طالبان کا پہلے کہیں یہی حال تو نہیں تھا؟

بقول نیلم بشیر صاحبہ ستمگر ستمبر۔۔۔ گیارہ ستمبر۲۰۱۲۔۔۔ایک اور گیارہ ستمبر ایک اور ہولناک دن۔۔۔کراچی کہ علاقے بلدیہ کی ایک گارمنٹ فیکٹری میں آگ لگی ۔۔۔تقریباً 260 انسانی جانیں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔۔۔600 کے قریب افراد زخمی ہوئے۔۔۔آگ تو بجھ گئی ۔۔۔مگر کتنے گھروں کا چولہا بندہو گیا ۔۔۔ یہاں کام کرنے والے کتنے لڑکے لڑکیاں اپنے اپنے گھروں کہ واحد کفیل تھے۔۔۔اس حادثے کہ بعد حکومتی ادارے فعل ہوئے اور تحقیقاتی ٹیموں نے مختلف ضابطہ اخلاق مرتب کیا ۔۔۔جو دیگر ایسے اداروں میں نافذ العمل کیا گیا ۔۔۔آگ بجھانے والے ادارے کو اور منظم بنانے پر زور دیا گیا۔۔۔ اس طرح کہ بے تحاشہ ایسے واقعات ہماری شرمناک تاریخ کا حصہ ہیں ۔۔۔ہمیں وقت کی قدر نہیں ہے ۔۔۔شائدہماری فطرت میں شامل ہے کہ ہم حادثوں سے سبق سیکھتے ہیں۔۔۔معاملہ اجتماعی ہو یا انفرادی تاثر ایک سا ہی ہے۔۔۔کوئی اس وقت تک کسی کو ذمہ داری دینے کو تیار نہیں ہوتا جب تک یا تو وہ اس دارِ فانی سے کوچ نہ کر جائے یا پھر اسے جبری طور سے ہٹایا نہ جائے۔۔۔یوں کہنا یقینا غلط نہیں ہوگا کہ ہم بنیادی منصوبہ بندی کہ بغیر بہت بڑے بڑے منصوبے بنا بیٹھتے ہیں۔۔۔بزرگوں کا کہنا ہے کہ جب بنیاد ہی ٹھیک نہ پڑے تو عمارت کی پائیداری ناممکن ہے۔۔۔

تھر کس کا علاقہ ہے ۔۔۔یہاں سے کون جیتا ہے یا پہلے کون جیتا تھا۔۔۔ان باتوں سے قطع نظر ۔۔۔تھر میں تقریباً 150 معصوم جانیں اپنی زندگیاں ہار چکیں ہیں۔۔۔اورنہ جانے کتنی موت کہ دروازے پر دستک دے رہی ہیں۔۔۔جس کی وجہ بھوک و پیاس ہو یا علاج۔۔۔جانے والے لوٹ کر نہیں آتے ۔۔۔زندگی سے قیمتی دنیا میں کوئی شے نہیں ۔۔۔چاہے غریب کی ہو یا امیر کی۔۔۔موت بر حق ہے اسے رشوت دے کر ٹالا نہیں جاتا۔۔۔جان سے جانے والے معصوموں کو یہ علم بھی نہیں ہوگا کہ ہم کس کہ علاقے میں پیدا ہوئے ہیں۔۔۔ان لاچار والدین کا کیا حال ہوگا جن کے جگرکے ٹکڑے انکی آنکھوں کہ سامنے دم توڑ گئے (اﷲ ان تمام والدین کو صبرِ جمیل عطاء فرمائے، آمین)۔۔۔ اس باپ پر کیا گزری ہوگی۔۔۔آخر انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں کہاں غائب ہوگئیں۔۔۔حکومت کی غفلت توکوئی نئی بات نہیں مگر NGO's کہاں غائب تھیں ۔۔۔کوئی ان سے اس غفلت کا جواب طلب کرنے کا مجاز ہے۔۔۔کیا یہ ادارے صرف مشہوری کہ لئے کام کرتے ہیں۔۔۔

