پھر ایک نئی پریشانی اور بیچاری مظلوم عوام

ہمارے ارباب اختیار ہمیشہ عوام کو پریشان کرنے کے بہانے تیار رکھتے ہیں جیسا کہ ایک بار پھر گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کرنے کا شوروغوغا ہے بلکہ ١٥ اپریل سے اس پر عملدرآمد بھی ہو جائے گا، لیکن کاش ہمارے ارباب اختیار اس پر عمل کرنے سے پہلے غریب عوام کی رائے بھی لے لیتے تو بہتر ہوتا، تاکہ یہ فیصلہ متفقہ ہوتا کیونکہ یہ عوام ہی ہیں جو ان کو اقتدار میں لاتے ہیں لیکن ہمارے ارباب اختیار عوام کو کب خاطر میں لاتے ہیں بس اپنے فیصلے عوام پر ٹھوکتے ہیں۔ حالانکہ گھڑی ایک گھنٹہ آگے کرنے سے گزشتہ سال بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا۔ پاکستان ایک اسلامی نظریاتی مملکت ہے اور اس کے حکمرانوں کو ایسے فیصلے کرنے چاہیے جو اسلامی نقطہ نظر سے مماثلت رکھتے ہوں۔ اب گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کرنے سے نمازوں کے اوقات بہت پیچیدہ ہوجاتے ہیں جس کا انہیں بلکل احساس نہیں ہے بس انگریزوں کی اندھی تقلید میں بغیر سوچے سمجھے فیصلے کرنے میں اپنی شان سمجھتے ہیں۔ کوئی ان کو بتائے کہ بھائی اگر آپ توانائی بچانا چاہتے ہیں تو اس کا ایک اور طریقہ بھی ہے بجائے اس کہ، کہ آپ گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کریں دفاتر کے اوقات میں تبدیلی کر دیں بجائے ٩ سے ٥ کے آپ دفتری اوقات ٨ سے ٤ کردیں، آپ کی توانائی بھی بچے گی اور عوام بھی آپ کو دعائیں دیں گے۔ اے کاش اس پر بھی کوئی چیف جسٹس ازخود نوٹس لے کر اس اقدام کو کالعدم قرار دیتے ہوئے یا تو پرانے اوقات برقرار رکھنے کا حکم صادر کریں یا پھر دفاتر کے اوقات ٨ سے ٤ کرنے کے احکامات صادر کریں، کیونکہ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ گھڑیاں آگے کرنے کے بعد بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی بلکہ میری ناقص رائے میں تو شاید لوڈشیڈنگ اور زیادہ ہوگی۔
Moien Sherazi
About the Author: Moien Sherazi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.