دنیا کی بساط سمٹ رہی ہے!

آخر یہ آدم خور ہماری پیاری رنگوں سے معمور دنیا میں کہاں سے آگئے۔۔۔ روزانہ انگنت لوگوں کا خون پیتے اور گوشت کھاتے ہیں۔۔۔ان کی بھوک اور پیاس راز بروز بڑھتی جارہی ہے۔۔۔یہ بے حس اور بے ضمیر لوگ کسی ماں کا لال کھاجاتے ہیں، کسی بیوی کا شوہر، کسی بچے کہ سرسے سایااٹھادیتے ہیں۔۔۔نہ جانے یہ کون سے سیارے سے آئے ہوئے لوگ ہیں۔۔۔

ایک دن اس دنیا کو ختم ہو جانا ہے۔۔۔مسلمانوں کا یہ عقیدہ اور ایمان ہے کہ ایک دن سب کچھ ختم ہوجائے گا۔۔۔جسے ہم سب قیامت کہ نام سے بھی جانتے ہیں۔۔۔دیگر مذاہب میں بھی اس کا تذکرہ کسی نہ کسی طور موجود ہے۔۔۔تواتر سے زلزلوں کا آنا اس کی ایک دلیل ہے۔۔۔ایک حدیث کہ مطابق آپ ﷺ نے فرمایا ، قیامت کہ قریب زلزلے آنا شروع ہوجائینگے۔۔۔کہیں تو باقاعدہ زلزلے آرہے ہیں۔۔۔ بم دھماکے جو ہمارے روز مرہ کا معمول بن چکے ہیں، کم و بیش وہی کام کرتے ہیں جو زلزلہ کی وجہ سے ہو تا ہے۔۔۔زمین لرز جاتی ہے، عمارتیں ہل جاتی ہیں بلکہ گر جاتی ہیں۔۔۔چیخ و پکار کی آوازیں صداؤں میں گونجنے لگتی ہیں۔۔۔ایک کہرام سا مچ جاتا ہے۔۔۔

انگنت سوالوں میں ایک سوال جو اکثر ذہن میں گونجتاہے۔۔۔کیا دنیا اپنے انجام کی طرف بڑھ رہی ہے؟۔۔۔کیا اب صرف تھوڑ پھوڑ اور مارا ماری ہی ہوگی ؟۔۔۔ہر روز ایک نیا محاذ کھل جاتا ہے۔۔۔ہم اپنے بچوں کو امن کا درس دینا چھوڑ دینگے۔۔۔وہ جانتے ہی نہیں کہ امن کیا ہوتا ہے۔۔۔قدرت ہم پر رحم کرے اب لگتا یہ ہے کہ لفظ امن ہماری لغت سے خارج کردیا جائے گا۔۔۔ہم اپنی آنے والی نسلوں کو امن کہ لفظ سے بھی کسی عجوبے کی طرح متعارف کروائینگے۔۔۔ہر روز سیکڑوں لوگ گولیوں اور بم دھماکوں میں مارے جاتے ہیں۔۔۔کتنے بچے یتیم ہوجاتے ہیں۔۔۔کتنی ماؤں کی گود اجڑ جاتی ہے۔۔۔موت نہ عمر دیکھتی ہے نہ مذہب، نہ رنگ، نہ نسل نہ کسی علاقے کا لحاظ کرتی ہے۔۔۔یہ رقص کرتی پھرتی ہے۔۔۔ دنیا کو سوگوار کئے جاتی ہے۔۔۔

ہر روز سیکڑوں لوگ جسمانی طور پر معذور ہوجاتے ہیں۔۔۔ہر روز کتنے ہی گھر ، فلک بوس عمارتیں بشمول کچے مکان زمیں بوس ہوجاتے ہیں۔۔۔لاکھوں لوگ ذہنی معذور ہورہے ہیں۔۔۔ساری دنیا میں خودکشی کا تناسب بڑھ رہا ہے۔۔۔مہذب ممالک بھی اپنے ہی لوگوں کہ ہاتھوں میں موت بانٹنے والے آلات دیکھ رہے ہیں۔۔۔علاقائی اور مذہبی نااتفاقی روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔۔۔برداشت کا مادہ ختم ہونے کو ہے یا شائد ختم ہو چکا ۔۔۔موت خوف بن کر ساری دنیا پر راج کر رہی ہے۔۔۔جو مارنے والا ہے وہ اس لئے مار رہا ہے کہ وہ اپنے آپ کو بچا لے ۔۔۔مگر یہ تو ہو ہی نہیں سکتا ہے۔۔۔موت تو برحق ہے۔۔۔

لوگ تبدیلی کیلئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔۔۔اس امر سے نا بلد کہ تبدیلی کیسے لانی ہے یا کیا تبدیل کرنا ہے۔۔۔دنیا کہ مہذب مانے جانے والے ملکوں کی گلیاں و کوچے ، در و دیوار خون میں لتھڑے نظر آرہے ہیں۔۔۔بس ایک دوسرے کو مار رہے ہیں اور مر رہے۔۔۔کوئی نہیں جانتا کیا اور کیسی تبدیلی لانی ہے۔۔۔ایک نہ ختم ہونے والی جنگ شروع ہوچکی ہے۔۔۔ آگ کاایک آلاؤ جل رہا ہے اور آہستہ آہستہ سب کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔۔۔سب بخوشی اپنے آپ کو اس آلاؤ کی نظرکئے جا رہے ہیں۔۔۔اپنے آپ کو ، اپنے آنے والے کل کو ، اپنی آنے والی نسلوں کواس آلاؤ میں جھونک رہے ہیں۔۔۔

بہت کم لوگوں کو ان تمام باتوں سے فرق پڑ تا ہے ۔۔۔یہ وہ لوگ ہیں جو کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کہ یہ سمجھتے ہیں کہ بلی انہیں نہیں دیکھ رہی۔۔۔اکثریت کل ہو نہ ہو کہ مقولے پررواں دواں ہے اور اپنی زندگی کے شب و روز گزارے جا رہے ہیں۔۔۔کیا ہوگا یا کیا ہونے والا ہے اس بات سے بلکل قطع نظر اپنی نا تواں زندگی کی گاڑی کھینچے جار ہے ہیں۔۔۔

در حقیقت اب ایسا لگتا ہے جیسے کہ قدرت اپنی بچھائی ہوئی بساط سمیٹ رہی ہے۔۔۔ایک طے شدہ معمول کہ مطابق۔۔۔ایک دن ایسا ہونا ہے۔۔۔اب کرنا صرف اتنا ہے کہ سفر کہ کیلئے جو درکار سامان ہے وہ تیار کرنا ہے۔۔۔یہ وہ سامان ہے جس سے ہم سب واقف ہیں۔۔۔گوکہ یہ بھی ایک طویل بحث ہے۔۔۔ مگر دعا کہ ساتھ اسے یہیں سمٹتے ہیں۔۔۔اﷲ رب العزت ہمارے ساتھ آسانی کا معاملہ فرمائے(رہتی زندگی کیلئے اور بعد از مرگ)۔۔۔اور ہمیں آخری سانس تک دوسروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کا حوصلہ و ہمت عطاء فرمائے۔۔۔(آمین یا رب العالمین)

Sh. Khalid Zahid
About the Author: Sh. Khalid Zahid Read More Articles by Sh. Khalid Zahid: 526 Articles with 407739 views Take good care of others who live near you specially... View More