تھر شائد علاقہ غیر ہے۔۔۔گوکہ اب تو علاقہ غیر بھی کوئی رہا نہیں۔۔۔یہاں بسنے والے کون لوگ ہیں۔۔۔کیا یہ لوگ زبردستی اس جگہ آبسے ہیں۔۔۔یہاں پاکستان کا آئین نافذ العمل ہے۔۔۔کیا یہاں کوئی انتظامیہ ہے۔۔۔مجھے یہ کہتے ہوئے خوف محسوس ہورہا ہے کہ ۔۔۔طالبان کا طالبان بننے سے پہلے کہیں یہی حال تو نہیں تھا۔۔۔کیاتھر کے واسیوں کو نہیں معلوم کہ فقط انکی مزاج پرسی کرنے والے اعلی عہدوں اور منصبوں پر فائز لوگوں نے پر تکلف ضیافت بھی کی ۔۔۔کہیں آس پاس ہی ان معصوم بچوں کے مدفن ہونگے ۔۔۔ان والدین کہ دلوں پر کیا گزری ہوگی۔۔۔دل پسیج رہا ہے۔۔۔آنکھوں سے نمی چھلک رہی ہے۔۔۔

اس ملک کو بچانے والوں ۔۔۔جب لوگ نہیں ہونگے تو ملک کا کیا کرو گے۔۔۔ان لوگوں کی بدعائیں عرش پر پہنچنے سے پہلے کچھ مداوا کرلو۔۔۔کیونکہ دل سے جوآہ نکلتی ہے وہ اثر رکھتی ہے۔۔۔کتنی آہیں نکل رہی ہیں۔۔۔محترم وزیرِ اعظم و وزیرِ اعلی صاحب اایک اور حادثہ ہوچکا ۔۔۔اب سدِ باب کرنے وقت آگیا ۔۔۔غفلت کے مرتکب تمام افراد کو منظرِ عام پر لائیے اور انہیں کیفرِ کردار تک پہنچائیے۔۔۔ہنگامی بنیادوں پر مستقل حل تلاش کریں۔۔۔کہ پھر کبھی ایسے حالات نہ ہوں کہ ماؤں کی گود میں بچہ بلک بلک کر دم دوڑ دے اور بے چاری و بے یارو مدد گار ماں و باپ کچھ کر نہ سکیں۔۔۔خداکیلئے لاشوں پر بہت سیاست ہوگئی ۔۔۔اب ان معصوموں کی قبروں پر کھڑے ہوکر تصویریں بنوا کر اپنی سیاست کو چار چاند لگانے سے آگے ۔۔۔دہشت گردی ، دہشت گردوں کو مارنے سے ختم نہیں ہوگی ۔۔۔بلکہ اور دہشت گردوں کو پیدا ہونے سے بننے سے روکنے سے ہوگی۔۔۔تمام پاکستانیوں کو بنیادی ضروریاتِ زندگی مہیہ کرنا شروع کریں۔۔۔عدل و انصاف کی بالا دستی قائم کریں۔۔۔امیر غریب کا فرق ختم کرکہ دیکھائیں بلکہ ان الفاظوں کو ہی ختم کروادیں۔۔۔اگر آپ واقعی مخلص ہیں تو یہ سب ہنگامی بنیادوں پر کیجئے ۔۔۔آپ کو کسی سے مذاکرات نہیں کرنے پڑینگے ۔۔۔آپکو کسی کہ سامنے جھکنا نہیں پڑے گا۔۔۔چاہے میران شاہ ہو، چاہے شمالی یا جنوبی وزیرستان ہو،چاہے سوات ہو، کراچی ہو یا تھر۔۔۔ پاکستانیوں سے پاکستان ہے ۔۔۔۔۔۔اﷲ نے چاہ تو نتیجہ آپ کہ سامنے ہوگا۔۔۔

Sh. Khalid Zahid
About the Author: Sh. Khalid Zahid Read More Articles by Sh. Khalid Zahid: 526 Articles with 407673 views Take good care of others who live near you specially... View More