میری کہانی

آپ نے سرکس میں مجبوریوں سے پریشان اور رزق کی طلب پوری کرنے کے لیے نوجوانوں کو ’’موت کے کنویں‘‘ میں بائیک چلاتے دیکھا ہوگا لیکن ون ویلنگ کرتے نوجوانوں کا شوق ناقابلِ فہم ہے کیوں کہ ان کے ساتھ کوئی مجبوری نہیں ہوتی ۔کراچی میں روزانہ بالخصوص رات کے وقت مختلف سڑکوں مثلاًسی ویو، ایم اے جناح روڈ، نارتھ ناظم آباد ، نارتھ کراچی پر ٹولیوں کی صورت میں ٹریفک کے درمیان موٹرسائیکلوں پر نوجوان ون ویلنگ کرتے نظر آتے ہیںجب کہ کچھ موٹر سائیکل سوار دوست ان کی موبائل سے ویڈیو بھی بنارہے ہوتے ہیں۔ کبھی اکیلے یا ایک دوست کو گود میں لیے اور ایک کو پیچھے بٹھائے انتہائی برق رفتاری سے موٹرسائیکل کا اگلا پہیہ اْٹھائے کرتب دکھاتے اور اٹھکھیلیاں کرتے گزرتے ہیں تو بڑے بڑوں کا پتا پانی ہو جاتا ہے۔ ہفتے کی شب مخصوص ہوتی ہے کیوں کہ اتوار کو اسکولوں، کالجوں اور دیگر اداروں کی چھٹی ہوتی ہے اور چناں چہ یہ ساری رات موٹر سا ئیکلوں پر ہی گشت کرتے رہتے ہیں، ون ویلنگ کرتے ہیں اور ایسی ہی خطرناک حرکتیں کرتے ہیں ۔

ون ویلنگ کا ایسا ہی شوق میرے دوست فیصل کوہُوا جو رام سوامی میں رہتا تھا، بہت اچھا ٹیلر ماسٹر تھا۔ اس کے اچھے کام کی وجہ سے لوگ دور دور سے کپڑے سلوانے آتے تھے۔ کچھ ہی دنوں میں اس کی شادی بھی ہونے والی تھی، ہفتہ کی رات وہ یہ بھی سی ویو پہنچ گیا۔ وہاں ون ویلنگ کے ایک سے بڑھ کر ایک فن کار آئے ہوئے تھے۔ ان سے مقابلہ کرنے کے لیے فیصل نے بھی نئے نئے کرتب دکھائے۔ گھر واپسی پر بھی ون ویلنگ کرتا ہُوا آیا، ناجانے کیسے بائیک پھسل گئی اور کافی دور جار کر ایک فٹ پاتھ سے ٹکرائی، فیصل کا سر بھی فٹ پاتھ سے ٹکرایا۔اس کے سر پر بہت گہری چوٹ آئی۔ کافی دیر تو یہ سڑک پر بے یارو مدد گار پڑا رہاپھر پولیس وین نے زخمی حالت میں اٹھا کر اسپتال کا رخ کیا لیکن ان کی وین تھوڑی دور چلی اور بند ہوگئی، شاید پیڑول ختم ہوگیا تھا۔ پولیس کے مطابق اس کی سانس چل رہی تھی پھر ایمبولینس کو بلایا گیا۔وہ اس لے کر اسپتال پہنچی ۔ اسے آپریشن تھیٹر میں لے جایا جارہاتھا کہ اس کی نبض ڈوب گئی ۔

ون ویلنگ کرنے والے نوجوان میں کئی طرح کے گروہ شامل ہوتے ہیں۔ ایک وہ ہوتے ہیں جو صرف اور صرف ون ویلنگ کا شوق رکھتے ہیں اور ان کا کسی جرائم سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ جب کہ دوسرے ون ویلنگ کرنے والے صرف ہلڑ بازی کرتے ہیں ،موٹرسائیکلوں کے سائلنسر نکال کر شور سے آواز کی آلودگی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ تیسرے نوجوانوں کا وہ ٹولہ ہے جو ون ویلنگ کی آڑ میں رات کو سڑکوں پر پھرتے رہتے ہیں اور جب موقع ملتا ہے تو شہریوں کی گاڑیاں ،موبائل اور نقدی لوٹ کر فرار ہوجاتے ہیں۔

پولیس ون ویلنگ کرنے والوں کو اکثر پکڑتی ہے ،چالان بھی کرتی ہے اور اس کی روک تھام کے لیے ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔ اس کے باوجودمتعدد نوجوان لقمۂ اجل بن چکے ہیں جب کہ کئی عمر بھرکے لیے معذور ہوکر موت سے ابتر زندگی گزار رہے ہیں اس کے باوجود روز بہ روز ون ویلنگ کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ نہ صرف کراچی بلکہ ملک کا کوئی ایسا شہر یا قصبہ نہیں کہ جہاں موٹر سائیکل موجود ہو اور یہ کارنامہ نہ ہوتا ہو۔ والدین کو چاہے کہ وہ اپنے بچوں کی کڑی نگرانی کریںکہ وہ بائیک کا درست استعمال کر رہے ہیںیہ نہیں۔ انہیں پیار محبت سے سمجھائیں کہ بائیک کا غلط استعمال آپ کو زندگی بھرکے لیے اپاہج بناسکتا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ فیصل کی طرح آپ کا بیٹا بھی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے…

محمد جاوید خاں غوری
About the Author: محمد جاوید خاں غوری Read More Articles by محمد جاوید خاں غوری: 8 Articles with 6728 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.