جانشین ِمصطفی---سیدنا صدیق ِاکبر رضی اللہ عنہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

کسی عظیم المرتبت شخصیت کی جانشینی بہت بڑی آزمائش ہوتی ہے ، اُس شخصیت نے اپنے کردار اور عمل کی بنا پر لوگوں میں جو مقام بنایا ہوتا ہے ،لوگ اس کے جانشین سے بھی اسی یا اس کے قریب قریب عمل اور کردار کی توقع رکھ رہے ہوتے ہیں - اب اگر جانے والی ہستی امام الانبیاءﷺ کی ذات ِاقدس ہو ، جو ہر خوبی کے اعتبار سے انسانیت کا نقطہ معراج ہیں تو پھر ان کے جانشین کے لیے جانشینی کے تمام تقاضوں پر پورا اترنا کس قدر مشکل کام ہو سکتا ہے ؟ جانشین ِرسول ﷺ، خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی ذات ِوالا صفات کا یہ پہلو بے حد لائق ستائش و آفرین ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کی جانشینی کا حق ادا کر دیا ،اور کسی بھی موقع پر صحابہ کرام علیہم الرضوان کو یہ محسوس نہیں ہوا کہ انہوں نے رسو ل اللہ ﷺ کے بعد اُن کا انتخاب کر کے کوئی غلطی کی ہے -

اسلام میں منصب ِخلافت ویسے بھی آسائشیں جمع کرنے ، پر تعیش زندگی گزارنے اور پروٹوکول سے لطف اندوز ہونے کانام نہیں بلکہ اقامت ِدین، خدمت ِ خلق، اور پاسبانی اسلام و مسلمین کا نام ہے، لیکن بالخصوص نبی کریم ﷺ کی جانشینی توداخلی اور خارجی طور پر ایک ایسے کڑے امتحان سے عبارت تھی جس سے کوئی مرد ِکامل ہی عہد ہ برآ ہو سکتا تھا ، اور وہ بھی ایساجس نے درس گاہِ نبوت میں برسوں تعلیم و تربیت پائی ہو، جو قرآن و سنت کی رموز سے آگاہ ہو، منشا خداوندی اور اشارہ نبوی تک جس کے دماغ ِ عالی کی رسائی ہو، جو اہم نبوی فیصلوں میں براہ راست شریک رہا ہو، جو عہد ِنبوی میں مجلس ِشوری کا اہم ممبر، قومی و مذہبی معاملات میں شریک مشورہ اور اہتما م ِ کار میں شرکت کی سعادت سے بہرہ ور ہو اور یقینا ان تمام صفات میں صحابہ کرام علیہم الرضوان میں سے کوئی بھی سیدنا صدیق ِاکبر رضی اللہ عنہ کا ہم پلہ نہیں ہو سکتا -

سیدنا صدیق ِاکبر رضی اللہ عنہ انتہائی صاحب ِ تدبر ،زیرک ،معاملہ فہم اور دانا انسان تھے، آپ کے تدبر کی پہلی مثال تو اسی وقت سامنے آگئی جب نبی کریم ﷺ کا وصال ہوا اور صحابہ کرام شدت ِغم سے حواس کھو بیٹھے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تلوار نکال لی اور گلیوں میں یہ کہتے ہوے پھرنے لگے : ”جو کہے گا کہ محمد ﷺ فوت ہو گئے میں اس کو قتل کر دوں گا“، اس موقع پر حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مجمع ِ صحابہ میں کھڑے ہوے اور آیہ مبارکہ :
وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل افان مات او قتل انقلبتم علی اعقابکم ومن ینقلب علی عقیبیہ فلن یضر اللہ شیئا وسیجزی اللہ الشاکرین (آل عمران ،3:144) تلاوت کی، آیت کا مفہوم کچھ یوں ہے :

” محمد اللہ کے رسول ہی ہیں ،ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے ، اگر وہ فوت ہو جائیں یا انہیں شہید کر دیا جائے تو کیا تم الٹے پاﺅں پھر جاﺅ گے ؟ اور جو الٹے پاﺅں پھرا تو وہ ہر گز اللہ تعالی کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا ،اور اللہ تعالی عن قریب شکر گزاروں کو جزا عطا فرمائے گا “

اس کے بعد آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
”جو محمد ﷺ کی عبادت کرتا تھا وہ جان لے کہ وہ فوت ہو گئے ہیں ،اور جواللہ تعالی کی عبادت کرتا تھا اسے جان لینا چاہیے کہ اللہ تعالی ہمیشہ زندہ ہے اورکبھی مرنے والا نہیں “

حضرت عمراور دیگر صحابہ علیہم الرضوان فرماتے ہیں کہ ہمیں یوں محسوس ہو تا تھا جیسے یہ آیہ مبارکہ اب نازل ہوئی ہے ، اس میں کوئی شک نہیں کہ غم و اندوہ ،بے قراری اور مشکل کی اس جانگسل گھڑی میں تسکین کے یہ کلمات زبان ِصدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے ہی نکل سکتے تھے -

نبی کریم ﷺ کے وصال ِاقدس کے بعد سیدنا صدیق ِاکبر رضی اللہ عنہ دو سال اور دو ماہ سے کچھ زائد دن مسند ِخلافت کی زینت رہے ، اس عرصے میں آپ نے عین رسول اللہ ﷺ کے طریقہ کار پرحکمرانی ( خلافت علی منہاج النبوة)کی بنیاد استوار فرمائی -اور بعد میں آنے والے خلفاءکے لیے ایک بہترین مثال قائم فرما دی -

