“کیاآپ کا خدا اور ہے اس کا اور؟”

شاید اسلیے کہ وہ اپنے خالق کو خدا،رب،الله،رام،بھگوان،دیوتا، گاڈ یا یہواہ کہتا ہے۔ شاید اسلیے کہ وہ خدا کو ذاتی ملکیت اور خود کو جنت کا واحد حقدار سمجھتا ہے اور آپ کہتے ھو کہ خدا کسی کا طرفدار نہیں۔ آپ کا خدا شاید گورا اور امیر ہے اور اس کا کالا اور غریب۔ کسی کا جنگ و جدل کا خدا ہے اورکوئی کہتا ہے کہ خدا محبت ہے۔ کسی کا خدا منقسم ہے اور کسی کا واحد، کوئی واحدانیت میں تقسیم اورکوئی تقسیم میں واحدانیت کا قائل ہے۔

جغرافیائی،بحری اور فضائی حدود ممالک کی ملکیت ھوتی ہیں ان کی خلاف ورزی سنگین جرم تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن کبھی کسی قوم ، ملک یا مذ ہب نے سورج اور چاند کو اپنی ملکیت ھونے کا دعویٰ نہیں کیا اور نہ ہی کبھی کوئی ان کے طلوع یا غروب ھونے پر پابندی عا ئد کر سکا ہے۔

سورج ، چاند، سمندر، ھوا، طوفان اور زلزلوں کو مختلف نام تو د یئے جا سکتےہیں لیکن لگام نہیں۔ اسی طرح خالق کائنات کو کوئی بھی نام کیوں نہ دے دیں اسے کوئی فرق نہیں پڑتا ماسوائے اس کے کہ جب ہم خود خدا ہونے کا دعویٰ کریں اور قانون خداوندی ہاتھ میں لے کر بھول جا ئیں کے کالا، گورا امیر اور غریب ایک ہی خالق کی تخلیق ہیں۔

ھوا کو مٹھی اور سمندر کو کوزے میں بند نہیں کیا جاسکتا۔ اسی طرح ایمان، عقائد اور زبان کے مطابق خالق کو نام دے کر اپنی ملکیت نہیں بنایا جاسکتا اور نہ ہی تخلیق کبھی خدا بن سکتی ہے۔ بے شمار ناموں کے باوجود حقیقت میں ایک ہی خالق ہے فرق صرف اسے سمجھنے اور پیش کرنے میں ہے۔ آ ئیے ایک دوسرے کو برداشت کریں ، محبت اور عزت دیں۔ حقیقی خالق کی تلاش کریں اور اس کے ساتھ تعلقات کریں ۔ جئیں اور جینے دیں۔
Gul irfan khan
About the Author: Gul irfan khan Read More Articles by Gul irfan khan: 5 Articles with 4207 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.