طا لبان کا طا لبان پر خود کش حملہ

حضرت وا صف علی وا صف فرما تے ہیں انسان جتنی محنت خا می چھپا نے میں صرف کرتا ہے اتنی محنت میں خامی دور کی جا سکتی ہے ۔ گذ شتہ روز قبائلی علا قے اوور کزئی ایجنسی میں تحریک طا لبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دو گر وپو ں کے مابین خوفناک تصا دم اس با ت کی شاید پیشن گوئی ضرور کرتا ہے کہ غیر ملکی افواج کے انخلا ء کے بعد مخالف گر وپو ں پر غلبہ پا نے کی کو ششیں مزید تیز کی جا سکتی ہیں جس طر ح مو جود ہ دور میں آستا نو ں کی آمدن میں سجا دہ نشینو ں کے مابین پیسو ں کی وجہ سے قتل و غا رت کے واقعات بھی رونما ہو جا تے ہیں اسی طرح سے دولت اور طا قت کی تقسیم کی بنیا د پر آئندہ آنے والے چند سالو ں میں 32 سے زائد پاکستان میں مو جود طالبان گر وپو ں میں بھی کشمکش کا خدشہ لا حق ہے اس واقعہ سے یہ با ت تو واضح ہو گئی ہے کہ تحریک طا لبان اما رت اسلامی افغانستان اور تحریک طالبان اسلا می جمہو ریہ پاکستان کا منہج اور معرکہ جدا جدا ہے ۔ پاکستان میں حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں مختلف مسائل درپیش ہیں جن کا نہ تو کوئی تدارک ممکن ہے اور نہ ہی مذاکرات کی کامیابی کی کوئی امید دکھائی دیتی ہے ۔ شاید ان مسائل میں بجلی کے نرخوں میں اضا فہ ،غیر اعلا نیہ لو ڈ شیڈ نگ ، پیٹرول کی قیمتو ں کا بڑھنا اور مہنگا ئی و بے روز گا ری، قتل و غا رت گری بھی شامل ہو ں ۔ بلند خیل کے علا قہ میں طالبان خود کش حملہ آوروں نے اپنے مخالف کمانڈر ملا نبی حنفی کے ڈیرہ پر حملہ کیا شدید فا ئرنگ اور با رود کی گا ڑی ٹکرا دی گئی جس کے نتیجے میں 17 سے زائد افراد جا ں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ملا نبی حنفی کا گھر سے عدم موجودگی کے با عث بچنا بھی ایک کرشمہ ہے سوچنے کی با ت یہ ہے ان دونو ں گروپو ں کے تصادم اور خود کش حملو ں سے اس با ت کا اندازہ کون لگا ئے گا کہ کونسا گر وپ راہ راست پر تھااور کو ن بھٹکا ہوا؟ کس کے افراد واصل جہنم ہو ئے اور کس کے نصیب میں شہا دت کا مرتبہ آیا ؟خو د کش دھماکو ں نے پاکستانی امن کو تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں دیا تا ریخ اسلام میں ایسی کوئی اصطلا ح اور مثال نہیں ملتی جس میں آگ اور با رود سے انسانی جسم ہوا میں اڑا دیے جائیں وہ کیسے لو گ ہیں جن کو نہ تو اپنو ں پراؤ ں کی پہچان ہے؟ اور نہ ہی کوئی انسانیت کا ادراک؟ جن کا مقصد محض وحشت پھیلا نا اور اپنا اثرورسوخ قائم رکھنا ہے ۔ خو د کش دھماکو ں کے خلا ف اٹھنے والی مفتی مولانا محمد سرفرازاحمد نعیمی کی آواز کیا کفر کے ایوانو ں سے واسطہ رکھتی تھی ؟خو دکش دھماکو ں کے خلا ف آواز اٹھا نے والے اکثر شہر خا موشا ں کے مکین جا بنے جو بچ گئے تو وہ دوسرے ممالک میں محصور بیٹھے ہیں ہم کیو ں اپنے آپ کو بہتر مسلمان اور دوسروں کو حقیر جا نتے ہیں ؟دین کے ٹھیکیداروں نے آج دین کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے اہل ایمان سے اسقدر نفرت تو یہو دی ، عیسائی اور غیر مسلم بھی نہیں کرتے پھر شدت پسندی ، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کا ناسور ہما ری رگ و پہ میں کیو ں رچتا بستا جا رہا ہے ۔ طالبان کو تقسیم در تقسیم کرنے میں بیرونی سازشیں کا رفرما ہیں یا کوئی اندرون خانہ ہا تھ ملو ث ہیں؟ ا سکی جا نکا ری از حد ضروری ہے ۔دراصل امریکہ پاک طا لبان مذاکرات کے تمام دروازے بند کرنے کے لیے بھی طا لبا ن گروپو ں کو تقسیم در تقسیم کرنے کی سازشیں اور پر وپیگنڈہ کر رہا ہے تا کہ پاکستان میں یہ جنگ و جدل کا سلسلہ جو ں کا تو ں چلتا رہے اور اس پاک دھرتی کو کبھی بھی امن نصیب نہ ہو غیر تو غیر اپنے بھی اس امن کو ناکام بنا نے میں پو ری طر ح سے ملو ث ہیں مختلف مکا تب فکر کے مطابق طا لبان کے اس وقت پاکستان میں 30,32,35 گروپ موجود ہیں جو مختلف افکا ر نظریا ت اور دائرہ کا ر کے مطا بق مصروف عمل ہیں افغان جہا د اور پاکستان فساد دونو ں جدا جدا حثیت کے حامل ہیں اغواء برا ئے تا وان یا بھتہ خو ری سے کما ئے جا نے والی رقم کو نہ تو دینی اعتبا ر سے قصاص کا درجہ دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی مال غنیمت اور یہ کام مسلمان مجا ہدین کو زیب نہیں دیتے ہیں ۔ یہ بیرونی قوتو ں کے آلہ کا ر بن کر نہ جا نے کیو ں اپنے ہی گھروں اور اہل خا نہ کو کیو ں نقصان پہنچا رہے ہیں ؟جس جدید ٹیکنا لو جی کے زریعہ سے خو د کش جیکٹس اور باا لخصوص با رودی گا ڑیا ں تیا ر کی جا تی ہیں ان میں بیرونی ایجنسیا ں ہر اعتبا ر سے ملو ث ہیں اور انہی کی آشیر وات سے یہ آگ اور با رود کا کھیل کھیلا جا رہا ہے ۔بھا رتی خفیہ ایجنسی را اس میں بلا واسطہ شامل ہے اگر گھر کا بھیدی راز افشا ں نہ کرے اور اپنی کمزوری نہ دکھائے تو یہ ممکن نہیں کہ کوئی بیرونی قوت اسطرح سے اپنے تمام تر عزائم کو پائیہ تکمیل تک پہنچا نے میں کامیاب و کا مران دکھائی دے گمان یہ بھی کیا جا رہا ہے کہ امریکہ آرمی کے کچھ وفا دار بھی ان لو گو ں کی خفیہ طو ر پر معا ونت ضرور کرر ہے ہیں انہی کی ایماء پر ان کا رخ اور مشن بدلا ہوا دکھائی دے رہا ہے ۔ ذرا سو چئے مسلمان پر مسلمان کا خود کش حملہ جا ئز ہے ؟یا طا لبان پر طالبان کا خود کش حملہ حرام ؟حیرانگی اس با ت کی ہے کہ آج ہم اپنے دین کو کس روپ اور زاویے سے پیش کررہے ہیں ہما رے قا ئد المرسلین رحمت الالعالمین رسول اﷲ ﷺ نے تو سیرت و کردار کا درس دیا تھا تو کیا یہی شریعت ہے جس کے نفا ذ کی خا طر یہ غیر رسمی ، غیر فطری اورغیر شرعی نقل و حرکت کی جا رہی ہے تو پھر ہم عا جز ہیں ایسی شریعت و خلا فت سے ۔ تمام علا قائی ، سیاسی ، مذہبی ، سماجی اور عالمی قوتو ں نے متحد ہو کر مذاکرات یا جنگ سے آگ و خون کے اس کھیل کو روکنے کی کو شش نہ کی تو یہ چنگا ری تما شہ دیکھنے والے تما شائیو ں کو بھی جلا کر راکھ کردے گی ۔ یہ پر ائی جنگ روز بروز شد ت اختیا ر کرتی جا رہی ہے حکومت ہو یا اپو زیشن محض اقتدار کے ایوانو ں تک اپنی رسائی کو تقو یت پہنچا نے میں مشغول ہے ۔ طا لبان گر وپو ں کی آپس کی یہ کشید گی کوئی خو ش آئند با ت نہیں بلکہ عندیہ ہے کسی زبردست سازش اور افرا تفری کا دونو ں اطراف سے الز اما ت کی بو چھا ڑ اور مو رد الز ام تیسری قوت کو ٹھہرا ئے جانا درست با ت نہیں کسی تیسرے فریق پر اپنی ناکامیو ں اور نا چا قیو ں کا الزام تھو نپنا بھی اپنی با طنی اور ظا ہری ناکامی کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے ۔علما ء و مشا ئخ کو چا ہیے کہ مذ اکرات کی مخالفت یا تا ئید و حما یت کی بجا ئے بذا ت خو د کوئی مثبت اقدام اٹھا ئیں کیو نکہ محض کسی برائی کو دل ہی دل میں برا بھلا جان لینا بھی عدل و انصا ف کے تقا ضو ں سے محروم ہی رکھتا ہے ۔ جو ہما رے دین اور دین کے با نی نے ہمیں امن و محبت ، صبر و تحمل ، رواداری اور انسانیت کا پیغام دیا ہے اسکو فروغ دینے کی آج ضرورت ہے کیو نکہ مسلم امہ پو ری دنیا میں رو ز بر وز بدنام ہو تی جا رہی ہے مذہبی قا ئدین بھی سیاست دانو ں کی طر ح محض روائیتی بیانا ت اور وقت گزاری سے ہی کام لے رہے ہیں اس بے سود ایکسرسائز کا کوئی حاصل نہیں کیو نکہ ۔۔۔۔۔
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نو ری ہے نہ نا ری ہے
----------------------------------

اس دیس میں لگتا ہے عدالت نہیں ہو تی
جس دیس میں انسا ن کی حفا ظت نہیں ہو تی
مخلو ق خدا جب کسی مشکل میں پھنسی ہو
سجدے میں پڑے رہنا عبا دت نہیں ہو تی
ہم خا ک نشینو ں سے ہی کیو ں کرتے ہیں نفرت
کیا پردہ نشینو ں میں غلا ظت نہیں ہو تی
یہ با ت نئی نسل کو سمجھا نی پڑے گی
عریانی کبھی بھی ثقا فت نہیں ہو تی
سر آنکھو ں پر ہم اس کو بٹھا لیتے ہیں اکثر
جس کے کسی وعدے میں صدا قت نہیں ہو تی
ہر شخص کفن سر پہ با ندھ کے نکلے
حق کے لیے لڑنا تو بغا وت نہیں ہو تی
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 106870 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More