاہے۔اﷲ کا ارشاد ہے کہ تم شراب اور جوئے سے اجتناب کرو تاکہ تم فلاح پاسکو، یعنی اگر تم شراب اور جوئے کو نہیں چھوڑو گے تو فلاح نہیں پاسکو گے۔ جوا کھیلنے والے کی دنیا اور آخرت دونوں برباد ہو جاتی ہیں۔ جوئے باز ہمیشہ معاشی طور پر بدحال رہتا ہے۔ مشہور بات ہے کہ جیتتا صرف وہ ہے جو جوا کھِلاتا ہے( یعنی جوا خانے کا منتظم و مالک) اور جواکھیلنے والے ہمیشہ ہارتے ہیں ۔ آج جس کو جیایا کل اسے ہرادیا۔ جوئے بازاﷲ اور اس کے دین سے دور ہوتا چلاجاتا ہے اور اپنی آخرت تباہ کرلیتا ہے۔ویسے تو یہ بھی بڑی بے غیرتی ہے کہ انسان محنت سے روزی کمانے کے بجائے جوا کھیل کر دوسرے کا مال ہتھیانے کی خواہش رکھے لیکن جوئے کی لت انسان کو اتنا بے غیرت بنا دیتی ہے کہ بسا اوقات وہ اپنی بیوی اور بیٹی تک کو داﺅ پر لگا دیتا ہے اور اسے جوئے میں ہار جاتا ہے۔ جوئے کی ابتداءہی بے غیرتی ہے اور یہ بے غیرتی کسی ھی حدو انتہا ءکو پہنچ سکتی ہے۔جوا ایسے عام لوگوں کے استحصال کا بہت بڑا ذریعہ ہے جو طبعاً لالچی ہوتے ہیں۔ سرمایہ دار لوگ عام لوگوں کو بڑے بڑے پرکشش اور دلفریب طریقوں سے جوا کھیلنے کی ترغیب دیتے ہیں اور ایسے لوگ ان کے دام فریب میں پھنس جاتے ہیں جو محنت کے بغیر مال و متاع حاصل کرنے کی ذہنیت رکھتے ہیں لوگوں کی غالب اکثریت ہارتی رہتی ہے اور جوایک دفعہ جیتتے ہیں اگلی دفعہ ہار جاتے ہیں۔ وسیع پیمانے پر جوا کھلانے والے سرمایہ دار، منتظمین خوب لوگوں کی جیبیں خالی کرواتے رہتے ہیں۔بہت ظاہر بات ہے کہ ملکی معیشت اسی صورت میں ترقی کرتی ہے جب لوگ براہ راست یا بالواسطہ طو ر پر(مثلاً مختلف خدمات کے ذریعے) پیداواری سرگرمیوں میں حصہ لیں۔ اکثر معاشرے میں جوئے کی وبا پھیل جائے تو بہت سے لوگ نکمے اور بے کار بن جائیں گے۔ اس سے ملک کی پیداواری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوں گی اور ملکی معیشت پر برے اثرات مرتب ہوں گے۔اﷲ ہم سب کو اس گندے کھیل سے محفوظ رکھے اور ہماری نوجوان نسل کو بھی ہدایت دے کہ وہ شراب، تمباکونوشی کو پہلے پہل فیشن کے طو ر پر اپناتے ہیں لیکن پھر یہ ان کی زندگی کی تباہی کا موجب بنتے ہیں۔ جو کہ گھروالوں کے ساتھ ساتھ معاشرہ اور ملک کے بہت ہی خطرے کا باعث بنتے ہیں۔ نوجوان نسل کسی بھی ملک کا سرمایہ ہوتے ہیں لہذا اس قسم کی سرگرمیوں میں وقت ضائع کرنے کی بجائے پڑھائی، کھیل کود اور کھانے پینے کی چیزوں پر توجہ دیں۔
Habib Ullah
About the Author: Habib Ullah Read More Articles by Habib Ullah: 56 Articles with 90599 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.