سیاستدانوں سے سیکھیں

ہم میں سے ہر دوسرا پاکستانی سیاست کو بُرا بھلا کہتا ہے اور اگر دیکھا جا ئے تو بات بھی ٹھیک ہے آخر کو یہ اخباروں میں چھپتے، ٹی وی پہ اُچھلتے ، دوروں پہ نکلتے، فیتے کاٹتے، صرف بیانات دیتے چہرے جو سسیاست کی بساط پہ چھائے ہوئے ہیں جو عوام کی زبانوں کو گرما ئے رکھتے ہیں یہ ہی تو چہرے ہیں جو بھیس بدل بدل کر سیاست کی دُکان چلا رہے ہیں۔ مگر اس دُکان میں شامل ہونے کا اگر عوام میں سے کسی کو موقع ملے تو شامل ضرور ہونے کی کوشش کی جائے گی آخر کو اگر دیکھا جائے جییسی آمدنیاں جیسی نوازشیں جیسی جیسی آنیاں جانیاں پروٹوکول کی صورت میں یہاں ملیں گی کہیں اور کہاں ملنے والی ہیں۔ آخر کو اس دکان میں دکاندر بننا جہاں کچھ بیچنا نہیں پڑ رہا صرف لفظوں کی تجارت ہے اور یہ تجارت بہت سستی ہے کیونکہ جس عوام کے ساتھ یہ تجارت کام آئے گی وہ عوام بے حد سست ہے۔۔۔۔۔۔۔سادہ لوح، نادان، بے ضرر ۔۔۔۔۔۔۔سے ذیادہ سست ہے جو یہ سمجھتی ہے کہ یہ دکاندار جو آتے ہیں جاتے ہیں یا ہٹا دیے جاتے ہیں۔ یہ ہی ان کے لئے کام کریں گے در حقیقت اگر دیکھا جائے تو یہ دکاندار کام نہیں کر سکتے کیونکہ کرنا "نہیں"چاہتے ہیں۔

جب کہ حقیقت یہ ہے جہاں چاہ ہو راہ وہیں ہوتی ہے اس راہ پہ جانے کے لئے محنت اپنانا پڑتی ہے اور پہلے بتایا نا کہ عوام ہماری بہرحال "سست" ہے۔ اس سستی نے ہی آج تک ا ن دکانداروں کو فائدہ دیا ہے۔
جس ملک میں حال یہ ہو کہ جوان کام نہ کریں، بوڑھے، عمر رسیدہ لوگ آخری عمر تک کام کریں۔جو جوان کام کریں وہ بھی لگن کے جزبے کے ساتھ نہ کریں، پہلی نوکری ہی اچھی کھاتی کماتی کھلاتی مانگیں وہ کبھی نوکری نہ ملنے پہ شکوہ کریں پھر نوکری کے لئے جائَیں تو بھی کام یوں کریں کہ باپ کے دفتر آئیں ہیں پھر اگر نکال دیے جائیں تو شکوہ یوں کریں کہ مالکان نے ہمیشہ سر آنکھوں پہ بٹھائے رکھنے کا پیمان لیا تھا۔

تمام لوگ جو ناکام ہیں کام نہیں کرتے ابھی سیاستدانوں کی نہیں عوام کی بات چل رہی ہے۔ ان میں عادات ایک سی ہوں گی۔
مجھے کام مل نہیں رہا
کام مشکل ہے
تنخواہ تھوڑی ہے
باس مشکل ہے
یہاں پہ میرا گزارا نہیں
سب میرے دشمن ہیں یہاں
میرے کام کی کوئی قدر نہیں
سخت جان مارنا پڑتی ہے

کبھی اپنے ملک کے جدی پشتی سیاستدانوں کے روئیے کا مشاہدہ کر کے دیکھیں اپنی گدی بمعہ کرسی سنبھالے رکھنے کے لئے وہ کتنی جان مار رہے ہیں کیا نہیں کر رہے اور جو ابھی تک اپنی گدی اور کرسی سنبھالے ہوئے ہیں وہ اتنا کام کرچکے ہیں کہ ابھی تک کرسی سلامت بچے آگے بچے گی یا نہیں یہ بھی ان کی کارکردگی پہ ہی ڈپینڈ کرتا ہے۔

دنیا میں کارکردگی ہی سب کچھ ہے یہ اچھی تو سب اچھا یہ بری تو سب برا۔۔۔۔۔۔۔کارکردگی بولتی ہے مگر شرط یہ ہے کہ اس کو سچے دل اور لگن سے پیش کیا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 274837 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More