پاک طالبان تعلقات اور امریکہ بہادر

 ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمو د و ایا ز
نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز
بندہ ، صا حب ، محتا ج و غنی ایک ہو ئے
تیری سرکا ر میں پہنچے تو سبھی ایک ہو ئے

حضرت وا صف علی وا صف فر ما تے ہیں جمہو ریت ایک ایسا نظام سیاست ہے جس کی تعریف بس سے با ہر ہے دنیا والو ں کے ہا ں اس کی تعریف یہ ہے کہ عوام کی حکومت ، عوام کی خا طر ، اگر دینی معا شرے میں طر ز حکومت کی تعریف مقصود ہو تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ دینی حکومت دراصل اﷲ کی حا کمیت ہے اﷲ کے بند و ں پر اﷲ کی خا طر دونو ں میں فر ق صا ف ظا ہر ہے دنیا کی نظر میں شاید یہ خو شی کی خبر ہو سکتی ہے کہ دو حہ قطر میں افغا ن مجا ہد ین طالبان اور امریکہ کے ما بین مزاکرات کا دور شروع ہو رہا ہے لیکن یہ بعض قوتو ں کی خام خیالی ہے کیو نکہ امریکہ اور افغان جنگ میں نا چا ہتے ہو ئے بھی پا کستان کو تیسرا اہم فر یق بنا دیا گیا ہے اور نا جا نے اس غیر وں کی جنگ نے حد سے زیا دہ نقصا ن پا کستانی قوم کو پہنچا یا ہے ہر ذی شعور انسان اس با ت کو سمجھتا ہے کہ طا لبان نے کن مقاصد کے لیے اپنی جنگ کا آغا ز کیا تھا اور کس نظام کی خا طر وہ بے شما ر قربانیا ں دے چکے ہیں نہ تو انکی جنگ دائرہ اسلام سے خا رج ہے اور نہ ہی اسکے مخالف تھو ڑے عرصہ کی با ت ہے دس سال قبل جن مجا ہدین کو اسلام کے ہیرو بنا کر پیش کیا جا تا رہا آج وہ ہر ایک کو دہشتگرد دکھائی دینے لگے ہیں روس کے جا نے کے بعد کس قوت نے اسلامی جمہو ریہ پا کستان اور اما رت اسلامیہ افغا نستا ن کے درمیان کشیدگی کی فضا ء پیدا کر دی کیا یہ دونو ں ممالک ایک دوسرے کے دشمن ہیں؟ نہ تو غیر اﷲ کی حکومت ہے دونو ں اطراف میں پھر یہ غلط فہمیا ں کیو ں ؟ گذ شتہ عرصہ افغان با رڈ رپر پچیس لڑکے طالبان کے ہتھے چڑھ گئے جو طالبان قا ئدین کی نشا ندہی کرتے اور انہیں با قا عدہ ٹارگٹ بنایا جا تا کئی اہدا ف درست ثا بت ہو ئے ان لو گو ں کا تعلق نہ تو آئی ایس آئی سے تھا نہ مسلح افواج پا کستان سے اور نہ ہی کسی پا کستانی قبیلے سے طالبان نے انہیں پکڑا اور غداری کرنے پر ہلا ک کردیا یہ با ت تو بلا شبہ حق و صدا قت پر مبنی ہے کہ مسلمان کلمہ گو نہ تو کسی مسجد پر حملہ کر تا ہے نہ مسلمان ہسپتال کے مریضو ں پر نہ کسی جنا زے پر نہ کسی کلمہ پڑھنے والے پر یہ مسلمانیت کا شیوہ نہیں آج ہما رے بیسیو ں لو گ جا نے انجا نے میں ویسٹر ن میڈیا کی بو لی بول رہے ہیں جو ہما ری رگ و پہ میں رچ بس چکا ہے ہما ری ذا تی سوچ ، تخیلا ت ، نظریا ت ، احسا سات ، جذبا ت اور رویو ں کو یکسر بدل دیا ہے ان میں حقیقت سے آشنائی دکھائی نہیں دیتی اس آزاد خطہ میں غیر ملکی خفیہ ایجنسیا ں سی آئی اے ، موساد اور را بڑے پیما نے پر پھیل چکی ہیں اور قریبی ہمساؤ ں کو آپس میں لڑا نے کے لیے ہر ہر حربہ اور طر یقہ استعمال کر رہے ہیں اس حوالہ سے چا ہے انہیں جس حد تک بھی جا نا پڑے ۔