سیاست اور ریاست نہیں ملائیت بچاﺅ۔۔

مولانا صاحب کو بیٹھے بیٹھے پتا نہیں کس نے ٹاسک دیا کہ فورا پاکستان پہنجو اور اپنا رول ادا کرو۔؟؟کہ وہ نعرہ لگاتے میدان خاردار میں آن ٹپکے اور ریاست بچانے کی تیاریاں شروع ہوگئیں۔۔ یہ تو معلوم ہوا کہ وہ ریاست بچانے آئے ہیں مگر یہ ہنوز نامعلوم ہے کہ وہ کون سی ریاست بچانے کے لیے ا ¿ئے ہیں پاکستان کی یا کوئی اور؟؟؟ ہاں وہ تو اپنے کام کو شروع کرچکے ہیں مگر ہمیں پاکستانیوں کو جو ہر کوئی اپنے مقاصد کے لئے بے دھڑک استعمال کرلیتے ہیں ایک دفعہ ضرور سوچنا چاہیئے کہ ہمیں اس سے کیا ملنے والا ہے کیونکہ جب بھی ہمیں استعمال کیا گیا ہماری دھکتی رگ پر ہاتھ رکھ کر کیا گیا۔۔ کیا اب بھی کسی دھکتی رگ پر ہاتھ تو نہیں رکھا گیا ہے؟ اور ہمیں پتا بھی نہ چلے کہ دکھتی رگ کو آرام دینے کے چکروں میں گلا ہی دبا جائے۔۔

امریکہ ہمارا یک ایسا دوست ہے جس کے بغل میں چھری اور منہ پر رام رام ہے۔ اور ہر دفعہ ہماری پیٹھ میں چھری گھونپنے کے بعد رام رام جی کرتے چلتے بنے ہیں۔۔ امریکن تھینک ٹینک جو کچھ سوچتے ہیں اسکو باقاعدہ حکمت عملی کے تحت عمل میں بھی لایا جاتا ہے۔اور ہم پر جتنی دفعہ نیا ہربہ استعمال کیا ہے اتنی دفعہ وہ کامیاب ہوا ہے۔۔ اس خطے میں داخل ہونے سے لیکرسویت یونین کو شکست دینے اور نائن الیون کے نام نہاد ڈرامے کے بعد طالبان اور القاعدہ کے خلاف سوچی سمجھی جنگ سے لیکر اب تک ہمیں مختلف طریقوں سے اپنے مقصد کے استعمال کیا گیا اور ہم نے ایک پروفیشنل اداکار کی طرح اسکی ہر سکرپٹ پر بخوبی پرفارم کیا ہے۔۔

