بلاول بھٹو کو دھمکی اور مفتی اعظم کا فتویٰ

³شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر گزشتہ سال پیپلز پارٹی کے نوجوان چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جس جوش و جذبے، ہمت اور حوصلے سے دہشت گردوں کا للکارا تھا اُس میں شہید بی بی کی جھلک پوری طرح نمایاں تھی جنہوں نے دہشت گردوں کی دھمکیوں کے باوجود سوات میں پاکستان کا جھنڈا لہرانے کا عزم کیا تھا۔ پھر دنیا نے دیکھا کہ بینظیر بھٹو نے شہادت کو تو گلے لگا لیا مگر سوات پر پاکستان کا پرچم سربلند بھی ہے اور لہرا بھی رہا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے بھی مسلسل پاکستانی عوام، مساجد، گرجا گھروں اور افواج پاکستان پر حملے کرنے والے دہشت گردوں کو للکارا بھی ہے اور ہر دفعہ اُن کے مذموم عزائم کے خلاف چپ کا روزہ رکھنے کی بجائے زیادہ بلند اور طاقتور آواز میں کلمہ حق کہا ہے۔ پابند سلاسل ہوتے ہوئے مرد آہن آصف علی زرداری نے ’’پاکستان کھپے‘‘ کے مشن کو اپنائے رکھا۔ آج ایٹمی پروگرام کے خالق شہید ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے بلاول بھٹو زرداری نے وراثتی جرأت اور جوش و جذبے کے ساتھ مسلسل دہشت گردوں کیخلاف ہر سطح پر آواز بلند کی ہے تو اُن کو ملنے والی دھمکی صرف ایک پارٹی کے چیئرمین کا مسئلہ نہیں ہے دہشت گردوں کیخلاف سارے پاکستان کو اٹھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ پاکستان کی سلامتی کا معاملہ ہے۔ پاکستان دشمن دہشت گرد اسلام کا نام لیکر پاکستان کو لہو لہان کیے جا رہے ہیں۔ ایسی صورت میں خیبر سے لیکر کراچی تک پاکستان پیپلز پارٹی کے مرد و زن ہی نہیں، کارکن ہی نہیں بلکہ سارے پاکستانی تحفظ پاکستان کے لئے یکجا اور یک زبان ہو کر بلاول بھٹو کے جذبہ پاکستانیت کو سراہیں بھی اور ساتھ بھی دیں۔

خودکش حملوں کے حوالے سے تو پاکستان کی تمام دینی اور مذہبی جماعتیں بھی خودکشی کو حرام اور مسلمانوں اور بے گناہ انسانوں کیخلاف خودکش حملوں کو حرام قرار دے چکی ہیں۔ علمائے حق کی یہ حق گوئی لائق تحسین ہے۔ اسلام کے نام پر معصوم نوجوانوں کو ورغلا کر خودکش حملوں پر آمادہ کرنے والوں کے خلاف میرا یا بلاول بھٹو زرداری کا موقف نہ سہی لیکن مفتی اعظم کا فتویٰ تو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جس میں مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا ہے کہ خودکش حملہ کرنا سنگین جرم ہے، خودکش حملہ آور وہ ہیں جنہیں جہنم جانے کی بہت جلدی ہے، خودکش حملہ آور مسلمانوں سمیت پوری انسانیت کا دشمن ہے۔ فتوے میں کہا گیا ہے اسلام تو فرد واحد کی خودکشی کو بھی حرام قرار دیتا ہے، خودکش حملے مسلمان نوجوان طبقے کو گمراہ اور تباہ کرنے کی گھناونی سازش ہے۔

سعودی مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا ہے کہ خودکش حملہ کرنا سنگین جرم ہے۔ یہ کارروائیاں وہ لوگ کرتے ہیں جنہیں جہنم میں جانے کی جلدی ہے۔ خودکش حملے مسلمان نوجوان طبقے کو گمراہ اور تباہ کرنے کی گھنانی سازش ہے۔ دینِ اسلام تو کسی ایک شخص کی جانب سے خودکشی کو حرام قرار دیتا ہے پھر خود کش حملے کس طرح جائز ہو سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور نا صرف مسلمان بلکہ انسانیت کا دشمن ہیں اور ایسا وہی کرتا ہے جسے جہنم و اصل ہونے کی بہت جلدی ہوتی ہے۔ خود کش حملے اور اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے عام شہریوں کی ہلاکت غیر اسلامی ہیں۔انسان کا اپنا جسم اور زندگی اس کی ذاتی ملکیت نہیں بلکہ اﷲ تعالی کی عطاکردہ اور اس کی امانت ہے۔ اسی لیے اسلام نے جسم و جان کے تحفظ کا حکم دیتے ہوئے خودکشی کو حرام قرار دیا ہے۔ حضور ﷺ نے خودکشی جیسے بھیانک اور حرام فعل کے مرتکب شخص کے بارے میں کہا ہے کہ:
وہ دوزخ میں جائے گا، ہمیشہ اس میں گرتا رہے گا اور ہمیشہ ہمیشہ وہیں رہے گا۔

