داستاں ۔ ۔ ۔ اس دیس کا جو تقسیم ہوا

بر صضیربٹوارے کے بعد جہاں سرحدیں تقسیم ہوئیں وہاں مسلما نوں کی بڑی اسلامی جماعت بھی تقسیم کی زد میں آئی اس جما عت کے کچھ اراکین ہندوستان میں ،تھوڑے پا کستا ن میں اور چندبنگلہ دیش میں بٹ گئے بنگلہ دیش جما عت اسلا می کے ممبرا ن سن اکہتر میں کسی طور نہ چا ہتے تھے کہ پا کستان دوبارہ تقسیم ہوجس کے لئے انھوں نے یقینا کو ششیں بھی کی ہوں گئیں لیکن جہاں بہت سا رے عوامل اس علیحد گی میں کار فرما رہے وہاں جما عت اسلا می کی کو ششیں بھی را ئیگاں گئی آج جب اس واقعہ کو گزرے چار دھا ئی سے زیادہ ہو گئے اور با ت محض لکیر پیٹنے کی حد تک رہ گئی تو بنگلہ دیش کی حکو مت کا چن چن کر جما عت اسلا می کے اراکین کو سزائیں دینا کہاں کا انصاف ہے شا ئد ابھی تک دلوں سے نفرت کے با دل چھٹے نہیں، دور بیں شاعر فیض احمد ٖفیض بہت پہلے کہ گئے ہم ٹہرے اجنبی کتنی مداراتوں کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔ ڈھاکہ حکومت کا بغض اب تک ختم نہیں ہوا امیر جما عت اسلا می کو سزائے موت دینا وہ بھی ایسے مو قع پر جب سقو ط ڈھا کہ کا مہینہ ہو قابل مذمت ہے ہم پا کستا نی کس طرح بھول سکتے ان واقعا ت کو جن کے چشم دید گو اہوں نے کتا بیں لکھ لکھ کر آنے والی نسلوں کے لئے چشم عبرت کی تا ریخ رقم کر دی ہو۔
16 دسمبر کے سیا ہ دن میجر جنرل نا گر ایک گو لی فا ئر کئے بغیر ڈھا کہ میں دا خل ہو گیا اس کے ساتھ مٹھی بھر بھا رتی فو ج اور ڈھیر سا ری فا تحا نہ نخوت تھی عملا یہ ڈ ھاکہ کا اختتام تھا اگرچہ اس کو دفن کر نے کی رسم ابھی با قی تھی ڈھاکہ یو ں چپ چا پ سو گیاجیسے اچا نک حر کت قلب بند ہو گئی ہو وہا ں نہ کو ئی ہا ؤ ہو ہو ئی نہ کو ئی ما ر کٹا ئی ہو ئی ، سنگا پور ، پیر س بر لن کے سقو ط کی کو ئی کہا نی نہ دھرا ئی گئی دیکھتے ہی دیکھتے ایسٹر ن کما نڈ کے ہیڈ کو اٹر کو سمیٹ لیاگیادیو اروں سے جنگی نقشے اتار لیے گئے ٹیلی فو ن کی رو ح قبض کر لی گئی بھا ر تی ما تحتوں کے لیے پر انے ہیڈ کو اٹر کو جھا ڑا پو نچھا گیا ۔ میجر جنرل جیک اپنے ساتھ ایک دستا ویز لا ئے جسے ’’ سقو ط ڈھا کہ کی دستاویز ،، کہا جا تاہے جسے پاکستا نی جنرل امیر عبد ﷲ نیا زی جنگ بندی کا مسودہ کہنا پسند کرتے تھے تھو ڑی دیر میں بھا رتی کما نڈر جنر ل جگجیت سنگھ ارو ڑہ کے استقبا ل کے لیے جنرل نیا زی ڈھا کہ ائیر پو رٹ گئے بھا رتی کما نڈر جنرل اپنی فتح کی خو شی میں اپنی شریمتی کو بھی سا تھ لا یا تھا جو ں ہی یہ میا ں بیوی ہیلی کا پٹر سے اترے،لاکھوں بنگا لی مردوں اور عورتوں نے اس نجا ت دہندہ کو ہا تھوں ہا تھ لیا پھولوں کے ہا ر پہنا ئے شکریہ کے جذبات سے خوش آمدید کہا جنرل نیازی نے سلو ٹ کیا یہ نہا یت ہی دلدوز منظر تھا فا تح اور مفتوح ۔ وہا ں سے دونو ں جنرل رمنا ریس کورس گر اونڈ آئے جہا ں سر عام جنر ل نیا زی سے ھتیار ڈالنے کی تقریب کا نظارہ کر نے کے لیے لا کھوں بنگا لی مو جو د تھے چھوٹی سی میز پر بیٹھ کر جنر ل نیازی نے سقو ط مشر قی پا کستا ن پر آخری مہر ثبت کی ۔ اس اقتبا س کے خالق بریگیڈیرصدیق سالک اس تما م سا نحہ کے چشم دید گواہ ہیں ہما ری نئی نسل اور ہما رے قا ئدین کے لیے ان کی کتا ب ’’میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا ‘‘ چشم عبرت سے کم نہیں اس تاریخ کے حقائق کو جا ننا ان غلطیو ں کی روشنی میں اپنی اصلا ح کر نا 16دسمبر کی اصل بنیا د ہے ۔

