حسینہ واجد کی حکومت کا غیر انسانی رویہ

حسینہ واجد کی بھارت نواز حکومت کی جانب سے پاکستان کی سلامتی اور بقا کی جنگ جو کہ 1971 میں ہوئی تو اب پاکستان سے محبت و ہمدردی رکھنے والوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کا قصور صرف اور صرف اتنا ہے کہ انہوں نے پاکستان سے محبت ولگاﺅکے جذبے کے تحت پاکستان کے دفاع کیلئے بھارتی فوج اور مکتی باہنی کے خلاف پاک فوج کا ساتھ دیا تھا لیکن آج جب کہ وہ عمر رسیدگی کی حدوں کو چھو رہے ہیںاور انہیں ہمدردی اور توانائی کی ضرورت ہے تو پاکستان کے کسی گوشے کسی تنظیم کسی سیاسی لیڈریا اکابرین کی جانب سے کوئی مثبت اور توانا آواز نہیں سنائی دے رہی ہے جو کہ ایک سوالیہ نشان بنتا جارہا ہے علاوہ ازیں پاکستان کی بقا کی جنگ لڑنے والے ان جانبازوں اور محب وطن سپاہیوںاور بالخصوص جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والوں کو ایک اور دکھ گھیرے ہوئے ہے کہ نام نہادانسانی حقوق کے علمبردار بھی اس معاملے پر دم دبائے ہوئے کہیں کونوں کھدروں میں جا چھپے ہیں

جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنماﺅں کا جرم یہ ہے کہ وہ عوامی لیگ کے ساتھ اختلاف رکھتے ہیں اور حق رائے دہی استعمال کرتے ہیں لیکن عوامی لیگ ان کا سیاسی میدان میں مقابلہ کرنے کی بجائے انہیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے اس معاملے میں راجہ ظفرالحق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جہاں کہیں بھی کوئی شخص جماعت یا گروہ سیاسی انتقام کا نشانہ بن رہا ہو اس کیلئے آواز بلند کرنا چاہئے انہوں نے کہا اس معاملے کو اسلامی کانفرنس میں بھی اٹھایا جاسکتا ہے اور ملکی سطح بھی کوشش کی جائی کہ اس معاملے کو اجاگر کیا جائے اور ہم جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر کوئی حکمت عملی طے کریں گے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام جماعتیں مل کر بنگلہ دیش پر دباﺅ ڈال سکتی ہیں حالات بدلتے رہتے ہیں حکومت بھی تبدیل ہوسکتی ہے یہ انسانی حقوق اور سیاسی آزادی کامسئلہ ہے اور سب کو اس پر آواز بلند کرنا چاہئے

جنرل طارق پرویز (ر) کا موقف ہے کہ جن الزامات کے تحت جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنماﺅں کو سزا دی جارہی ہے ان جرائم کا ارتکاب تو مکتی باہنی کے غنڈوں نے غیر بنگالیوں کے ساتھ کیا تھا مکتی باہنی نے ہی قتل و غارت گری کا بازار گرم کیاتھا ۔ ان کے مطابق حکومت پاکستان کو عالمی سطح پر یہ مسئلہ اٹھانا چاہئے کیونکہ یہ معاملہ پاکستان کی بدنامی کا سبب بنتا جارہا ہے اور بے گنا ہ لوگوں کو محض سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے حکومتی کی خاموشی سمجھ سے باہر ہے۔ جب جنگی قیدیوں پر وہ مقدمہ نہیں چلاسکے تو ان لوگوں پر پاکستان کے حوالے سے مقدمہ چلانے کا کوئی جواز نہیں ہے ہماری حکومت کو کم از کم مذمت تو کرنی چاہئے اور بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کو یاد دلانا چاہئے کہ اب دونوں الگ ملک بن گئے ہیں معاملہ ختم ہوگیا ہے اس قسم کی کارروائی ملکوں کے تعلقات کو خراب کرسکتی ہے حسینہ واجد کی حکومت اپنی کینہ پروری کے سبب بلا ثبوت ان لوگوں کو مجرم ٹھہرارہی ہے اسلئے عالمی سطح پر بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پاکستان احتجاج تو کرسکتا ہے اور پاکستان اور بنگلہ دیش میں سفارتی تعلقات اس بات کی دلیل ہیں کہ اب ان معاملات پر کوئی بات نہیں ہونی چاہئے اور نہ ہی کوئی انتقامی کارروائی سے کسی کی ذات کو کوئی نقصان پہنچنا چاہئے

حالات و واقعات اس بات کے غمازی ہیں کہ سانحہ مشرقی پاکستان ایک سازش تھا اور آج وہاں جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ بھی ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہورہا ہے ماضی میں مکتی باہنی جو قتل و غارت گری لوٹ مار اور عصمت دری کے قبیح افعال کرتی رہی ہے آج وہ جماعت اسلامی کو اس کا ذمہ دار ٹھہرارہے ہیںپاک فوج کو مورد الزام ٹھہرانے کی بات کررہے ہیں جبکہ یہ سب بھارت اور مکتی باہنی کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا اور بدقسمتی سے پاکستان سے مشرقی بنگال علیحدہ ہوگیا لیکن اب جو حالات بنگلہ دیش میںپیدا ہوچکے ہیںیا عوامی لیگ کی نااہلی کی وجہ سے پیدا ہوگئے ہیںوہاں پر جماعت اسلامی اب ایک بڑی قوت بن کر ابھر رہی ہے کیونکہ عوامی لیگ کی حکومت ان کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے جیسا کہ ایک دن میں پچاس کے قریب کارکنوں کو گولی مار کر ہلاک کردیاگیا کارکنوں کی یہ قربانی رائیگاں نہیں گئی اورعوامی لیگ کے خلاف صورت حال بدتر ہوتی جارہی ہے

اصل مقصد یہ ہے کہ پاکستان کو اس مسئلے پر احتجاج کرنا چاہئے کیونکہ معاملہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش اور عوامی لیگ کی سیاسی مخالفت کا نہیں ہے بلکہ یہ انسانی حقوق اور پاکستان کے وقار اور عزت کا مسئلہ بھی ہے وہ لوگ جنہوں نے پاکستان کا ساتھ دیا اور تقریبا چالیس سال سے عوامی لیگ کے انتقام کا نشانہ بن رہے ہیں کیا پاکستان کی حکومت اوور سیاسی جماعتیں ان کی اخلاقی حمایت بھی نہیں کر سکتیں کیا عالمی سفارت کاری کے ذریعے سے عرب ممالک سے دباﺅ ٰنہیں ڈالا جاسکتا یہ ڈلوایا جاسکتا کہ بنگلہ دیش کی حکومت جماعت اسلامی کے رہنماﺅں اور کارکنوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک ختم کردے-
liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 194537 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More