بھارت افغان کٹھ جوڑ توڑا جائے

اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قراردادیں اور بلوچستان میں افغانستان کی مداخلت،بھارت افغان کٹھ جوڑ توڑا جائے

پاکستان نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں امن و استحکام کیلئے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی منظور شدہ قراردادوں کو بلاتفریق و امتیاز نافذ کیا جانا چاہئے۔ پسندوناپسند کے رجحان سے پیدا ہونے والا ماحول بین الاقوامی تنازعات کے حل اور قانون کی عملداری میں کبھی معاون ثابت نہیں ہوسکتا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے جنرل اسمبلی کی چھٹی لیگل کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے نفاذ میں امتیاز یا پسند و ناپسند کا عمل عالمی ادارے کے اعتماد اور ساکھ دونوں کیلئے نقصان دہ ہے اس لئے ضروری ہے کہ دنیا بھر میں تنازعات کے حل اور امن و امان کے قیام کیلئے ان قوانین کا نفاذ یکساں کیا جائے۔ سلامتی کونسل کو چاہئے کہ بین الاقوامی قوانین کے بلاامتیاز نفاذ اور تنازعات کے حل کیلئے بین الاقوامی عدالت انصاف سے بھرپورمعاونت حاصل کرے۔ مسائل کے حل کیلئے طاقت کا استعمال آخری آپشن ہونا چاہئے۔ مالیاتی جرائم کیلئے استثنی ختم کرنے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی ملک کے لوٹے گئے اثاثے اسے بآسانی واپس بھجوائے جا سکیں۔ انہوں نے بین الاقوامی تنازعات کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر بلا امتیاز عملدرآمد پر زور دیا تاکہ قانون کی حکمرانی کو فروغ دیا جاسکے اور دنیا میں امن و استحکام قائم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد میں تفریق سے امن و استحکام کی عالمی فضا متاثر ہو رہی ہے۔ اس قسم کی سوچ سے موجودہ نظام اور ادارے کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ سلامتی کونسل کو تنازعات کے حل کیلئے بین الاقوامی عدالت برائے انصاف کی صلاحیتوں کو پوری طرح بروئے کار لانا چاہئے۔