میں چا ہے کتنا بھی جنونی اور تشدد پسند مذہبی فر د کیو ں نہ ہو ں کبھی قائد اعظم محمد علی جنا ح کی رہا ئش گا ہ کو بم سے نہیں اڑاؤ ں گا ، ہسپتالو ں اور سکو لو ں ، کا لجو ں ، مدرسو ں اور عبا دت گا ہو ں میں فساد بر پا نہیں کر و ں گا کیو ں کے ان سے وابستگی میرے ایمان اور ایقا ن کا حصہ ہے ذرا سو چیے کہ دہشتگرد کسی سینما گھر ، کسی فحا شی کے اڈے ، کسی میخا نے کسی جو اء خا نے اور کسی بد تر جگہ کو نقصا ن کیو ں نہیں پہنچا تے ؟ کن لو گو ں کی وابستگی ان چیزوں سے جڑی ہے کن لو گو ں کا کلچر گا نے بجا نے اور نا چنے نچا نے کی محافل کو پسند کرتا ہے کون لو گ ہیں جو زنا ، شراب نو شی اور جو ئے کو عام کر نا چا ہتے ہیں یہ کسی کلمہ گو مسلمان کا کام نہیں ۔ خیبر پختو نخواہ ، سند ھ اور بلو چستان میں دھما کے کروانے دہشتگردی پھیلا نے اور قیمتی جا نیں ضا ئع کر نے کا مقصد یہ پیغام حکومت وقت کو پہنچا نا ہے کہ اگر ہما ری با ت نہیں ما نو گے تو تمہیں تبا ہی سے کوئی بچا نہیں سکتا ہے ۔ جب بھی ہما را ملک امریکہ سے الگ چلنے یا ڈرون حملو ں کے خا تمہ کی با ت کر تا ہے تو ملکی کشیدگی میں اضا فہ کیو ں ہو جا تا ہے ؟ کچھ طا غوتی اور سہونی قوتیں اپنے مخصوص انداز میں طالبان کے خلا ف نفرتیں پھیلا رہی ہیں اور ہمیں ایک دوسرے کا دشمن بنا رہی ہیں عوامی قوت کا چھن جا نا موجود ہ حکومت کے لیے سب سے بڑا دھچکا ہے ۔ پیشتر اسلامی ممالک میں چند غدار حکمرانو ں کی وجہ سے امریکی دہشت گرد فوجی سفا رتخا نو ں کی آڑ میں دھند نا تے ہو ئے پھر رہے ہیں اور جب چا ہتے ہیں اس تر قی پذیر ملک کا امن تبا ہ کردیتے اور اسے اندرونی و بیرونی سطح پر زبردست نقصا ن پہنچا تے ہیں حقیقی طا لبان کی اصل تصویر مغربی آئینے سے دیکھی جا ئے تو حا لا ت وا ضح ہو جا تے ہیں ایک بر قعہ پو ش بی بی سی کی رپو رٹر نے ۶ ماہ کا طو یل عرصہ طا لبان میں گزارا وہا ں سے وا پس زندہ سلا مت آنے کے بعد پا کستان آئی اور وہا ں سے جب واپس اپنے ملک میں پہنچی تو کچھ عرصہ گزرنے کے بعد مشرف با اسلام ہو گئی اس نے اس دوران اعتراف کیا کہ جو اسلام اور سیرت و کردار کبھی مسلمانو ں کی مذہبی کتب اور تا ریخ میں پڑھا تھا اسکی حقیقی تصویر وہا ں طالبان کے ساتھ کچھ عرصہ گزارنے کے بعد عملی طو ر پر محسوس ہوئی ۔اس نے انکشاف کیا کہ میں اتنا عرصہ طا لبان کے نرغے میں رہی کمزور تھی اور عورت ذات ہو نے کے نا طہ سے وہ لو گ طا قت میں تھے اور جو چا ہتے میرے ساتھ کر سکتے تھے ان لو گو ں نے مجھے بحثیت عورت وہ عزت اور مرتبہ دیا جو اسلام میں عورت کو حاصل ہے آج جن لو گو ں کو تحریک طا لبان کے ساتھ جو ڑ کر پیش کیا جا تا ہے وہ کوئی اور ہیں داڑھی اور دستا ر حقیقی طا لبان کی علامت نہیں بلکہ اخلا ق اور کردار کے مالک نا یا ب لو گ ہیں وہ جن کی بد ولت ابھی اقوام عالم میں اسلام کا نام اور مقام زندہ و جا وید ہے ۔ آج ہم ہر جرم طا لبان کے کھا تے میں ڈال رہے ہیں جو سراسر ذیا دتی ہے روسی جنگ کے اختتام پر نہ جا نے کتنی ہی غیر ملکی ایجنسیا ں اس خطے میں آباد ہو گئی اور ان جنگجو ؤ ں کی عسکری طا قت کو زائل کر نے کے لیے مختلف طر یقہ کا ر استعمال کر نے لگے پر ویز مشرف کے دور میں یہ سلسلہ زیا دہ متحرک ہوا خدا کا شکر ہے کہ ہما ری محب وطن خفیہ ایجنسیو ں نے مکمل محنت اور جا نفشانی سے کام لیتے ہو ئے ڈرا دھمکا کر کتنے ہی غیر ملکی ایجنٹو ں کو با ہر بھگا دیا ورنہ آج افغا نستان والا حال ہما رے ملک میں بھی پیدا کردیا جا تا ۔ جو با غی عنا صر ہیں وہ وہا ں کے مقا می لوگو ں کے دلو ں میں مختلف پر وپیگنڈو ں کے زریعہ سے آئی ایس آئی اور افواج پا کستان کے خلا ف نفرت پر بھی قبا ئلیو ں کو ابھا ر رہے ہیں لیکن اس سا رے پر وپیگنڈے اور بد ترین سا زشو ں کا مقا بلہ ہمیں انتہائی افہام و تفہیم اور بیداری سے مل جل کر تلا ش کر نا ہو گا اصل دشمن پہچا ننے کی ضرورت ہے غط فہمیو ں کے ضمن میں ایک دوسرے کے ساتھ بگا ڑنے کی ضرورت نہیں طا لبان ہما ر ے بھائی ہیں اور انکے ساتھ خو شگوار تعلقا ت اور دوستا نہ ما حول ہما را دیرینہ خواب ہے ۔ قطر میں اما رت اسلامیہ کے سیاسی دفتر کے افتتا ح کی منا سبت خو د مختا ر اسلامی نظام ہے ۔ ۱ ۔ عالمی ممالک کیسا تھ تعلقا ت استوار کر نے کی خا طر افہا م و تفہیم اور با ت چیت کرنا۔

۲۔ ایک ایسے سیاسی اور پر امن حل کی حما یت کر نا جس میں افغا نستان زیر قبضہ کا خا تمہ ایک خود مختا ر نظام کا قیام اور حقیقی امن کی آمد جو تمام قوم کا مطا لبہ اور امید ہے ۔ ۳۔ وقت کے تقا ضو ں کے مطا بق افغا نو ں سے ملا قات کر نا ۔ ۴۔ اقوام متحدہ ، بین الا قوامی اور علا قا ئی تنظیمو ں اور نجی اداروں سے را بطہ کر نا ۔ ۵۔ مو جو دہ سیا سی صو رتحال کے متعلق سیاسی بیا نا ت کو زرا ئع ابلا غ کے اختیا ر میں لا نا ۔ امریکہ اس جنگ سے راہ فرار اختیا ر اپنی متوقع ناکامی کی وجہ سے کر نا چا ہتا ہے جما عت قا عد ۃ الجہا د برا ئے جز یر ۃ العرب کے عسکری کما نڈر شیخ قاسم الر یمی ابو ہر یرہ الصنا نی نے امریکہ پر مز ید حملے کر نے کا وعدہ کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ امریکی حکام کی مسلما نو ں سے متعلق پا لیسیا ں امریکی شہر یو ں میں بد امنی اور تبا ہی و بربا دی کی ذمہ دار ہیں امریکی حکام سراسر اپنی عوام کو دھو کا دے رہے ہیں کہ اسامہ بن لا دن کی شہا دت سے القا عدہ ختم ہو چکی ہے لیکن حقیقت اس کے بر عکس ہے القا عدہ اور اسامہ کے نظریا ت و تفکرات آج بھی زندہ ہیں وہ امریکہ اور اس کے حوا ریو ں کو اس کے گھر میں نیست و نابو ت کر نے کی طا قت اور ہمت بھی رکھتے ہیں پینٹا گو ن اور افغا نستان میں ان کا بیس کیمپ بگرام مجاہدین کی پہنچ سے با ہر نہیں ہے اہل ایمان پر جا رحیت مسلط کر نے والو ں کے نہ تو گھر محفوظ ہیں نہ انکا ملک اور نہ ہی قوم امریکی بھڑیو ں نے جو کچھ افغا نستان میں ۱۰، ۱۲ سال بو یا ہے وہ ضرور کا ٹنا ہو گا بے شک اسلام ، عدل وانصا ف اور رحمت کا دین ہے لیکن اسلام ہر گز اس ظلم کوبرداشت نہیں کرتا جسے اﷲ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے ۔خبردار امریکہ پا کستان کو کنا رے پر لگا کر طالبان سے پر امن اور کا میاب مزاکرات کا حسین خواب دیکھنا چھو ڑ دے۔

S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 106896 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More