افضل گورو کی پھانسی اور مردہ بھارتی اجتماعی ضمیر

بھارت نے گزشتہ روز تحریک آزادی کشمیر کے ایک اورمجاہد افضل گورو کو تہاڑ جیل میں پھانسی پر چڑھاکر جس عدالتی دہشتگردی کا مظاہرہ کیا ہے دورحاضر میں اس کی مثال ملنا مشکل ہے یہ پھانسی ایک ایسے وقت میں دیکھنے کو آئی ہے جب الیکشن قریب ہیں اور بھارتی کانگریس کو انتہا پسند ہندوجماعتوںاور متعصب بھارتیوں کو رام کرنے کی اشد ضرورت تھی یہی وجہ ہے کہ اچانک ہی بھارتی صدر پرناب مکھرجی کی جانب سے افضل گورو کی رحم کی اپیل مسترد کرتے ہوئے انہیں نوفروری کی صبح آٹھ بجے تختہ دار پر چڑھا دیا گیا ۔اوراسی وجہ سے افضل گوروکی پھانسی پر آر ایس ایس ،وشوا ہندوپریشداور بی جے پی نے خوشی کا اظہار کیا ہے لیکن اس کیساتھ ساتھ ایسے حق گو اور غیرجانبدارتجزیہ نگاروں کی بھی کمی نہیں جو اس پھانسی کو بھارتی عدالتی تاریخ کا بدترین فیصلہ قراردے رہی ہے ہندوستان ٹائمز کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر سمر ہلنکر نے گورو کو خفیہ طور پر پھانسی دینے پر سوالات اٹھاتے ہوئے اسے انصاف کی بجائے بھارت کی اجتماعی خواہش کو پورا کرنے سے تعبیرکیا ہے ،اسی طرح معروف بھارتی دانشور اور سماجی رہنما مدھوکشور نے کہا ہے کہ افضل گورو پارلیمنٹ حملے میں براہ راست ملوث نہیں تھا عدالت کو انہیں زیادہ سے زیادہ عمرقید کی سزادینی چاہئے تھی۔اورسب سے بڑھ کر یہ کہ خود سپریم کورٹ افضل گورو کو پھانسی دینے کے فیصلے میں یہ نوٹ دے چکی ہے کہ ہمیں گورو کے پارلیمنٹ حملے میں براہ راست ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے لیکن ہم یہ فیصلہ مجبوراََ انڈیا کے اجتماعی ضمیر کو مطمئن کرنے کیلئے سنا رہے ہیں علاوہ ازیں وہ بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ(جس میں ملوث ہونے کی پاداش میں گورو کو پھانسی دی گئی ہے کو پورا عالمی میڈیا متنازعہ ترین اور بھارت کا خودساختہ ڈرامہ قراردے چکا ہے) جس کے تمام حملہ آوروں کو موقع پر ہی ماردیا گیا تھا ۔بھارت کی جانب سے اقدام کے بعد اس کا گھناؤنا اور مکروہ چہرہ ایک بار پھردنیا پر واضح ہوگیا ہے جس نے افضل گورو کو نہ صرف وکیل تک کرنے اجازت نہ دی جو بنیادی انسانی حقوق اورعالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ ان کی پھانسی سے قبل ان کے ورثا کو اطلاع تک بھی نہیں دی گئی اور ان کی لاش کو تہاڑ جیل میں دفن کردیا گیا بھارت اس سے قبل 11فروری 1984ءکو مقبول بٹ کو بھی اسی طرح تہاڑ جیل میں پھانسی دے کر یہیں تہاڑ جیل میں ہی دفن کردیا تھاان کی پھانسی کے بعد ہی تحریک کشمیر کی مسلح جدوجہد ایک ایسے لازوال جذبے کیساتھ شروع ہوئی کہ بھارت کو اسے کنٹرول کرنے کیلئے 7لاکھ فوج وہاں لانچ کرنا پڑی جو آج تک وہاں ظلم و ستم کے نئے باب رقم کررہی ہے لیکن بھارت کا ہر ظلم کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو مزید بڑھا دیتا ہے اور اللہ کی مددونصرت سے مجاہدین کشمیر بھارتی نیتاؤں کو ناکوں چنے چبوا رہے ہیں اور افضل گورو کی شہادت کے بعد اس تحریک اور جذبے کو ایک نئی زندگی ملے گی۔