بھارتی و غیر ملکی میڈیا کا سوات ملٹری آپریشن مخالف پراپیگنڈہ

پاکستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔ دنیا کی تمام بڑی طاقتیں پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ امریکہ دوستی کی آڑ میں پاکستان کے لیے کانٹے بکھیر رہا ہے تو روس، افغانستان اور بھارت پاکستان کو اندر سے کھوکھلا کرنے کے درپے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت اور دیگر ممالک کے ذرائع ابلاغ جن میں بی بی سی اردو سروس پیش پیش ہے پاکستان کو بالعموم اور پاک فوج کو بالخصوص بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے اور ہماری وہ افواج پاکستان جنہوں نے ہر مشکل گھڑی میں دفاع وطن کو یقینی بنایا بھلے وہ 1948ء کی پاک ہند کشمیر جنگ ہو یا 1965 کا محاذ، 1971ء کا سانحہ ہو یا معرکہ کارگل ان افواج نے قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کیں۔ نائن الیون کے بعد قبائلی علاقہ جات میں گھسے ہوئے غیر ملکی دہشت گردوں کی سرکوبی کا معاملہ ہو یا باڑہ میں شرپسندوں کی کارستانیوں کا قلع قمع کرنے کا معاملہ، ہماری فوج کی کارکردگی مثالی رہی ہے کہ قوم کے یہ شیر دلیر سپاہی ان ملک دشمن عناصر کو مار بھگانے کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔

دنیا کی افواج میں ایسی مثالیں کم کم ملتی ہیں جب ان کا سربراہ خود کسی آپریشن کی قیادت کرتے ہوئے دشمن کی کمین گاہوں تک جاپہنچے۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ایف سولہ میں اس اسکواڈ کی خود قیادت کی جسے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اسی طرح سوات میں ہمارے کمانڈوز نے آپریشن کیا تو پاک فوج کے ایس ایس جی کمانڈر ذاتی طور پر ان آپریشنز کی قیادت کررہے تھے۔ پاک فوج نے سوات آپریشن اس وقت تک نہیں کیا جب تک حکومت اور پارلیمنٹ نے اس کی اجازت نہیں دی اور یہ آپریشن بھی تب کیا گیا جب صوفی محمد اور فضل اللہ امن معاہدے کی پاسداری نہ کرسکے اور شدت پسندوں نے گن پوائنٹ پر مقامی افراد کو یرغمال بنا لیا۔ سوات آپریشن وسیع تر قوی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا۔ شدت پسند پاک فوج اور پاکستان ایئر فورس کا مقابلہ نہ کرپائے اور تتر بتر ہوگئے۔ اس آپریشن میں پاک فوج کے متعدد جوان اور افسران شہید و زخمی ہوئے ۔

جب کسی علاقے میں جنگ ہورہی ہو تو وہاں کے لوگوں کا وہاں سے ہجرت کرنا فطری سا عمل ہے۔ اسی بناء پر وادی سوات کے لوگوں کو بھی ملک بھر میں مقیم اپنے اپنے عزیزداران یا پھر آئی ڈی پیز کے لیے مختص کیمپوں میں منتقل ہونا پڑا۔ لیکن بھارتی سمیت غیر ملکی میڈیا اور بالخصوص بی بی سی اردو سروس کو یہ سب دکھائی نہیں دے رہا اور وہ ایک ہی راگ الاپتے جارہے ہیں کہ سوات میں فوجی آپریشن میں عام شہری مارے جارہے ہیں۔ پاک فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے وہ کیونکر کوئی ایسا آپریشن کرے گی جس میں عام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی بجائے ان کے لیے خطرات مزید بڑھ جائیں۔ پاک فوج کے بیسیوں افسران اور جوان پاکستان کے ان شہریوں کو ایک پر امن ماحول فراہم کرنے اور ان کی جان و مال کی حفاظت ہی کی خاطر سوات میں اپنی جانیں نچھاور کررہے ہیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ تو دشمن ملک کا ذرائع ابلاغ ہے وہ تو پاکستان اور اسکی فوج کے خلاف سازشیں کرنا اپنا فرض منصبی گردانتے ہیں اور آئے روز سراسر جھوٹ پر مبنی خبریں اور رپورٹیں نشر کر کے اپنے اپنے آقاﺅں سے چیک وصول کرتے ہیں۔ دوسری جانب بی بی سی اردو سروس اس سرزمین سے تعلق رکھنے والے اور اسی ملک کی قومی زبان بولنے والے افراد کو بھاری تنخواہیں دیکر ان سے اپنی مرضی کی رپورٹنگ کرواتے ہیں۔ ہمیں ایک ذہنی شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کیونکر بیرون ملک کی این جی اوز، نیوز ایجنسیوں یا ذرائع ابلاغ سے متعلق اداروں نے اس خطے کے لوگوں کے لیے اپنے نوٹوں کی بوریاں کھول دی ہیں اور کیوں وہ ڈھونڈ ڈھونڈ کر بعض افراد کو اپنے نمائندے مقرر کرکے ایسی ایسی جگہوں پر تعینات کررہے ہیں جہاں جہاں سے من گھڑت خبریں نکل سکتی ہیں۔

