’’یوم الحساب قریب ہے ‘‘

اللہ رب العزت کسی قوم پر حجت پوری کئے بغیر عذاب کا حکم نہیں دیتا ، پاک ہے وہ ذات جو آج پاکستان میں بھی ہر طرح کی حجت پوری کر رہا ہے اور حزب اللہ و حزب الشیطان بڑی وضاحت سے سامنے آرہے ہیں ،

کل2اپریل عاصمہ شیرازی کا پروگرام فیصلہ عوام کا دیکھا جس میں جرگہ پروگرام کے اینکر سلیم صافی ریٹائرڈ جسٹس طارق محمود اوردی نیوز کے صحافی انصار عباسی مدعو تھے اور موضوع تھا آئین کی شق 62،63پر عمل درآمد کیسے ہوگا اور جعلی ڈگریوں پر بھی نقدو تبصرہ تھا جمہوریت کی عزمت اور تقدس کے گُن گائے جارہے تھے ،

جعلی ڈگریوں کے سلسلے میں یہ اعتراز تھا کہ ڈگری کے ساتھ انٹر اور میٹرک کا سرٹیفیکٹ کیوں مانگا گیا ہے ۔ یہ پاکستانیوں کی بے ایمانی کو طشت از بام کرنے کے لئے کیوں کہ ڈگری خرید نے والے نے اتنی چالاکی نہ کی ہوگی کہ انٹر اور میٹرک کا سرٹیفیکٹ بھی جعلی بنوالیا ہو اگر چہ کہ آئندہ اس کا بھی امکان ہوسکتا ہے ۔

سلیم صافی اگر چہ چہرے مہرے سے مسلمان نظر آتے ہیں مگر نظریہ پاکستان ان کی سمجھ سے بالا تر تھا اور وہ پارسائی کی تلاش میں پوچھے جانے والے سوالات سے متفق نہ تھے اور ان کا کہنا تھا کہ یہ کام اللہ کا ہے جو الیکشن کمیشن کہ رٹر ننگ افسر انجام دے رہے ہیں اسی طرح طارق محمو د صاحب کو شکایت تھی اور عاصمہ کو انصار عباسی کی اس بات پر افسوس تھا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ کوئی بھی سیکولر امیدوار الیکشن کے لیے نا اہل ہو جائے گا ۔

انصار عباسی وہ واحد شخص تھے جو بار بار وضاحت کر رہے تھے کے نظریہ پاکستان کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ (پاکستان کا مطلب کیا؟ لاالہ الااللہ ) ،

عاصمہ جہانگیر کا یہ کہنا تھا کہ ڈکٹیٹر کا بنایا ہوا قانون تھا ا سے 18ٹھارویں ترمیم کے ساتھ ہی ختم کر دیا جاناچاہیئے تھا ،ماشاء اللہ کیا ذہانت ہے اب کسی آدمی کی پارسائی کے لئے عدالت جانا پڑے گا ۔ اور ان دانشوروں کی سمجھ میں کلمہ اور اسکا مفہوم بھی سر سے گذر گیا ہے ۔

اللہ کو مانو بہت کربلا پر ناز ہے ۔ امام حسینؓ نے یزید سے بیعت نہ کر نے کی وجہ اس کا فسق و فجور بتایا تھا کیوں کے امام حسینؓ صرف 72تھے اور جمہور ہزاروں میں ہونے کی وجہ سے ان کے خون کی پیاسی تھی ۔ اگر اسے بھی اگلوں کے کہانیاں کہو تو کوئی تعجب نہیں ۔

کیا تمہیں حضرت لوط علیہ السلام کا مکالمہ یاد ہے حضرت لوط علیہ السلام (عدالت جائے بغیر )ان سے تکرار کررہے تھے اور پریشان تھے کہ میں بڑھاپے میں کمزور ہوں ا ن سے کیسے مقابلہ کروں ۔(اور فرشتے عذاب کی خبر لائے تھے )

آج بھی عذاب سر پر موجود ہے اور یہ نام نہاد مہذب لوگ اسلامی تعلیمات کو سمجھ ہی نہیں پارہے ہیں ، اللہ سلامت رکھے اور استقامت دے کہ ابھی عدالت انصاف پر ڈٹی ہوئی ہے ۔ ان بے انصاف لوگوں کی نظر میں پانچ سالہ جمہوری حکومت بڑی مقدس رہی ہے ، جس نے پاکستان کو ناقا بل تلافی نقصان پہنچایا ہے ۔

قدرت کا یہ انتظام دیکھیں کہ سب گندے انڈے ایک ہی باسکٹ میں جمع ہو رہے ہیں ۔ پرویز مشرف اپنے سیاہ نامہ اعمال کے باجود سید ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں اور لال مسجد کو مسجد ضرار بتارہے ہیں ۔ الیکشن میں کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے ہیں جبکہ ان کے خلاف آئین غصب کرنے کا جرم عدالت سے ثابت ہو چکا ہے اگر ان کو الیکشن لڑنے کا موقع دیا تو دوسرے کسی گنتی شمار میں نہ ہوں گے ۔

الیکشن کمیشن اگر سورہ فاتحہ یا دعائے قنوت پوچھ رہا ہے تو کیوں صرف اس لئے کے یہ شخص نماز پڑھنا جانتا ہے یا بقول قرآن (سورہ انعام ) جانوروں کی زندگی گزار رہا ہے صرف عبادت سے ہی آدمی انسانوں کی صف میں ممتاز ہوتا ہے۔

’’بلکہ دشوار ہے ہر کا م کا آسان ہونا آدمی کو بھی میسر نہیں انسان ہونا‘‘

پارلیمنٹ کے لئے اگر یہ چھلنی لگائی گئی ہے کہ انسان ہی پارلیمنٹ میں داخل ہو ں تو کیا غلط ہے گذشتہ پانچ سال انسان اور جانور کی تمیز مٹ گئی تھی اور ہر قسم کی غیر قانونی کاروائی عمل میں آتی رہی قانوں اور عدالت کو ذلیل کیا گیا چوری اور بے ایمانی پر نازاں رہے ۔

ایک پروگرام میں زید حامد نے توجہ دلائی تھی کہ نگراں حکومت کو بھی آرٹیکل 62،63کی چھلنی سے گزارا جائے ورنہ یہ حکومت بھی غیر آئینی ہوگی ۔

بظاہر نظر آرہا ہے کہ ہر سرکش اپنی ڈھٹائی پر اتر آیا ہے اگر یہ قانون اور عدالت سے پکڑ میں نہ آئے تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ انہیں اللہ کی پکڑ کا سامنہ ہوگا ۔(’’ ان اللہ شدیدالعقاب ‘‘)

اور انشاء اللہ اس ملک میں اسلامی نظام آکر رہے گا مجھے تو لگتا ہے کہ پیمانہ صبر لبریز ہو چکا ہے یہ الگ بات ہے اللہ رب العزت اپنے کرم سے کچھ اور ڈھیل دے دے ۔ ’’نورالہی کفر کی حر کت پہ ہے خندہ زن پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا ‘‘۔
Syed Haseen Abbas Madani
About the Author: Syed Haseen Abbas Madani Read More Articles by Syed Haseen Abbas Madani: 79 Articles with 83501 views Since 1964 in the Electronics communication Engineering, all bands including Satellite.
Writing since school completed my Masters in 2005 from Karach
.. View More