بھارت کی تباہی کے اسباب

را کی سازشیں بھارت کی تباہی کے اسباب پیدا کررہی ہیں

بھارتی وزیرداخلہ چدم برم پر سکھ صحافی کی جوتا ماری
بھارت کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کی خواہش رکھنے والوں کے منہ پر سکھ برادری کا طمانچہ
بھارتی ایجنسی ”را “ کی اقلیتوں کے خلاف کی جانے والی سازش کے خلاف اقلیتوں کا جواب
1984 ء میں سکھوں کی نسل کشی کےلئے فسادات کرانے والے کانگریسی رہنما کو کلین چٹ دیئے جانے کے خلاف بھارتی صحافی کا احتجاج
جرنیل سنگھ نے گزشتہ 24 سالوں سے ذہنی اذیت کا شکار سکھ برادری کے جذبات کی ترجمانی کی ہے ‘ سکھ تنظیموں کی جانب سے جرنیل سنگھ کے اقدام پر خوشی کا اظہار ہر طریقے سے حمایت کا اعلان
”را “ نے اپنی اہمیت و حیثیت کو قائم رکھنے اور حکمرانوں کے مفادات کے لئے بھارتی قوم کو ٹکڑوں میں بانٹنے کی جس سازش کی بنیاد رکھی تھی اس کے نتائج سامنے آنے شروع ہوگئے ہیں٬ دانشور حلقے
بھارت کو اقلیتوں کے وجود سے پاک کر کے اسے ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کی ”را“ کی سازش کے خلاف نوٹس لے کر بھارت کو ”را “ کے وجود سے پاک نہیں کیا گیا تو اپنا وجود برقرار رکھنے کے لئے کی جانے والی ”را “ کی سازشیں بھارت کے وجود کو مٹا ڈالیں گی ‘ بھارتی تجزیہ نگار جرنیل سنگھ کا جوتا اس بات کا ثبوت ہے کہ اپنے استحصال کے خلاف بھارتی اقلیتوں میں احساس محرومی کا وہ لاوا پک رہا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور جب وہ پھٹے گا تو بھارت کی شکست و ریخت کے اسباب پیدا کرے گا جس کی ذمہ دار ”را “ ہوگی جو اپنے مفادات کے لئے بھارتی اقلیتوں کے خلاف سازشیں کر کے بھارت کی ایکتا کو نقصان پہنچارہی ہے ۔

سابق بھارتی وزیراعظم آنجہانی اندرا گاندھی نے اپنے اقتدار کو طول دینے اور مخالفین کو دبانے کے لئے ”را “ کے نام سے جس سرکاری ایجنسی کو قائم کیا تھا وقت نے ثابت کیا کہ اس سرکاری تنظیم نے آنجہانی اندرا گاندھی کے اقتدار کو طول دینے اور عنان حکومت پر ان کی گرفت مضبوط بنانے کے لئے سازشوں کے جو جال بنے اور اپوزیشن کو ڈرانے دھمکانے کے لئے قتل انسانی کا جو طریق کار اپنایا وہ اس کی فطرت بن گیا اور ”را “ کسی خون آشام کی طرح انسانی خون کے پیاسی ہوگئی ۔یہی وجہ تھی کہ اندرا گاندھی کے انتقال کے بعد ”را “ نے اپنا اختیارات کو قائم رکھنے اور اس خدشے کے پیش نظر کے کہیں اسے غیر ضروری جان کر اس کا خاتمہ ہی نہ کردیا جائے اپنی اہمیت اور افادیت کے ثبوت کے لئے خود ہی بھارت کو عدم استحکام سے دوچار کرنا شروع کردیا تاکہ بھارتی ریاست اور سیاست کا عدم استحکام ”را “ کی ضرورت کو ثابت کرتا رہے ۔یوں بھارت ایسے ایسے خود ساختہ سانحات سے گزرا جن کی وجہ سے بھارتی حکومت ہمیشہ ”را“ کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے اس کی محتاج و مجبور رہی ۔