مشرقی پا کستا ن کی علیحدگی ایک گھمبیر اور وسیع مو زوں ہے جس کے کئی تا ریخی ،سیا سی اور معا شی پہلو ہیں مگر بھا رت کی جا رحیت اور سازش نے اہم کر دار ادا کیا شروع دن سے بھا رتی سیا ست دانوں اور حکمرانوں نے پا کستا ن کو دل سے قبول نہیں وہ مشرقی پا کستا ن میں دبی چنگا ری کو شعلے میں تبدیل کر نے کی تگ ودو میں لگے رہے ایک طرف تو وہ بنگا لیوں میں قوم پرستی کے جذبہ کو ابھا ر رہے تھے تو دوسری طر ف انھو ں نے مغربی اور مشرقی پا کستا ن کے درمیا ن حائل جغر افیا ئی فا صلے کو اپنی مفاد میں استعمال کر نے کو ششیں بھی جا ری رکھیں بظاہر30جنوری 1970ء کو دو کشمیری نو جوان ہندوستا ن کا فوکر طیا رہ اغوا کر کے لا ہور لا ئے بعد کی عدالتی تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ ہند وستا ن کی سا زش تھی اس نے اس واقعہ کو بہا نہ بنا کر ہند وستا ن کے اوپر سے گزرنے وا لی پی آئی اے کی پرواز یں بند کر دیں اسکا نتیجہ یہ نکلا دونوں صوبوں میں جوفا صلہ دو گھنٹے میں طے ہو تا تھااب (بر استہ سری لنکا) چھ گھنٹے لگتے تھے اغوا کی یہ اسکیم ہندوستا ن نے بہت پہلے تیا ر کی تھی مگر اس پر عمل در آمد بھٹو مجیب مذ اکرات کی ناکا م ہو نے پرکیا اس طر ح اسے ڈھاکہ سے قریب ہو نے کی وجہ سے کھلم کھلا مشرقی پا کستا ن میں مدا خلت کی موقع ملا ملا۔