نبی کریم ﷺ نے ساری زندگی اختیاری فقر و فاقہ میں بسر کی ، اسباب مہیا ہونے کے باوجود پر آسائش زندگی کا انتخاب نہیں فرمایا، حضرت سیدنا صدیق ِاکبر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے دور خلافت میں مکمل طور پر اسوہ رسول ﷺ کو پیش نظر رکھا، اور بیت المال سے صرف اتنا وظیفہ لینا قبول فرمایا جس سے بمشکل دو وقت کا کھانا پورا ہو سکے، جب آپ کی وفات کے لمحات قریب آئے تو اہل خانہ سے فرمایا کہ مجھے پرانے کپڑوں میں دفن کرنا اس لیے کہ زندہ لوگوں کو میری بہ نسبت نئے کپڑوں کی زیادہ ضرورت ہوگی ، پھر فرمایا کہ میرے پاس بیت المال کی تین چیزیں ہیں ، ایک پیالہ ،ایک کمبل اور ایک اونٹنی ، جونہی میری سانس نکلے یہ چیزیں فورًا بیت المال میں واپس جمع کروادی جائیں ،اس لیے کہ میں ان سہولیات کو استعمال کرنے کا حق دار اسی وقت تک ہوں جب تک میں اسلام اور اہل ِاسلام کی خدمت کے لیے زندہ ہوں ،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب یہ کلمات سنے تو اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکے اور روتے ہوے کہا: صدیق تو نے اتنا اعلی معیار قائم کر دیا ہے کہ تیرے بعد آنے والے بڑی مشکل سے اس معیار کو قائم رکھ سکیں گے -

خلافت کے ان دو سالوں میں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالی کی ذات پر توکل ،استقامت، حوصلہ مندی اور جرات و بہادری کی انمول مثالیں قائم فرمائیں -نبی ¿ کریم ﷺ کے وصال کے بعد کئی فتنے کھڑے ہوے ، بہت سے قبائل نے زکات کا انکار کر دیا، نبوت کے جھوٹے دعوے دار پیدا ہوگئے ، اُدھر مسلمان نبی کریم ﷺ کی وفات پاک کے صدمے سے نڈھال تھے، یہاں تک کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ جیسے کوہ ِ استقامت نے بھی مشورہ دیا کہ پہلے جھوٹے مدعیان ِنبوت کا خاتمہ ہو لے، پھر زکات کے منکروں سے نمٹ لیں گے ،لیکن حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے جو جواب دیا اس کے ایک ایک حرف سے غیرت ِاسلامی ٹپک رہی ہے ،آپ نے فرمایا:
”اے عمر! کفر میں تو تُو بڑا سخت تھا اور اب اسلام میں کمزوری دکھا رہا ہے ، خدا کی قسم !جو ایک بکری کا بچہ یا رسی کا ایک ٹکڑا بھی نبی کریم ﷺ کو زکات میں دیتا تھا میں اُس سے وصول کروں گا، کیا میرے زندہ ہوتے ہوے اسلام میں رخنہ اندازی ہو سکتی ہے ؟ اگر تم سب میرا ساتھ چھوڑ دو اور مجھے یقین ہو کہ میرا گوشت چیلیں نوچ ڈالیں گی تو میں پھر بھی ہر اُس شخص کے خلاف جہاد کروں گا جو دین کی کسی بھی اصولی بات کا انکار کرتا ہے “

نبی کریم ﷺ نے اپنے وصال ِاقدس سے چند دن پہلے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی قیادت میں ایک لشکر شام کی طرف جہاد کے لیے روانہ فرمایا، ابھی وہ مدینہ منورہ سے تھوڑے ہی فاصلہ پر تھا کہ نبی کریم ﷺ کا وصال ہو گیا، تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان کی رائے تھی کہ اس لشکر کو واپس بلا لیا جائے اور حالات ٹھیک ہونے کا انتظار کیا جائے، لیکن سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا ایک ہی فیصلہ تھا، جس لشکر کو رسول اللہ ﷺ نے روانہ فرمایا ہے وہ ضرور جائے گا ، چنانچہ وہ لشکر گیا، جنگ ہوئی ،اللہ تعالی نے اہل ِاسلام کو غلبہ عطا فرمایا، اس غلبہ کی وہ دھاک بیٹھی کہ جو کمزور ایمان والے تھے ان کے ایمان پختہ ہو گئے اور دشمنوں کو بھی معلوم ہو گیا کہ نبی کریم ﷺ کی رحلت مبارکہ کے بعد بھی اسلام کے وجود کو کوئی خطرہ نہیں -

یوں خلافت ِ صدیق ِ اکبر رضی اللہ عنہ نے دنیا کو بتا دیا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی تعلیم وتربیت سے کیسے کیسے ہیرے تراشے ہیں، اُس معلم و مربیﷺ پر اور اس تربیت یافتہ پر کروڑوں ،اربوں ، ان گنت سلام اور رحمتیں ---

Muhammad Sohail Ahmed Sialvi
About the Author: Muhammad Sohail Ahmed Sialvi Read More Articles by Muhammad Sohail Ahmed Sialvi: 8 Articles with 8889 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.