نماز سے زیادہ اہم اجلاس

نماز سے زیادہ اہم اجلاس : شریعت مخالفین کا اصل ایجنڈا

وطن عزیز جو دین کے نام پر قائم ہوا تھا اور لاکھوں لوگوں نے محض اسلیے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں تھیں کہ ایک ایسا خطہ زمین حاصل کیا جائے کہ جہاں اسلام کا نظام نافذ ہوگا، اسی کی خاطر ہزاروں عورتوں نے اپنے سہاگ قربان کردیے تھے، ہزاروں عفت مآب بہنوں نے اپنی عصمتیں لٹا دیں تھی، کڑیل جوان بھائیوں نے اپنی جانیں قربان کردیں، لاکھوں لوگوں نے اپنے گھر بار چھوڑ دیئے کہ اب اس سرزمین میں رہیں گے جس کا نام پاکستان ہے، جہاں اسلام کا، قرآن کا قانون نافذ ہوگا، لیکن بد قسمتی سے آزادی کے فوراً بعد ہی ہم پر انگریزوں کے زرخرید غلام مسلط ہوگئے اور اس ابتدائی خرابی کے بعد اس مملکت کے قیام کا اصل مقصد کہیں کھو گیا اور پھر ایک پلاننگ کے تحت یہ بات پھیلائی گئی کہ قائد اعظم نے پاکستان اسلام کے نام پر نہیں بنایا تھا بلکہ وہ تو ایک سیکولر اسٹیٹ بنانا چاہتے تھے۔ بہر حال حالیہ دنوں میں سوات میں ایک لمبے عرصے تک حالات کی خرابی کے بعد حکومت اور پارلیمنٹ نے وہاں کے مقامی لوگوں کی منشاء اور مرضی کے عین مطابق اسلامی قوانین نافذ کرلیے جس کو نظام عدل کا نام دیا گیا۔ اب ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ اس کی حمایت کی جاتی کہ چلو کہیں تو اسلامی قوانین کا نفاذ ہوا لیکن اس کے برعکس کچھ گروہوں کو یہ بات انتہائی ناگوار گزری اور انہوں نے اس کی مخالفت میں آسمان سر پر اٹھا لیا۔

شرعی اور اسلامی قوانین کی مخالفت میں سرگرم گروہ نے عوام کو دھوکا دینا شروع کیا کہ ہم شریعت محمدی کے مخالف نہیں ہیں بلکہ طالبان کی شریعت کے خلاف ہیں ( دوسرے لفظوں میں شریعت کو طالبان کا قانون کہا گیا ) لیکن فارسی کی ایک مثال ہے کہ تدبیر کند بندہ تقدیر زن خندہ یعنی انسان تدبیر کرتا ہے اور تقدیر اس کے اوپر ہنس رہی ہوتی ہے، شریعت، مجاہدین، اور اسلام پسندوں کی مخالفت میں سرگرم عمل اس گروہ سے ایک ایسی فاش غلطی ہوئی کہ جس سے واضح ہوگیا کہ ان کا نشانہ طالبان یا ظالم لوگ نہیں ہیں بلکہ درحقیقت ان کا ایجنڈا دین کےخلاف برسر پیکار قوتوں کا ساتھ دینا، اور اسلام کے حامیوں کو کمزور کرنا اور اسلام کو بدنام کرنا ہی ان کا ایجنڈا ہے اسی لیے سوات کی جعلی ویڈیو منظر عام پر آتے ہی اس گروہ نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا کہ کسی طرح اسلام کو بدنام کیا جائے لیکن تاحال انہیں اس مقصد میں ناکامی ہی ملی ہے اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا ان شاء اللہ

ہوا دراصل یوں کہ اسلام اور شریعت مخالف کی مخالفت میں ایک دین و شریعت مخالف گروہ نے ایک علماء و مشائخ کی میٹنگ بلائی جس میں اس گروہ کے غیر ملکی سربراہ نے خطاب کیا اور حسب معمول سارا زور اس بات پر لگایا گیا کہ ہم اسلام یا شریعت محمدی کے مخالف نہیں ہیں ہم تو کلمہ گو ہیں اور شریعت محمدی کے پیروکار ہیں۔ لیکن عین اسی دوران نماز عصر کا وقت ہوگیا اور جب اس جانب ان کی توجہ دلائی گئی تو جواب ملا کہ ہم حالت جہاد میں اس لیے نماز کا کا وقفہ کرنے کے بجائے اجلاس کی کاروائی جاری رکھی جائے اور ایک عالم دین ( کیا واقعی عالم دین ) نے فوراً اس کی تائید کی۔ اب جو لوگ پچھلے پندرہ سولہ دنوں سے متواتر اسلامی قوانین پر حملے کر رہے ہیں ان کی بدنیتی تو اسی بات سے ظاہر ہوجاتی ہے کہ ان کے نزدیک نماز سے زیادہ ان کے بلائے گئے اجلاس کی اہمیت ہے۔ لیکن ہم اس کا کچھ اور پہلوئوں سے جائزہ لیں گے۔

