قومی منظر نامہ

بنو ں میں ایف سی کے 22اہلکاروں کی شہادت۔۔۔ پشاورمیں تبلیغی مرکز میں بم دھماکہ ہوا جس میں دس افراد شہید اور 60کے قر یب لوگ زخمی ہوئے جبکہ پہلی بار تبلیغی مر کز کو نشانہ بنا یا گیا۔ سکیم چوک میں واقع ورکشاپ میں دھماکے سے 8افراد جان سے گئے۔ جی ایچ کیو کے قر یب آر اے بازار راولپنڈی خودکش حملے میں 15جاں بحق جبکہ بلو چستان کے ضلع مستونگ میں زائر ین کی بس کو دھماکے سے اڑ یا گیا جس کے نتیجے میں 28لوگ شہید ہو ئے۔ پا کستان کے معاشی حب کر اچی میں معروف عالم دین اور جمیعت علماء اسلام (س) کے سیکر ٹری جنرل مفتی عثمان یار خان کو اپنے دو سا تھیوں سمیت قتل کیا گیا اور پو لیوں کی ٹیم پر حملے میں تین ارکان بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔با قی چھو ٹے چھو ٹے بم دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ کر اچی میں معمول کی بات ہے۔

یہ سب کچھ ایک ہفتے کے اند ر اندر ہوا ۔ دہشت گردوں نے چاروں صو بوں میں اپنی مو جودگی اور پوزیشن کو واضح کیا ۔ ان واقعات اور حالات کی وجہ سے مذ اکرات کی بات کر نے والی سیاسی جما عتیں اور وفاقی حکومت کے مو قف میں تبد یلی نظر آئی۔ آل پارٹیز کانفرنس جو نو ستمبر 2013کو اسلام آباد میں منعقد کی گئی تھی جس میں و فاقی حکومت کومذاکرات کا مینڈ یٹ ملا لیکن حکومت نے کو ئی فیصلہ نہیں کیاکہ کر نا کیا ہے بلکہ وہی پا لیسی جاری ہے جو پیپلز پارٹی حکومت کی پالیسی تھی۔ و فاقی حکومت کی مذاکرات پرابہام کی وجہ سے حالات مز ید خراب ہو گئے۔ وہ قو تیں کامیاب ہوئی جو مذاکرات کو ناکام بنانا چا ہتی تھی ۔
گزشتہ دنوں اسلام آباد میں ایک اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں سیاسی و عسکری قیادت نے فیصلہ کیا کہ شرپسندو ں کے مکمل خاتمہ کے لئے جامع اقدامات کر نے ہو ں گے ۔عسکری قیادت کی جانب سے باور کرایا کیا کہ پاک فوج ہر قسم کی آپر یشن کے لئے مکمل طور پر تیار ہے جبکہ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دشمنوں نے پا کستان کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔کونسے د شمنوں نے اعلان جنگ کا اغاز کیا، یہ واضح نہیں کیا گیا۔ یہ بھی یاد رہے کہ بنوں حملے کے بعد پاک فوج کی جانب سے شمالی وزیرستان میں جٹ جہازوں اور گن شپ ہیلی کاپٹر سے بمباری کی ۔ سکیورٹی فورسز کی کاررائیوں سے شدت پسند وں کی کئی ٹھکانے تباہ کیے گئے ۔ شد ت پسندوں کے خلاف حالیہ ٹا ر گٹڈآپر یشن میں60سے زائد شدت پسند مار گئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق دہشت گردی کے خلاف اس آپر یشن میں بہت سے ازبک اور جرمن د ہشت گرد بھی مار گئے ہیں۔

تجز یہ کاروں کے مطابق حالیہ اقدامات طالبان کو د باؤ میں لانے کے لئے کیے گئے ہیں ۔جس کی وجہ سے طالبان کی جانب سے مذاکرات کی بات کی جارہی ہے کہ طالبان بامقصد مذاکرات کے لئے تیار ہیں اور حکومت کو سنجید گی کا مظا ہر ہ کر نا پڑ ے گا۔ اگر طالبان واقعی مذاکرات کے حامی ہے اور پا کستان میں امن چا ہتے ہیں تو ان اپنی پالیسی تبد یل کر نی پڑ ے گی ۔ بم د ھماکو ں اور خود کش حملوں کے درمیان مذاکرات ممکن نہیں۔طا لبان کو اگر وطن اور مسلمانوں سے محبت ہیں تو غیروں کے آلہ کار بننے کے بجائے پا کستانی بنا پڑے گا۔دوسر ی طر ف جے یوآئی (س) کے سیکر ٹری جنرل مفتی عثمان کو بھی اسلئے ٹارگٹ کیا گیا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں رابط کار کا کردار ادا کر رہے تھے ۔ مو جودہ حکومتی پا لیسی میں تبد یلی کو مد نظر رکھتے ہو ئے مولانا سمیع الحق نے حکومت پر اپنی بے اعتباری ظاہر کی اور مذاکرات سے علیحد گی کا اعلان کیاکہ حکومت سنجیدگی کا مظا ہر ہ نہیں کر رہی ہے۔

