صادق اور امین کی تشریح کا مطالبہ کرنے والے لیڈر

اعوان برادری سے تعلق رکھنے والے رحمان ملک نے گذشتہ دنوں لاہور میں پریس کانفرنس کرکے خود اقرار کیا کہ مجھ سمیت کئی پاکستانی رہنماء آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے دما دم مست قلندر کی دھمکی دیتے ہوئے انہوں نے ارشاد فرمایا کہ کچھ لوگوں کو ہمارے رہنمائوں کی شکل وصورت پسند نہیں اس لئے وہ سکروٹنی اور الٹی سیدھی نئی نئی شقوں کے ذریعے ہمارے امیدواروں کو نااہل قرار دے رہے ہیںموصوف جو گذشتہ پانچ سالوں سے جمہوری دور میں پاکستانی عوام پر مسلط رہے کے سر سے ابھی تک نشہ نہیں اترا اس لئے ایسی باتیں کررہے ہیں - پشتو میں ایک مثل مشہور ہے جس کے معنی کچھ یوں ہیں کہ "بھرا پیٹ فارسی بولتا ہے"یعنی جب بنیادی ضروریات پوری ہو تو ہر ا ہرا سوجھنے لگتا ہے- اپنے ملک صاحب یقینا ابھی تک اس سرکاری بنگلے میں رہائش پذیر ہیں جہاں پر کچھ عرصہ قبل رہائش پذیر تھے ان کے آگے پیچھے "پوں پوں"کرنے والی گاڑیاں آگے پیچھے پھرتی تھی-اسی وجہ سے وہ شائد سمجھ رہے ہیں کہ وہ اب بھی بھوکے ننگے عوام پر مسلط ہیں حالانکہ ان کا جمہوری دور ختم ہو چکا ہے-گذشتہ پانچ سالوں سے جمہوریت کے نام پر غریب عوام کیساتھ ڈرامے کرنے والے حکمران آنیوالے انتخابات کیلئے پھر سے جال بن رہے ہیں اور عوام کو ایک مرتبہ پھر پھنسانے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں عوامی خدمت کا دعوی کرنے والے یہ مہربان کرسی سے محروم ہوجانے کے بعدشہریوں پر کچھ زیادہ ہی مہربان ہوگئے ہیں کروڑوں کی آمدن رکھنے والے ان لی ڈروں کا ٹون کرسی سے محروم ہونے کے بعد ہی کچھ تبدیل ہوا ہے - پانچ سال کاوقت گزارنے کو اپنا سب سے بڑا کارنامہ قرار دینے والوں کا کہنا ہے کہ ساٹھ سالوں کے مسائل پانچ سالوں میں ختم نہیں کئے جاسکتے - غریب عوام کو روٹی کپڑا اور مکان کے نام پر دھوکہ دینے والے ایک سابق وزیر جن کے بارے میں ان کے علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب تک موصوف الیکشن نہیں جیتے تھے لوگوں کے مسائل اور غمی خوشی میں بڑی دلچسپی لیا کرتے تھے لیکن گذشتہ پانچ سال حکومت میں رہنے کی وجہ سے اپنا علاقہ تک بھول گئے ابھی کاغذات نامزدگی جمع کرانے کیلئے پھرسے موصوف اپنے عوام کے پاس آئے تو عوام نے کسی حد اس کی آنکھیں کھول دی -ملک میں کرپشن رشتہ داری کی سیاست کو فروغ دینا ہی انہی جمہوری حکمرانوں کا خاصہ رہا ہے-

یہ بھی اسی عوامی حکومت کا کارنامہ ہے کہ لوڈشیڈنگ جو اس سے قبل چوبیس گھنٹوں میں صرف چھ گھنٹے ہوتی تھی انہی کے دور میں بارہ اور چودہ گھنٹے تک پہنچ گئی انہی کے دور میں راجے بھی کرائے کے بن گئے اشیائے خوردنوش کی قیمتیں بشمول پٹرول کی قیمتیں اس حال تک پہنچ گئیں کہ پہیہ جام ہوگیا انہی لی ڈروںکے دور میں خودکشیوں کانہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا زر مبادلہ کے ذخائر کہاں تک آئے یہ الگ داستان ہے امن و امان کی صورتحال یہاں تک پہنچ گئی کہ ملک کا کوئی حصہ دہشت گردی سے محفوظ نہیں رہا بلوچستان سے لیکر خیبر پختونخواہ فاٹا پنجاب سندھ اور کراچی میں ابتر صورتحال نے نہ صرف عام لوگوں کا جینا حرام کردیا بلکہ تاجر طبقہ بھی سرپکڑے بیٹھ گیا اسی باعث بہت سارے ملک چھوڑ کر بھا گ گئے او ر انہی کے دور حکومت میں مشہور ہوا کہ "پاکستان سے زندہ بھاگ" - غریب عوام دعائیں مانگ رہے تھے کہ یا اللہ ان کے پانچ سال پورے ہوں اور ان پر مسلط عذاب ختم ہوں تاکہ ان کی زندگیوں میں کچھ سکون تو آئے شکر ہے کہ ان سے اور ان کے اتحادیوں سے شہریوں کی جان چھوٹی جو جونک کی طرح خون چوسنے میں لگے ہوئے تھے اخباری بیانات میں ایک دوسرے کا گلہ کاٹنے والے یہ نام نہاد لی ڈر اب الیکشن کمیشن کے صادق اور امین کی تشریح مانگ رہے ہیں-ان لوگوں کو اعتراض ہے کہ ریٹرننگ افسران ان سے اسلام کے بنیادی اصول کلمے دعائے قنوت پوچھ رہے ہیں حالانکہ اگر یہ اپنے آپ کو مسلمان کہلواتے ہیں تو پھر انہیں اس بات پر غصہ کرنے اور شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں کہ ان سے ریٹرننگ افسران کیوں اسلام کے بنیادی نکات پوچھتے ہیں-اپنے آپ کو لی ڈر قرار دینے والے ان نام نہاد لوگوں سے یہ برداشت نہیں ہوتا کہ کوئی ان سے سوالات کرے کوئی ان کے کردار کے حوالے سے پوچھے اور کوئی ان کے اخلاقی پستی یا نظریہ پاکستان کے حوالے سے سوال کرے --صادق اور امین پر اعتراض کرنے والے اور اس کی تشریح کا مطالبہ کرنے والوںکیلئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات بابرکت ہی کافی ہے جنہوں نے اپنے آپ کو صادق اور امین نہیں کہا بلکہ یہ ا بلکہ پنے کردار سے ثابت کردیا کہ اور ان کے دشمن اور مخالف بھی انہیں صادق اورامین کہلوانے پر مجبور ہوگئے تھے -

اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں کتنے ہی لوگ ہیں جو اس وقت کاغذات نامزدگی اٹھائے اپنے آپ کو صادق اور امین کہلواتے ہیں پلاٹوں کی سیاست سے لیکر کمیشن کھانے والے قبضہ مافیا کی سرپرستی کرنے والے بہت سارے حرام خور لی ڈر بھی اپنے آپ کو صادق اور امین کہلواتے ہیں ان میں ذرہ برابر بھی شرم حیا غیرت یا ایمان نام کی کوئی چیز نہیں جنہیںیہ محسوس کرتے ہوئے انتخابی عمل سے دور رہیں انہیں پتہ ہے کہ ان میں صادق اور امین والی کوئی خوبی موجود ہی نہیں یہی لوگ نظریہ پاکستان کی مخالفت کرتے آئے تھے اس لئے اسی وجہ سے اب اس کی ایسی تشریح چاہتے ہیں جس سے ان جیسوں کو آگے آنے کا موقع ملے نسل درنسل مگر مچھوں کی طرح سیاست کے میدان میںچپکے رہنے والے عام لوگوں کو آگے آنے کا موقع ہی نہیں دیتے - پانچ سالوں سے عوام پر مسلط ٹولے کو نظر آنا چاہیے کہ کچھ لوگ نہیں بلکہ اس ملک کی اکثریت انہیں ناپسند کرتی ہیں اگرانہیں اس بات کا یقین نہیں تو اپنے قلعہ نما گھروں سے باہر نکل کر عوام میں آجائیں یقینابہت سارے لوگ ان نا م نہاد لیڈروں کو سالم نگلنے کیلئے تیار بیٹھے ہیں اور اس کی وجہ بھی انہی کے کرتوت ہیں عوام کی لی ڈری کا دعوی کرنے والوں کو اپنی اوقات کا پتہ ہے اسی وجہ سے انہوں نے کورنگ امیدوار پیدا کرلئے ہیں جوان علاقوں میں جہاں سے ان کا تعلق ہے کی جگہ عوام سے مل رہے ہیں اور ان کے غمی خوشی میں پانچ سال بعد نظر آرہے ہیں- یہ غریب عوام کا حق ہے کہ انہیں لیڈروں کا دعوی کرنے والوں کا ماضی حال سمیت ان کا کردار بھی پتہ ہو کیونکہ انہوں نے اگلے انتخابات نئے لوگوں کو منتخب کرنا ہے - یہ ٹھیک ہے کہ اس ملک میں کوئی فرشتہ نہیں لیکن پھر بھی ایک اچھی کوشش تو کی جاسکتی ہے کہ بدتر سے بد لوگ آجائیں نہ کہ بدتر سے بدترین ہمارے لیڈر بنیں-

خوش آئند بات یہ ہے کہ نئے عام انتخابات میں اس مرتبہ نہ صرف نوجوان طبقہ سب سے زیادہ پرجوش ہیں بلکہ خواتین اور خصوصا قبائلی علاقوں کی خواتین بھی اس میں حصہ لے رہی ہیںاور پارٹیوں کیساتھ ساتھ عام لوگ بھی بہت زیادہ سامنے آئے ہیں اور بنیادی مسائل سے آگاہ یہ لوگ انہی مسائل کے حل کی بات کرتے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ عام لوگ کس طرح اپنے ووٹ کا استعمال کرتے ہیںامید تو یہی ہے کہ صادق اور امین کی تشریح اور اسے ہٹانے والوں سے آنیوالے انتخابات میں جان چھوٹ جائیگی-
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 590 Articles with 421815 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More