یہاں ایک اور بات جو بہت ہی قابل غور ہے وہ یہ کہ بھارت کی اس گھٹیا اور بدترین عدالتی دہشتگردی پر ان ممالک کی جانب سے ایک مذمتی بیان تک سامنے نہیں آیاجو دن رات ہمیں بھارت سے تعلقات بہتر بنانے اور عالمی قوانین کی پاسداری کادرس دیتے نظرآتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پاکستان میں سرگرم بیشمار انسانی حقوق کی تنظیمیں جو بھارتی دہشتگرد سربجیت سنگھ کی رہائی کیلئے تو پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالنے میں پیش پیش نظرآتی ہیں لیکن آج جب بھارت نے انہی انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی ہیں جس کے نام پر یہ اربوں کے فنڈز حاصل کرتی ہیںتو ان کو سانپ سونگھ گیا ہے کیا اس کے بعد بھی اس بات میں کوئی شک رہ جاتا ہے کہ ایک مخصوص اور طاقتور لابی پاکستان کے بنیادی تشخص اور نظریے کو جڑوں سے کاٹنے کیلئے مصروف عمل ہے اور بات یہاں تک آن پہنچی ہے کہ پاکستان میں آئندہ نگران وزیراعظم کیلئے بھی ایک ایسی ہی شخصیت کا نام گردش کررہا ہے جو متعدد بار اسلام اور پاکستان کے خلاف لغویات بکتی رہی ہے ۔افضل گورو کی پھانسی یقیناََ ہمارے اُس میڈیا گروپ کیلئے بھی ایک سبق ہے جو دورحاضر کی مکارترین سلطنت بھارت سے ''امن کی آشا''لگاتے ہوئے اس سے دوستی کی امید رکھے ہوئے ہیں ۔حیرت ہے کہ کسی بھارتی اداکارہ کی سالگرہ ، برسی پر پورے پورے پروگرام کرنیوالے اور سوات کی جعلی وڈیو پر کئی دن تک سوگ منانے والے اوراس کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دینے والے اس میڈیا گروپ نے بھارت کی جانب سے اس قانون شکنی اوردرندگی پر مناسب کوریج دینا بھی گوارا نہیں کی۔ بھارت کے اس بیہمانہ اقدام کے بعدمقبوضہ کشمیر،آزاد کشمیر اورپاکستان میں عوامی سطح پر تو شدید ردعمل دیکھنے میں آرہاہے اورہرجگہ احتجاجی مظاہرے اور ہڑتالیں دیکھنے میں آرہی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومت پاکستان نے اس معاملے پر اس جاندارردعمل کا مظاہرہ نہیں کیا جو کہ ہونا چاہئے تھا حکومت کو چاہئے کہ ہوش کے ناخن لے اور تحریک آزادی کشمیر پر مضبوط و موثر سفارتکاری کرتے ہوئے اقوام عالم کے سامنے بھارت کے اصل چہرے کو بے نقاب کرے جو مسئلہ کشمیر کواقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے سے انکاری ہے اور اس سلسلے میں منافقانہ کردار اداکرنے والی نام نہاد عالمی قوتوں پر بھی یہ واضح کرنا چاہئے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اورجب تک بھارت اس پر اپنا غاصبانہ تسلط ختم کرتے ہوئے اپنی ف وجیں یہاں سے نہیں ہتاتا اس وقت تک خطے میں امن کا خواب پورا نہیں ہوسکتا بلکہ یہ مسئلہ کسی بھی وقت کسی بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔
Qasim Ali
About the Author: Qasim Ali Read More Articles by Qasim Ali: 119 Articles with 90856 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.