یہ قانون فطرت ہے کہ جس خاص مشن٬ مقصد اور نیت کے تحت کسی بھی چیز کا وجود قائم کیا جاتا ہے وہی نیت و مقصد قیام کے بعد بھی اس چیز کا خاصہ رہتا ہے جبکہ سرکاری و خفیہ ایجنسیوں کا وجود بھی کسی بھی ملک کو اندرونی و بیرونی خطرات سے محفوظ رکھنے کےلئے بروقت اطلاعات کے حصول اور ان حاصل شدہ اطلاعات کی روشنی میں اقدامات کے ذریعے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے اقدامات کےلئے عمل میں لایا جاتا ہے مگر بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را “ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی ”موساد “ کی طرح دنیا کی وہ دوسری خفیہ ایجنسی جس کے قیام کا مقصد ہی انتشار پیدا کرنا ‘ دہشت و وحشت کا ماحول بنانا اور حکومت مخالف ایشوز سے توجہ ہٹانے کے لئے ایسے ایشوز پیدا کرنا جن پر سیاسی دکانداری چمکائے جاسکے اور سازشوں کے ایسے جال بچھانا تھا جن میں پھانس کر مخالفین کو اپنی رضا ومنشا کے مطابق چلایا جاسکے سو جو سازشی اور مکارانہ نیت و مقصد ”را“ کے قیام کی وجہ بنا وہی ”را “ کی فطرت ٹہرا اور ”را “ بھارت کو بیرونی خطرات سے بچانے والی محب وطن ایجنسی کی بجائے سیاسی و ذاتی مفادات کے حصول کے لئے بھارت کو مسائل سے دوچار اور عدم استحکام کا شکار بنانے والی ایسی مشینری بن گئی جسے ہر بھارتی حکمران نے اپنے مفاد میں استعمال کیا اور چانکیائی سیاست کے علمبردار ”را “ افسران سیاستدانوں سے زیادہ سے زیادہ مراعات کے حصول کے لئے ان کی چاپلوسی میں اس قدر آگے نکل گئے کہ ملکی مفادات کو بھی فراموش کر بیٹھے سو آج ” را “ بھارت پر ایک ایسے سفید ہاتھی کی سی کیفیت اختیار کرچکی ہے جو پاگل پن میں نہ صرف اپنے مہاوت کو کچل چکا ہے بلکہ اپنے ہی گھر کو روند رہا ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت بھارت کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کی وہ سازش ہے جو ”را “ کے چانکیائی دماغوں نے ہندو برہمن جاتی کے تعاون سے تیار کی اور پھر سادھو سنتو ں کی مدد سے اسے بھارت کے طول و عرض میں اس طرح سے بکھیر دیا کہ اس کی مخالفت اور حمایت میں بھارتی عوام دو حصوں میں منتشر ہوگئے اور نتیجہ یہ نکلا کہ مذاہب کی بنیاد پر تقسیم ہونے والی بھارتی عوام خیالات و نظریات کی بنیاد پر مزید تقسیم ہوئی اور بنیا د پرست و روشن خیال طبقات علیحدہ علیحدہ ہوگئے اور جہاں بھارت کی بانی پارٹی کانگریس تقسیم در تقسیم کے مراحل سے گزری وہیں بھارتی جنتا پارٹی اور راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ سمیت کئی اور ایسی ہندو بنیاد پرست تنظیموں نے جنم لیا جن کی چیرہ دستیوں نے بھارتی اقلیتوں کو اپنے تحفظ کے لئے اپنی اپنی سیاسی جماعتوں کی ضرورت سے روشناس کرایا یوں اکالی دل ‘ بہوجن سماج پارٹی ‘ سماج وادی پارٹی اور ایسی ہی دیگر کئی اور جماعتوں نے جنم لیا تاکہ اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد برہمن جاتی ان جنونی ہندوؤں سے خود کو محفوظ رکھ سکیں جو ”را “ کی سرپرستی اور برہمن جاتی سادھو سنتوں کی آشیرباد کے سائے میں ان کا استحصال کررہے ہیں ۔ نتیجہ یہ نکلا کہ بھارت میں کئی سیاسی پارٹیوں کے وجود نے عوامی رائے عامہ کو تقسیم کردیا جس کے وجہ سے انتخابات میں کسی ایک پارٹی کے لئے حکومت سازی کرنا مشکل ہوگیا اور حکومت سازی کے لئے جوڑ توڑ اور ہارس ٹریڈنگ کی بنیاد پڑی جس کے لئے ”را “ کی افادیت اور اہمیت سے استفادے کی راہ نکلی یوں ”را “ نے بڑی کامیابی سے اپنی سازش کے ذریعے اپنی اہمیت اور افادیت کا لوہا تو منوا لیا مگر بھارت کو شکست و ریخت کے ایسے عمل سے دوچار کر دیا جس کی وجہ سے بھارت میں بننے والی حکومتیں کمزور ہونے کے باعث عوامی امنگوں اور خواہشات کے مطابق کام کرنے کی بجائے اپنی بقا کے لئے بلیک میل ہوتی اور عوام دشمنوں کی خواہشات کی تکمیل میں لگی رہتی ہیں جس کی وجہ سے بھارت کی ترقی کی رفتار میں انتہائی حد تک کمی آگئی ہے جس کی ذمہ دار یقیناً بھارتی خفیہ ایجنسی ” را “ ہے ۔ یہی نہیں بلکہ اپنے وجود کی افادیت کو ثابت کرنے کے لئے بھارت کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کا جو جنونی خواب ”را “ نے بھارت کے ہندو ؤں کو دکھایا تھا اسے سچ ثابت کرنے کے لئے ”را “ نے بھارت میں جو کچھ کیا اس نے بھارت کے سیکولر چہرے پر پڑے نقاب کو ہٹاکر دنیا کے سامنے اس کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کردیا اور ثابت ہوا کہ بھارت کے سیکولر چہرے پرپڑے نقاب کے نیچے وہ ہندو جنونیت پوشیدہ ہے جس سے نہ تو مسلمان محفوظ ہیں ‘ نہ سکھ ‘ نہ عیسائی اور نہ پارسی خالصتاً تحریک کی آڑ میں ”را “ نے بھارت میں موجود سکھوں کے نسل کشی کےلئے جو بھی کچھ کیا اور سکھوں کے مقدس مذہبی مقام گوردوارہ دربار صاحب و گولڈن ٹیمپل کی جس طرح اینٹ سے اینٹ بجائی گئی ‘ مسلمانوں کی نسل کشی کے لئے رام کی جنم بھومی کا جو ڈرامہ رچایا گیا اور بابری مسجد جس طرح سے شہید کی اس نے ثابت کیا کہ بھارت میں اقلیتوں کے کوئی حقوق ہیں اور نہ کوئی ادارہ ان کے تحفظ کا پابند و ذمہ دار اس کے بعد سکھوں کا قتل عام ‘ ہندو بلوائیوں کے ہاتھوں مسلمانوں کی جان و مال کی لوٹ مار ‘ سکھ راہباؤں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کے باوجود ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کاروائی سے اجتناب اور ان فسادی افراد و مجرموں کو اعلیٰ ترین مراعات کی فراہمی نے اس بات کو بھی ثبوت دے دیا ہے بھارت آئین و قانون سے محروم ایک ایسا ملک ہے جہاں عدل و انصاف نام کی کوئی شے نہیں ہے ۔