انیس سو چو نسٹھ میں انڈو پا ک تعلقات کے افق پرخوشگوار تبدیلی آئی اورامید کی دھنک ابھری جب بھا رتی وزیراعظم لال بہادرشاستری نے بارہ اکتوبر سن چونسٹھ کو کراچی کے ہوائی اڈے پرایوب خان سے ملاقات کی اور مسائل حل کرنے پر با ہمی رضامندی کا اظہارکیا لیکن با قاعدہ مذاکرات کا مرحلہ ابھی طے نہ پا یا تھا کہ پا ک بھا رت جنگ چھڑگئی،اور تین دہا ئیوں تک تعلقات گرم و سرد رہے ۔انیس سو ننانو ے میں واجپا ئی کے پا کستانی دورے کے بعدکا رگل واقعے نے مذاکراتی عمل کو سبو تاژ کردیا، دو ہزارسات میں پا کستانی وزیرخارجہ خورشید محمو د قصوری کے بھارت پہنچنے سے صرف ایک دن پہلے انتہا پسند ہندووں نے سمجھو تہ ایکسپریس میں خون کی ہو لی کھیلی۔دو ہزارآٹھ میں پا کستانی وزیرخارجہ شا ہ محمود قریشی بھا رت میں تھے کہ ممبئی میں دہشت گردی ہو ئی اور شاہ محمود قریشی کو واپس آنا پڑا،اور اب منمو ہن نواز مذاکرات سے صرف دو دن پہلے کشمیر میں بھا رتی پو لیس و فو جیو ں کی ہلا کتیں اسی معاملے کا تسلسل نظر آتی ہیں۔دوسری طرف امیر جماعت الدعو حافظ محمد سعید کا کہنا ہے کہ بھارت ہمارے دریاوں پر ڈیم بنا کر پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرنا چاہتا ہے۔ حافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ جب امریکہ اس خطے میں نہیں ٹھہر سکا توبھارت بھی مقبوضہ کشمیر میں نہیں ٹھہر سکے گا ۔ بھارت پاکستان کی جانب آنے والے دریاں پر ڈیم بناکر پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرنا چاہتا ہے ۔ بلوچستان کے زلزلہ زدہ علاقوں کے حوالے سے حافظ سعید کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں متاثرین کے لیے دو ہزار گھروں کی تعمیر کروائیں گے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے حالات کا ذمہ دار ایک حکومت کو نہیں قرار دیا جا سکتا ۔ بلوچ عوام کو ہر دور میں محرومیاں ہی ملی ہیں۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کونسی قوتیں ہیں جو پاک بھارت امن مذاکرات سبوتاژ کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں؟ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل میں سترہ قراردادیں موجود ہیں اور یہ مسئلہ آج بھی تصفیہء طلب ہے۔یہ بات مسلمہ ہے کہ جب تک بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے مجبور نہیں کیا جاتا اس وقت تک اس خطے میں امن خواب ہی رہے گا ۔دوسری طرف انکشاف ہو ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان انٹیلی جنس کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، دہشت گردوں کی سرپرستی افغان ایجنسی نیشنل ڈیفنس سکیورٹی کر رہی ہے ۔ بلوچستان میں افغان ایجنسیوں کی مداخلت کے مصدقہ ثبوت حاصل جبکہ دہشت گرد گروپوں کے اہم افراد بھی گرفتار کر لئے گئے ہیں۔ گرفتار دہشتگردوں نے دوران تفتیش چمن میں رواں سال کی گئی دہشتگردی کی کئی کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے جن میں چوبیس جنوری کو چمن دھماکہ، تین رچ کو سکیورٹی فورسز پر حملہ ، پھر نومارچ کو چمن پولیس سٹیشن پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ، اسی روز نومارچ کو ہی باب چمن دھماکہ، اٹھارہ مارچ کو لیویز لائن چمن میں کیا گیا دھماکہ شامل ہیں۔ ان دھماکوں میں متعددسکیورٹی اہلکار شہید ہوئے تھے ۔ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو افغان پولیس کا آئی جی عبدالرزاق سپورٹ کر رہا تھا۔ گرفتار ہونے والوں میں افغانستان کے علاقے سپن بولدک کا رہائشی عبداﷲ اور اس کا پاکستانی ساتھی گرن شامل ہے جو چمن کا رہنے والا ہے ۔ ان دہشت گردوں نے ٹریننگ افغانستان میں حاصل کی۔ ان دہشت گردوں نے قندھار میں جنوری 2013 ء میں افغان بارڈر پولیس کے آئی جی سے ملاقات کی۔ملاقات میں بی ایل اے کے شر جان بگٹی بھی شامل تھے ۔ دہشت گردی کے علاوہ یہ افراد سمگلنگ میں بھی ملوث ہیں۔ یہ افراد چمن میں ہونے والے دہشت گردی کے کئی واقعات میں ملوث ہیں۔

افغانستان میں لطیف اﷲ محسود کی گرفتاری کے بعد اس گروپ کے منظر عام پر آنے کے بعد یہ ثابت ہو گیا ہے کہ افغان انٹیلی جنس نیشنل ڈیفنس سکیورٹی پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے ۔ہم اس معاملے کو افغان حکومت کے ساتھ اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہیں جب سے بھارت نے افغانوں کے دل میں جگہ بنائی ہے وہ انہیں استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو کمزور کرنے کے ایجنڈے کی تکمیل کر رہا ہے اور ہمارے بھولے بادشاہ بھارت کے دام الفت میں گرفتار ہیں ۔ یہ سچ ہے کہ بلوچوں کا سرحد پار آنا جانا ہے ممکن ہے ۔ہوسکتا ہے کہ کرزئی حکومت اس معاملے میں ملوث نہ ہو لیکن اگر واقعی ٹھوس ثبوت ہیں تو پاکستان معاملہ حکومتی سطح پر اٹھائے ۔اب اس انکشاف کے بعد کوئی شبہ نہیں رہا کہ افغان سرزمین پاکستان کیخلاف دہشتگردی کیلئے استعمال ہو رہی ہے ۔ حال ہی میں لطیف محسود کی گرفتاری بھی اہم معاملہ ہے ۔ دیکھنا ہوگا کہ افغان انٹیلی جنس کی دعوت پر لطیف محسود کے افغانستان جانے کا مقصد کیا تھا۔ہم سمجھتے ہیں کہ اگر سب کچھ حکومتی پالیسی کے تحت ہو رہا ہے تو پاکستان کو فوری اقدامات کرنا ہونگے ۔ افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے انکشاف کے بعد افغانستان کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانیوالے الزامات بھی بے بنیاد ثابت ہو گئے ہیں۔

Hanif Lodhi
About the Author: Hanif Lodhi Read More Articles by Hanif Lodhi: 51 Articles with 52338 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.