بی بی سی اور اس جیسے دیگر نیوز کے ادارے خبر کو اس کی صحیح روح کے مطابق نشر کرنے کے بجائے ان کو اپنے پروپیگنڈے اور گھناﺅنے مقاصد کے حصول کے جذبے کے پیش نظر عوام الناس تک پہنچاتے ہیں تاکہ ان کے اذہان کو آلودہ کیا جاسکے اور انہیں خدانخواستہ اپنی ہی افواج سے بدظن کیا جاسکے۔ ہماری عوام الحمد اللہ باشعور ہیں اور وہ جانتی ہیں کہ بعض نشریاتی ادارے کیونکر اتنی بھاری رقوم ان علاقوں میں لگا رہے ہیں ؟مجوزہ ادارے صرف اور صرف پاکستان اور اسکی افواج کی نیک نامی کو زد پہنچانا چاہتے ہیں۔ بعض ان پڑھ اور سادہ لوح افراد جو بی بی سی یا اس قسم کی کوئی دوسری سروس سنتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ادارے حقائق کو من و عن پیش کرتے ہیں جبکہ معاملہ بالکل برعکس ہے۔ ان اداروں نے سوات آپریشن اور دہشت گردوں کے خلاف دیگر علاقوں میں آپریشنوں سے متعلق پاک فوج کے حوالے سے بیسیوں من گھڑت اور جعلی خبریں عام کرنے کی کوشش کی ہے اور لوگوں کو پاک فوج کے خلاف کرنے کی کوشش کررہے ہیں، جن کے لیے پاک فوج جو ایک قومی فوج ہے کے جوان اور افسران اپنا لہو بہا رہے ہیں۔ پاک فوج کا کوئی سپوت بلوچستان سے ہے تو کوئی سندھ سے، کوئی شیر دلیر صوبہ سرحد سے تعلق رکھتا ہے تو کوئی صوبہ پنجاب کی سرزمین سے ہے۔ ان جری سپوتوں نے اپنے اپنے صوبوں کے لیے نہیں بلکہ اپنے پیارے وطن پاکستان کے لیے جانیں نچھاور کی ہیں۔ پوری قوم، ہمارے قومی اخبارات اور قومی الیکٹرانک چینلز اپنے ان سپوتوں کو خراج تحسین اور سلامی پیش کرتے نہیں تھکتے۔ قوم کے ہر ہر فرد کا دل دہشت گردوں کے خلاف ڈٹے ہوئے پاک افواج کے ان جری سپوتوں کے دلوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ بس یہی غم بھارتی اور دیگر غیر ملکی میڈیا کو کھائے جارہا ہے اس لیے انہوں نے افواج پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے مختلف محاذ کھول لیے ہیں۔ انشاءاللہ وہ وقت دور نہیں جب ہمارے حب الوطن عوام ایسے عناصر کو دندان شکن شکست سے دوچار کریں گے اور انہیں یہ باور کرائیں گے کہ یہ فوج کسی غیر ملک کی نہیں بلکہ ان کی اپنی فوج ہے اور ان کے اپنے بچوں پر مشتمل ہے جو دفاع وطن کے لیے 1947ء سے کٹتے چلے آرہے ہیں۔ جب تک ہمارا ایک بھی شیر دلیر سپاہی باقی ہے اس ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی جانب کوئی نظر اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا۔
Yousaf Alamgirian
About the Author: Yousaf Alamgirian Read More Articles by Yousaf Alamgirian: 51 Articles with 95248 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.