مالیگاؤں بم دھماکوں ‘ سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ اور ممبئی ٹرین دھماکوں میں ہندو جنونیوں کے ملوث ہونے اور ان کے پس پشت بھارتی آرمی کی سرپرستی کے منظر عام پر آنے کے بعد دنیا پر یہ بات واضح ہوگئی کہ بھارت میں جاری تشدد اور بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کےلئے عدم استحکام سے دوچار کرنے کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را “ کی کارفرمائی ہے تو بھارت میں شعوری تبدیلی آنے لگی اور بھارتی اقلیتوں نے اپنے تحفظ کا فیصلہ کیا گو کہ حقوق سے محروم بھارتی اقلیتوں کے پاس اپنے تحفظ کے لئے کوئی اختیار و ہتھیار نہیں ہے جبکہ ”را “ کی سرپرستی میں اقلیتوں کی چیر پھاڑ اور استحصال کرنے والی ہندو جنونی تنظیمیں مکمل طور پر مسلح اور سرکاری سرپرستی کے باعث با اختیار و طاقتور ہیں مگر پھر بھی اپنے رویئے سے بھارتی اقلیتیں اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی اور زیادتی کے خلاف احتجاج تو کرسکتی تھیں اور ایسا ہی احتجاج اس وقت دیکھنے میں آیا جب 1984ء میں بھارتی خفیہ ایجنسی کی ایما پر سکھ مخالف فسادات کے ذریعے ہزاروں سکھوں کا بیدردی سے قتل عام کرنے کے واقعہ میں ملوث سینئر کانگریسی رہنما کو سی بی آئی کی جانب سے کلین چٹ دیئے جانے کے خلاف بھارتی وزیر داخلہ چدم برم کی ایک پریس کانفرنس کے دوران ہندی روزنامے ” وینک جاگرن “ سے تعلق رکھنے والے سکھ صحافی جرنیل سنگھ نے جگدیش ٹائیٹلر کو کلین چٹ دیئے جانے کے خلاف احتجاج اور استفسار کا رویہ اپنایا تو بھارتی وزیر خارجہ چدم برم نے جرنیل سنگھ کے استفسار کو درخور اعتنا نہ جانتے ہوئے اس کے سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا جس پر مشتعل ہوکر سکھ صحافی جرنیل سنگھ نے اپنا جوتا اتار کر چدم برم کی جانب اچھال دیا ۔ جس کے بعد انتظامیہ نے صحافی جرنیل سنگھ کو پکڑ لیا مگر چدم برم کے کہنے پر اسے چھوڑ دیا گیا ۔

چدم برم پر جوتا پھینکنے والے صحافی کی رہائی اور اس کے خلاف تادیبی کاروائی نہ کئے جانے کو بھارتی صحافتی حلقوں بھارتی جمہوریت کا حسن قرار دے رہے ہیں مگر وہ شاید یہ بھول رہے ہیں کہ اس وقت بھارت میں انتخابات کا موسم ہے اور ایسے موسم میں سکھوں کے خلاف فسادات کرانے والے سینئر کانگریسی رہنما جگدیش ٹائیٹلر کو سی بی آئی کی جانب سے گرین چٹ ملنے سے کانگریس کےلئے سکھ علاقوں سے ووٹوں کا حصول پہلے ہی بہت مشکل ہوگیا ہے اور اگر اب چدم برم سکھ صحافی جرنیل سنگھ کے خلاف کاروائی کرتے تو یقیناً بھارتی پنجاب اور بھارت کے سکھ اکثریتی علاقو ں میں کانگریس کے خلاف ایسے احتجاج کا آغاز ہوجاتا جو اقتدار کو کانگریس سے دور کرنے کا باعث بن جاتا اسلئے جرنیل سنگھ کو معاف کرکے چدم برم نے کسی رحمدلی کا نہیں بلکہ بنئے کی ابن الوقتی فطرت کا مظاہرہ کیا ہے اور بوٹی دے کر بکرا لینے کی سیاسی دانشمندی اپنائی ہے ۔ دوسری جانب اس واقعے نے بھارتی سیاست میں ایک ہلچل پیدا کردی کیونکہ یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا جب بھارت میں انتخابات ہونے والے ہیں اس لئے تجزیہ نگار حلقوں کا کہنا ہے کہ جرنیل سکھ نے سکھوں کے قاتل کو کلین چٹ دیئے جانے کے خلاف جس احتجاجی ردِعمل کا مظاہرہ کیا ہے وہ نہ صرف پوری سکھ برادری بلکہ بھارت کی تمام اقلیتوں کے جذبات کی ترجمانی ہے اور جرنیل سنگھ کا جوتا بھارتی وزیر داخلہ چدم برم کے منہ پر نہیں بلکہ بھارت کے اس منافقانہ سیکولر نظام کے منہ پر جوتا ہے جس میں اقلیتوں کو ان کے حقوق اور انصاف سے محروم رکھا جارہا ہے ‘ جرنیل سنگھ کا جوتا ”را “ کے ان چانکیائی دماغ والے سازشی عناصر کے خلاف اعلان بغاوت ہے جو بھارت کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کی سازش کررہے ہیں ‘ جرنیل سنگھ کا یہ جوتا بھارتی ایجنسی ”را “ کی اقلیتوں کے خلاف کی جانے والی سازش کے خلاف اقلیتوں کا جواب ہے ۔یہی وجہ ہے جرنیل سنگھ کو جہاں ایک جانب بھارتی عوام کی مکمل حمایت حاصل ہوئی اور پنجاب میں ان کی زبردست پذیرائی کی گئی وہیں بہت سی سیاسی جماعتوں نے انہیں لوک سبھا کے چناؤ میں حصہ لینے کیلئے ٹکٹ دینے کی بھی پیش کش کی ۔ شرومنی اکالی دل امرتسر کے صدر سمرنجیت سنگھ نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ جرنیل سنگھ امرتسر شہر سے لوک سبھا کا انتخاب لڑیں ۔

وہیں بھارت کے دانشور حلقوں نے جرنیل سنگھ کی جانب سے وزیرداخلہ کو جوتا مارنے کے واقعہ کو مکافات عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”را “ نے اپنی اہمیت و حیثیت کو قائم رکھنے اور حکمرانوں کے مفادات کےلئے بھارتی قوم کو ٹکڑوں میں بانٹنے کی جس سازش کی بنیاد رکھی تھی اس کے نتائج سامنے آنے شروع ہوگئے ہیں ‘اور اگر بھارت کو اقلیتوں کے وجود سے پاک کرکے اسے ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کی ”را“ کی سازش کے خلاف نوٹس لے کر بھارت کو ”را “ کے وجود سے پاک نہیں کیا گیا تو اپنا وجود برقراررکھنے کے لئے کی جانے والی ”را “ کی سازشیں بھارت کے وجود کو مٹا ڈالیں گی ‘ بھارتی تجزیہ نگار کا یہ بھی کہنا ہے کہ جرنیل سنگھ کا جوتا اس بات کا ثبوت ہے کہ اپنے استحصال کے خلاف بھارتی اقلیتوں میں احساس محرومی کا وہ لاوا پک رہا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور جب وہ پھٹے گا تو بھارت کی شکست و ریخت کے اسباب پیدا کرے گا جس کی ذمہ دار ”را “ ہوگی جو اپنے مفادات کے لئے بھارتی اقلیتوں کے خلاف سازشیں کرکے بھارت کی ایکتا کو نقصان پہنچارہی ہے ۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ بھارتی صحافی جرنیل سنگھ نے شدت جذبات میں چدم برم کو جو جوتا مارا تھا وہ جوتا ایک ایسے نقارے میں ڈھل گیا ہے جس کی ہر حرکت سے ”را “ کی سازشوں کا پردہ فاش ہورہا ہے اور بھارتی عوام کو دعوت فکر دے رہا ہے کہ بھارت کے وجود کو قائم رکھنے کے لئے ایکتا انتہائی ضروری ہے ذات پات کا بھیر بھید ‘ مسلک و مذہب کے بھید بھاؤ اور انتشار و افتراق ”را “ کے مفاد میں تو ہوسکتے ہیں مگر بھارت کے مفاد میں نہیں

Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 63 Articles with 62502 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.