اول تو یہ کہ یہ معاہدہ فروی میں کیا گیا تھا اس وقت اس پر اتنا زیادہ شور نہیں مچایا گیا کیوں کہ اس وقت سینیٹ کے الیکشن قریب تھے اور یہ پارٹی حکومت کی مخالفت کا خطرہ نہیں مول سکتی تھی کیوں کہ اس صورت میں ان کے سینیٹرز کا منتخب ہونا مشکل ہوجاتا اس لیے اسوقت اس بل کی مخالفت نہیں کی گئی دوسری بات جناب یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تو اسوقت انہوں نے اس کی مخالفت میں رائے دیکر اپنا وزن کیوں نہیں ظاہر کیا ؟اور کیوں یہ لوگ رائے شماری کے وقت واک آؤٹ کر گئے کہ اس بل کو پیش کرنے والوں کو آسانی سے فری ہینڈ دیدیا گیا؟ کہا جاسکتا ہے کہ ہماری مخالفت کے باوجود یہ منظور ہوجاتا۔ بجا - لیکن کم از کم یہ بات تو ظاہر ہوتی کہ اسمبلی میں اس بل کی مخالفت میں بھی کئی ووٹ ہیں لیکن یہ سب نہیں کیا گیا بلکہ اس کے بعد جان بوجھ کر اس کی مخالفت کی جارہی اور اس کی آڑ میں ملک میں فسادات کی سازش کی جارہی ہے۔ واقعی اس دین مخالف گروہ کے غیر ملکی سربراہ نے بلکل درست آیت کا حوالہ دیا کہ کچھ کہیں کہ ہم اصلاح کرنے والے لیکن درحقیقت وہی فساد برپا کرنے والے ہونگے اور اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ ان کے طرز عمل سے یہ بات انہی کے اوپر پلٹ گئی۔

جب افغانستان میں اور امریکی بھیڑیا نہتے مسلمانوں کا قتل عام کررہا تھا۔ہمارے کلمہ گو بھائیوں کو تہہ تیغ کیا جارہا تھا اور پاکستان سے لوگ ان کی مدد کرنا چاہ رہے تھے یہاں تک کہ مولانا صوفی محمد چالیس ہزار کا ایک لشکر لیکر جہاد کے لیے نکلے تھے تو اس وقت اس گروہ اور اس قبیل کے دوسرے گروہوں نے یہ نقطہ اٹھایا تھا کہ جہاد فرض ہونے کا اعلان تو صرف حکومت وقت ہی کرسکتی ہے کسی گروہ کو یہ اختیار نہیں کہ ازخود جہاد کا اعلان کردے۔

اب اگر اس بات جائزہ لیا جائے تو یہ بات کوئی ان سے پوچھے کہ جناب اس وقت کونسی حالت جہاد ہے ؟؟ اور کیا اس وقت حکومت نے جہاد کا اعلان کردیا ہے؟؟ یہ کیا بات ہوئی کہ جب یہود و نصاریٰ کا مفاد ہو تو آپ ان کی نمک حلالی کرتے ہوئے اسوقت تو فوراً دین کی من مانی تعبیر کرتے ہوئے لوگوں کو جہاد سے روکنے کی کوشش کریں اور اس کے بعد جب چاہیں اپنے ادنیٰ مقاصد کے لیے اپنی ہی کہی ہوئی باتوں کے خلاف عمل کریں۔ دوسری بات جو زیادہ افسوس ناک ہے کہ اتنے سارے علماء و مشائخ میں کوئی ایسا نہیں تھا کہ جو اس بات کی تصیح کرتا کہ اول تو حالت جہاد نہیں ہے اور بالفرض اگر حالت جہاد ہے بھی تو کیا ان تمام علماء و مشائخ کو یہ نہیں پتہ تھا کہ نماز تو کسی بھی حالت میں ساقط نہیں ہوتی ہے بالخصوص نماز عصر۔اب اس ساری صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اول تو جو لوگ نماز کے اوپر اپنی ایک میٹنگ، یا اجلاس کو ترجیح دیں اور اس کے جواز میں من گھڑت تاویلات پیش کریں وہ دین کے کتنے مخلص ہونگے اور دوسری بات کہ جو علماء ایک غیر عالم کی بات کی غلط بات کی تردید نہ کرسکیں کہ نماز کسی بھی حالت میں ساقط نہیں ہوتی ہے ان کوعلماء و مشائخ کو کیا کہا جائے؟

اصل بات یہی ہے کہ سوات معاہدے کی آڑ میں اسلام کے اوپر حملے کیے جارہے ہیں اور اسلام کو بدنام کیا جارہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اسی کی آڑ میں فرقہ واریت کی کوشش کی جارہی ہے۔دیوبندی اور بریلوی کا تنازعہ اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ ملک میں افراتفری اور انتشار پھیلا رہے اور ملک دشمن عناصر اپنا کام بہ آسانی کرسکیں اور امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کے اس ایجنڈے کی تکمیل کی جاسکے کہ پاکستان کو غیر مستحکم ثابت کر کے پاکستان کی اصل دفاعی طاقت ایٹمی پلانٹ پر قبضہ کیا جاسکے۔یہی امریکی اور یہودی ایجنڈا ہے اور اسی مقصد کے لیے یہ گروہ سر گرم عمل ہے

Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1463640 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More