پا کستان کی مو جودہ صورت حال پر ہر ذشعور انسان پر یشان اور غمگین ہے۔ چاروں صوبوں میں دہشتگرد موجود ہے ۔ جب اور جہاں چا ہے کارروائی کر تے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی صوبے کے پاس دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنانے کے لئے حکمت عملی مو جود نہیں،۔ہر صوبہ اپنی پالیسی اور پلاننگ پر کار فرما ہے ۔ خیبر پختو نخوا جو دہشت گردوں کا فر نٹ لائن صوبہ ہے مسلسل بم د ھماکوں اور خود کش حملوں نے لو گوں کو پر یشان اور ذہنی مر یض بنا یا ہے۔ صوبے میں موجود پا کستان تحر یک انصاف کی حکومت وفاقی حکومت پر پر یشر ڈالی رہی ہے کہ صوبے کے ساتھ امتیازی سلو ک بند کیا جا ئے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پختونحوا حکومت کے ساتھ تعاؤن کیا جا ئے ۔ صو بے کے عوام کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ جس طر ح بھی ہو لیکن امن قائم ہو نا چا ہیے۔ مبصر ین کے مطابق پا کستان کے خلاف چاروں طرف سے دشمن حملے کر رہا ہے۔ اندررونی اور بیرونی سطح پر پا کستان کے خلاف جنگ جاری ہے لیکن بد قسمتی سے صو بوں اور مر کزی حکومت کے در میان تعاؤن مو جود ہے اور نہ ہی سیاسی جماعتوں میں ہم اہنگی پا ئی جا تی ہے۔

مو جود حکومت کے اٹھ ماہ گزرنے کے باوجود کو ئی واضح پا لیسی سامنے نہیں آئی ۔ اسلام آباد میں ہو نے والے اے پی سی کو پا نچ ماہ گزر چکے ہیں ،جس میں تمام سیاسی جماعتوں نے حکومت کے ساتھ تعاون کا اظہار کیا اور مذاکرات کر نے پر متفق ہو گئے تھے لیکن پا نچ ماہ گزرنے کے باوجود حالات جوں کے توں ہے بلکہ اگر یہ کہا جا ئے توغلط نہ ہو گا کہ حالات پہلے سے زیادہ خراب ہو چکے ہیں۔ و فاقی حکومت سے عوام مایوس ہو چکی ہے ۔ و فاقی حکومت کی گو مگو پالیسی نے غیر یقینی صورت حال پیدا کر رکھی ہے ۔ تجز یہ کاروں کے مطابق مو جود حکومت کی پا لیسی اسی طر ح جا ری رہے گی، جب تک افغا نستان سے امر یکی انخلاء شر وع نہیں ہو تا اور امر یکا خطے سے جا نہیں جاتا۔ و فاقی حکومت، پا کستان تحر یک طالبان کے خلاف واضح پالیسی امریکی اور نیٹو ممالک کی انخلاء کے بعد بنائے گی ،کہ قبائلی علاقوں میں شدت پسند لوگوں کے خلاف کس طرح کا آپر یشن کر نا ہے ، اس وقت تک حالات ایسے ہی رہیں گے۔

عام انتحابات میں عوام نے جو توقعات نئی حکو مت سے وابستہ کر رکھی تھی اب اٹھ ماہ بعد وہ امیدیں حکمر انوں سے ختم ہو کر ما یوسی میں تبد یل ہوچکی ہے ۔ایک طرف لو گوں کی جان ومال محفوظ نہیں تو دوسر ی جانب بے روز گاری اور مہنگا ئی کی وجہ سے عام لو گوں کی زند گی اجیرن بن چکی ہے ۔ جس طر ح ن لیگ کی حکو مت د ہشت گردی کے خلاف جنگ میں کنفوژن کا شکار ہے ،اسی طر ح عوام کے لئے روز گار ، انرجی بحران ، مہنگائی کو قابو کر نے میں بھی ناکام ہو رہی ہے ۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ بجلی ،گیس، پٹرول کی قیمتیں 20سے40فی صد تک اٹھ ماہ کے مختصر عرصے میں بڑ ھا دی گئی ہے ۔ معاشی ماہر ین کا کہا ہے کہ اگر حکومت وقت نے نوٹ چھاپنا بند نہیں کیا تو ملک میں غر بت اور مہنگائی میں مز ید اضا فہ ہو جا ئے گا۔

ما ہر ین کے مطابق گڈ گورنس کانعرہ لے کر ن لیگ کی حکومت نے اقتدار سنبھال تھا لیکن نئی حکومت دہشت گری سمیت معاشی محاذ پر بھی ناکام رہی۔ اپوز یشن لیڈر خورشید شاہ نے بھی وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد فیصلہ کیا جا ئے کہ حکومت مذاکرات چا ہتی ہے یا آپر یشن ، ہماری پارٹی حکومت کے ساتھ کھڑی ہو گی۔ سیاسی تجز یہ کاروں کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بھی اپنی پالیسی میں حالیہ حالات کو مد نظر ر کھتے ہو ئے لچک کا مظا ہرہ کیا ہے کہ طالبان کے خلاف آپر یشن پر اعتماد میں لیا جا ئے اور تحر یک انصاف ہر حال میں فو ج کے ساتھ کھڑی ہو گی ۔ سیا سی تجزیہ کار عمران خان کی اس بیان کو پی ٹی ائی کی پالیسی میں تبد یلی کا اشارہ بھی سمجھتے ہیں لیکن پی ٹی آئی چیئر مین نے یہ بھی حکومت پر واضح کیا کہ آپر یشن سے اجتناب کیا جا ئے ، آپر یشن کر نے سے قوم مزید دلدل میں پھس جا ئے گی ۔جمیعت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مو لانا فضل الرحمن نے بھی حکومت سے اپر یشن نا کر نے کا مطالبہ کیا ہے ۔ حکومت مذاکرات کی طرف آئیں۔

بہر کیف مو جودہ حالات میں ایکشن،آپر یشن یا مذاکرات حکومت کس طرف جا ئے گی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ سوال یہ ہے کہ حکومت کی دہشت گردی کے خلاف نئی قانون سازی سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہو سکیں گا؟وقت کا تقاضا ہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت طالبان پا لیسی پر ابہام سے نکل کر جلد از جلد ایک فیصلہ کریں۔ وہ فیصلہ جس سے ملک میں امن قا ئم ہو سکیں۔

Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 205421 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More