مشرف اور زرداری کو نہایت چالاکی سے استعال کرلیا مگر اب شائد زرداری ان کے کام کا نہیں رہا اور آنے والا الیکشن میں ان کے سکرپٹ پر پرفارم کرنے والا کوئی پروفیشنل سیاسی اداکار ان کے مزاج کے مطابق دستیاب ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔ خوشگوار فری اینڈ فیئر الیکشن کے نتیچے میں اگر نواز شریف کی حکومت بن گئی تو میاں صاحب اب کی بار ان کے دھوکے میں نہ آنے والے نہیں ہیں۔ اسی لیے انہیں ایک نئے پرفارمر کی ضرورت ہے ۔ جو کہ مولانا قادری صاحب اور ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کی صورت میں نظر میں آگئے۔۔ لہذا اس دفعہ قوم کو کوئی بھی قدم اُٹھانے سے پہلے زرا ٹھر کے سوچنا ضرور چاہئے۔۔ کہ اس کام میں ملک کا مفاد کتنا ہے اور کسی اور عناصر کا کتنا مفاد ہوسکتا ہے۔؟؟ کیونکہ دو غیر ملکی جو پاکستانی کم اور باہر والے زیادہ ہیں۔ پاکستان میں انقلاب لانا چاہ رہے ہیں خدا خیر کرے۔ کیونکہ الیکشن سے کچھ ہی مہینہ پہلے یہ کام کچھ سمجھ میں نہ آنے والا ہے۔ دوسری بات یہ کہ مولانا صاحب کا ڈرامہ کچھ جلدی بازی میں بنایا گیا ہے ۔ مولانا کا مقصد کہ نظام تبدیل ہو سے کیا مراد ہے؟ اگر اس سے مراد آئین کی تبدیلی ہے تو موجودہ آئین میں کیا مسئلہ ہے ۔؟ مسئلہ تو آئین کے نفاز میں ہے ۔ پھر اگر کچھ اور ہی نظام لے آئے تو مسئلہ وہی پرانا رہے گا کہ نافذ کون کرے گا؟؟ کیونکہ مولانا صاحب نے آخر اپنے ملک کینیڈا جانا ہے۔ نظا م جو بھی ہوگا ، اُس نظام کو چلانے والے وہی پو لیس ، وہی اسٹبلیشمنٹ، وہی بیورو کریٹ اور وہی سیاستدان ۔۔ پھر تبدیل کیا چیز ہوگی۔؟؟؟تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ آخر کروڑوں روپوں کی اشتہاربازاری ، کروڑوں روپوں کے وہ اخراجات جو لاکھوں لوگو ں کو اسلام آباد پر چڑھائی کرانے کے لیے لے کر آنے کے لیے کر رہے ہیں۔ جو اُن کے اپنے بقول ٹرانسپورٹرز کو پیشگی ادا کردی گئی ہیں۔ آخر یہ تو سمجھ میں آئے کہ ان سب کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ الطاف حسین کا مسئلہ تو پرانا ہے جو سمجھ میں آتا ہے وہ کبھی پاکستان کا مخلص نہیں رہا ۔ اُ ن کے ایک فون کال پر پاکستان کا معاشی حب جل اُٹھتاہے۔۔ اور سینکڑوں معصوم اور پر امن شہری اپنے پیاروں کی لاشیں اُٹھاتے ہیں۔۔ کیا طاہر القادری صاحب اسلام آباد آنے سے پہلے لاکھوں لو گوں کے جمع غفیر کو لیکر کراچی تک مارچ کریں گے ۔؟؟؟ اور اس قوم کے واقعی درد کے دردمان بنیں گے؟ اور ایم کیو ایم والوں سے یہ کہنے کی ہمت کریں گے ؟کہ بھائی نظا م کی تبدیلی سے پہلے اپنی نیتیں تو ٹھیک کرلے اور ناحق لو گوں کا خون کرنا چھوڑدے۔ ؟؟جو کہ شائد نظا م کی تبدیلی میں ساتھ چلانے سے زیا دہ اہم مسئلہ ہے۔۔

مولانا صاحب نظام کی تبدیلی کے لئے ضروری ہے کہ آپ پہلے اس نظام کا حصہ بنیں اور بھاری اکژیت لے کر پارلیمنٹ میں آئیں اور پھر اپنی مرضی سے نظام تبدیل کرلیں ۔ اس کےلئے ضروری ہے کہ آپ پہلے پاکستانی بن جائیں۔ اور اپنی دوسری شہریت چھوڑ دیں۔۔اوراگر یہ بھی نہ ہوسکا تو کم از کم اپنے ملک ،جہاں آپ رہتے ہیں وہاں کے ایک شہری اور مسلمان ہونے کے ناطے آپکا فرض بنتا ہے کہ وہاں کے غیر انسانی اور غیر اخلاقی قوانین جو کہ انسانیت کی بھی توہین کرتا ہے ان کی ترمیم کے لئے کو ئی مارچ کریں ۔ تاکہ کینیڈا والوں کو بھی پتا چلے کہ آپ کتنے مخلص شہری ہیں۔۔اور اگر یہ سب کچھ نہ ہوسکا تو کم از کم ملک خداداد پاکستان کو خدا کے لیے کسی اور کے ایجنڈے کے لیے استعمال نہ کریں۔ ملک بڑی مشکلوںسے حقیقی جمہوریت کی جانب چل پڑی ہے اسے چلنے دیں۔ پھر کہیں ایسا نہ ہو کہ ریاست بچانے کے کسی نام نہاد چکروں میں ملائیت سے بھی جائے۔۔
habib ganchvi
About the Author: habib ganchvi Read More Articles by habib ganchvi: 23 Articles with 21456 views i am a media practitioner. and working in electronic media . i love to write on current affairs and social issues.. .. View More