سقوط ڈھا کہ کے اسبا ب و اقعات میں غیروں نے تو اپنا کردار اداکیا ہی تھا اپنوں کا کیا حصہ تھا کہا ں کہاں اور کیا کچھ سازشوں کے تا نے با نے بنے گئے تا ریخ کے اوراق الٹ کر دیکھیں تو اصلا ح احوال کی کہیں کو ئی صورت نظر نہیں آتی حمود الر حما ٰ نٰ کمیشن رپو ٹ کا ایک حصہ شا ئع ہو گیا دوسرا حصہ ابھی با قی ہے اسے بھی شا ئع کر دیا جا ئے تا کہ تما م حقا ئق بے نقاب ہو جا ئیں اور قوم کو معلو م ہو جائے کہ اصل مجرم اورسازشی کو ن تھے ۔قیا م پا کستا ن میں مشرقی پا کستا ن نے اہم کر دار ادا کیا 1930ء میں مسلم لیگ اسی صوبے میں قائم ہو ئی جب 1940ء میں پا کستا ن کی قراداد منظور کر نے کے لیے ووٹ ڈالے گئے تو بنگا ل کے مو لوی عبد الحق نے پا کستا ن کے حق میں ووٹ دیا قیام پا کستا ن کے بعد مغربی پا کستا ن کے سیا سی کرداروں نے مشرقی پا کستا ن کے لیڈروں سے ہتک آمیز سلو ک روا رکھا اسمبلیوں میں ان کے کسی مشور ہ اور تجو یز کو خاطر میں نہیں لا یاجا تا تھا اردو کو سر کا ری زبا ن قرار دینے کا فیصلہ بھی اس نفرت میں اضافہ کا سبب بنا بنگا لی قومیت کے جذبا ت کو ابھا را گیا مشرقی پا کستا ن کے وسائل اور آمدنی مغربی پا کستا ن پوری طرح استعمال کرر ہا تھا اس کے احسا س محرومی کابیج آہستہ آہستہ نفرت کے تنا آور درخت میں تبدیل ہو رہا تھاایسے سنہری مو قع سے بھا رت نے خوب فا ئدہ اٹھا یا بنگا لی عوام کواپنی ہمدردیوں کے فریب میں جکڑ کربنگا لی بہا ری فسادات کر ائے گئے ڈھا کہ یو رنیو رسٹی کے وائس چا نسلر ڈاکٹر محمود الحسن جو وفا قی وزیر بھی رہ چکے تھے ان کا کہنا تھا ’’کہ مشرقی پا کستا ن میں فسادات کا اصل سبب مشرقی اور مغر بی پا کستا ن کے درمیا ن وہ غلط فہمیا ں ہیں جن سے نفرت پیدا کی جا رہی ہے‘‘ ہو نا تو یہ چا ہیے تھا کہ اختلا فا ت ختم کئے جا تے مگر ان سے لا پر وائی بر تی گئی جنرل ییحیٰ خان کی آمریت کے سائے میں ۹ دسمبر 1970ء کو الیکشن کرا ئے گئے نتائج سامنے آئے تو مشرقی پا کستان میں شیخ مجیب الر حمن کی پا رٹی عوامی لیگ نے اور مغربی پا کستا ن سے ذولفقا ر علی بھٹو کی پیپلز پا ر ٹی نے کا میا بی حا صل کی ۔ما رچ کو قوانین کے مطا بق ڈ ھاکہ میں اجلاس منقعد ہو نا تھا مگر پیپلز پارٹی نے بیٹھنے سے انکا ر کر دیا ان معاملا ت کو سلجھا نے اور دونوں لیڈروں کو متحد کرنے کی خو بی ییحیٰ خان میں نہ تھی ان کی اپنی مصرو فیا ت اور دلچسپیا ں تھیں انھیں کو ئی غر ض نہ تھی کہ پا ک فوج کس قدر نا مسا عد حالات میں مشر قی پا کستا ن کو سنبھا لا دیے ہو ئے ہے با ر با ر کے ٹیلفون اور پیغا ما ت دینے کے با وجود جنر ل ییحیٰ کو ئی جو اب نہ دیتے تھے با لا خر شیخ مجیب الر حمن کی شر انگیزی اور بغاوت کے با عث پاک فوج اپنا قبضہ قا ئم نہ رکھ سکی اور ملک دو حصو ں میں بٹ گیا ۔

زندہ قومیں ما ضی کی غلط فیصلو ں سے سبق سیکھ کر اپنے مستقبل کو بہتر بناتی ہیں لیکن ہما ری بد قسمتی یہ ہے کہ ہما ری بیورو کر یسی نے ما ضی کی غلطیو ں سے چشم پوشی کی حمود الرحمن کمیشن رپوٹ کبھی منظر عام پر نہ آسکی اس با رے میں بھی کچھ حقا ئق قوم کے سا منے آنے چا ہیے اور سانحہ مشرقی پا کستان کی غلطی کو یاد کر کے اس با ت سے پر امید تھے کہ اب حالات پہلے جیسے نہیں رہے آزاد عدلیہ اورمیڈیا کی آزادی نے عوام کو صیح حقا ئق کا ادراک دیاعوام جا نتے ہیں آج بھی صوبے اپنے وسا ئل کو استعما ل کے لیے وفاق کے دست نگر ہیں اب بھی ہم لسانی قومیتی فسادات کا شکا ر ہیں دہشت گردی کے آسیب نے پورے پا کستان کو اپنی لپیٹ میں جکڑ رکھا ہے بھا رت وزیر ستا ن اور بلو چستا ن میں کھلی مداخلت کا مر تکب ہو رہا ہے ان مسا ئل سے چشم پو شی نہیں کی جا سکتی اور 16دسمبر کو ہم پا کستانیوں کو تقسیم کے عوامل پرتھوڑی دیر کو سہی غور ضرور کر نا چا ہئے کہ بر صغیر بٹوارے اور سقوط ڈھاکہ کے بعد ملک موجودہ حا لا ت میں تقسیم در تقسیم کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔

Ainee Niazi
About the Author: Ainee Niazi Read More Articles by Ainee Niazi: 150 Articles with 148180 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.