جب اسلام کسی انسان کو خود اپنی جان تلف کرنے کی اجازت نہیں دیتا تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ خودکش حملوں اور بم دھماکوں کے ذریعے اپنے ساتھ ساتھ دوسرے معصوم مسلمانوں کی قیمتی جانیں لینے کی اجازت دے۔ وہ کم سِن نوجوان جو دہشت گردوں کی طرف سے برین واشنگ کیے جانے ، شہادت اور جنت کے لالچ میں خودکش حملوں کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اﷲ تعالی نے خودکشی کرنے والے کے لیے جہنم کی دائمی سزا مقرر کی ہے۔ خودکشی کرنے والا چاہے کتنا ہی بہادر اور مجاہد فی سبیل اﷲ کیوں نہ ہو وہ ہر گز جنتی نہیں ہو سکتا۔ خودکشی خدا کے اختیارات میں مداخلت ہے ۔ جس نے خود کو مار دیا اس نے نہ صرف خدا کی نا شکری کی بلکہ اس کے اختیار کو چیلنج بھی کیا۔ یہ اسی طرح ہے کہ اگر کوئی کہے کہ اے خدا اگر تو نے مجھے زندگی دی ہے تو وہ مجھے نہیں چاہیے اور تو دیکھ کہ میں نے اسے ختم کر دیا ہے۔ اسی لیے اسلام نے خودکشی کو قطعا حرام قرار دیا ہے اور آخرت میں اس کے مرتکب شخص کے لیے دردناک عذاب رکھا ہے۔

اسلام ایک پرامن مذہب ہے جو سلامتی، رواداری اور مساوات کا درس دیتا ہے اور بے گناہ مسلمانوں اور غیر مسلموں کے قتل کو گناہِ عظیم قرار دیتا ہے۔ اسلام میں خود کش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ خود کش حملوں کے خلاف فتوی جاری کرنا انتہائی مستحسن قدم ہے۔ اسلام تو ان تمام شدت پسند کارروائیوں کی بھرپور مذمت کرتا ہے جس میں معصوم عوام، بے زبان جانوروں اور بے ضرر عمارتوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو پھر کیونکر اس رحمت والے دین میں خودکش حملوں کی کوئی گنجائش موجود ہو۔ طالبان اور دوسرے دہشت گرد گروہ پاکستان کو عدمِ استحکام سے دوچار کرنے کے لیے پاکستان میں خود کش حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور اپنے اس گھناؤنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ہزاروں معصوم لوگوں کی جانیں لے چکے ہیں۔ فتوی سے قبل متعدد بار علما کرام بھی خودکش حملوں اوردہشت گردی کے خلاف فتوے دے چکے ہیں ۔ جس سے یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ صرف ان ملک دشمن عناصر کو چھوڑ کر باقی تمام لوگ اسلام اور پاکستان کے ہمدرد اور خیرخواہ ہیں اور حقیقی جہاد کو اسلام کا فریضہ قرار دیتے ہیں ۔ طالبان دہشت گرد خود تو اپنی آخرت خراب کر ہی چکے ہیں لیکن لوگوں کی ہنستی بستی زندگی میں بھی زہر گھول رہے ہیں۔ مگر ان دہشت گردوں کو یہ جان لینا چاہیے کہ حکومت ، عوام اور علماکرام دہشت گردی اور خودکش حملوں کے خلاف ہیں اور ان کو روکنے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے تاکہ اسلام کے خوبصورت نام پر کوئی آنچ نہ آسکے۔

Shaheen Kusar Dar
About the Author: Shaheen Kusar Dar Read More Articles by Shaheen Kusar Dar: 7 Articles with 4717 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.