مارچ ،معیار تعداد،انصاف،زلزلہ

افسوص صد افسوس کہ ہمارہ معیار تعداد بن گیا ہے ، آج پارلیمنٹ چند مقررین نے جوش خطابت کے جوہر دکھانے میں طاہر القادری پر بھی سبقت حاصل کرلی ہے ۔جس طرح تعداد کو معیار بناکر ملک میں انتشار کو ہوا دی جارہی ہے ،یہ کسی کے لئے بھی مناسب نہیں ہوگا،اگر ایک شخص بھی انصاف کی درخواست کرے تو قانون کو ، عدالت کو ،پارلیمنٹ کو انصاف کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے ایک طرف جہاں عوام کو سڑکوں پر لاکر حکومت تبدیل نہیں ہو سکتی ، اسی طرح ہی حاکم وقت انصاف کے تقاضے پورے کرنے کا پابند ہے ، وہ اگراپنی جان کی حفاظت کے لئے رکاوٹیں کھڑی کرنے کا حق رکھتا ہے تو ایک عام شخص کو بھی حق ہونا چاہیے وہ بھی اپنی حفاظت کے لئے اقدامات کر سکیـ" راستے سے ایذاہٹا نا ایک بہت بڑی نیکی ہے ـ"حکومت کو چاہیے کہ وہ ہر جگہ سے جہاں بھی راستوں میں ایذا دینے والی رکاوٹیں ہیں وہ ہٹائے ، راستے سے ایذا ہٹانے کی روائیت سے قتل و غارت کا آغاز ہو ا ،انتشار پیدا ہوا ، آج پورے ملک میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں ،پارلیمان کی اہلیت پر ایک سوالیہ نشان ہے کہ کسی نے انصاف دلانے کی مکمل طور پر یقین دہانی نہیں کروائی ، کیونکہ انکا معیار شائید یہ ہے کہ وہ زیادہ تعداد میں ہیں اس لئے جو کم تعداد میں لوگ ہیں وہ کسی ادارے سے بھی انصاف حاصل نہیں کر سکتے ، سمپل سی بات ہے سپورٹ ہمیشہ جو مظلوم ہوتا ہے اسکی ہوتی ہے لیکن آج خوف خدا نہیں رہا شائید جس پر ظلم ہوا اسکی آواز دبانے کی کوشش کی جارہی ہے ــفرمان یہ ہے کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نہیں ،امیر کی دولت سے نہیں مظلوم کی بد دعا سے ڈر ،جس سلطنت میں انصاف نہ ہو رہا ہو پھر انتظار کریں زلزلوں کا ، زلزلے ضروری نہیں پورے ملک میں آئیں زلزلے کی کئی صورتیں ہیں یہ کسی ایک دو گھرانوں میں بھی بسا اوقات آجاتے ہیں ۔کلمہ حق کہنے والی چاہے ایک ہی آواز ہو ـاگر وہ کلمہ حق ہو تو اس آواز کو یہ کہ کر نہیں دبایا جا سکتا کہ یہ تو ایک شخص کی آواز ہے ،302آدمی 100قتل کرنے والے کے ساتھ کھڑا ہے جبکہ مقتول کے ساتھ صرف 30آدمی گواہ موجود ہیں ,پارلیمنٹ یہ کہے گی کہ ہماری تعداد زیادہ ہے اسلئے ہم مقتول کو سزا نہیں ہونے دیں گے۔مقتول کے ورثا ٗ کو انصاف کی آواز بلند کرنے کے لئے ایک کروڑ لوگوں کو سڑکوں پر لانا ہو گا۔میں یہ کالم یہاں تک لکھ چکا کہ میرے کانوں میں زلزے کے جھٹکوں کی خبر گونج رہی ہے اس لئے عنوان میں زلزے کے لفظ کا اضافہ کرنے جارہا ہوں ، خدا راہ جمہوریت کی رٹ چھوڑیں انصاف کی بات کریں ورنہ ظالم کا انجام اور ساتھیوں کا انجام کوئی اچھا نہیں ہو گا ، التجا ہو گی مقتولین کے ورثا ٗ سے بھی وہ بھی پیارے نبی ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں دعا ہے اﷲ انہیں صبر جمیل عطا فرمائے ،اقتدار اور دولت ہاتھ کی میل کی طرح ہے اس کے جاتے ہوئے قیدیوں کو بادشاہ ، اور بادشاہوں کو قیدی ہوتے ہوئے ہم سب ہی دیکھ چکے ہیں ،اگر انصاف نہ ہو ا تو ملک میں امن نہیں ہو سکے گا اگر وقتی طور پر اس آگ پر پانی ڈال بھی دیا گیا تو یہ آگ مقتولین کے ورثا ٗ کی داد رسی تک کسی بھی وقت پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے ۔تعداد کو معیار بنائے بغیر میڈیا ، عدالتیں ، حکومتی ایوان انصاف کی بات کریں ،انصاف کریں آپ جس جگہ بھی ہیں اپنے ضمیر کی آواز کے مطابق انصاف کریں اﷲ یقینا پیارے نبی ﷺ کے صدقہ ہم پر رحم فرمائے گا۔اگر خدا نکواسطہ انصاف نہ ہوا تو سب ٹھاٹھ دھرا رہ جائے گا جب لاٹ چلے گا بنجارہ
Bashir Ahmad Chand
About the Author: Bashir Ahmad Chand Read More Articles by Bashir Ahmad Chand: 19 Articles with 16756 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.