موجودہ سیاسی بحران اور امیر جماعت اسلامی کا کردار

کہا جاتا ہے کہ محبت اور جنگ میں سب کچھ جائز ہوتا ہے‘ اسی طرح سیاست کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ سیاست میں سب کچھ جائز ہو تا ہے ‘ کل کا دوست آج کا دشمن بن جاتا ہے اور کل کا دشمن آج کا دوست ہوتا ہے ‘سیاست میں نہ مستقل دوست ہو تے ہیں اور نہ ہی مستقل دشمن اوریہ فارمولا پاکستان کی سیاست پر بالکل اچھی امپلی منٹ ہوتا ہے ۔ یہاں پر کسی بھی وقت حالات تبد یل ہو جاتے ہیں اور اس کے مطابق سیاسی دوستیاں بھی تبد یل ہو جاتی ہے۔مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان لندن میں میثاق جمہوریت ہوا تھا جس میں دو نوں جماعتوں نے پا کستان کی سیاست میں مارشل لاکو روکنے ‘ سیاسی دشمنیوں اور ایک دوسرے کی حکومتوں کو ختم کرنے کی سازشیں بند کرنے اور ایک دوسرے کی حکومت کو پانچ سالہ مدت پوری کرنے کا وقت دینے پر اتفاق کیا تھا ۔ اس لیے جب آصف علی زرداری کی حکومت پر برُا وقت آیا تھا تو میاں نواز شریف صاحب نے زرداری صاحب کو کہا تھا کہ اگراپ کی پارٹی نے بھی آپ کو چھوڑ دیا توہم ساتھ نہیں چھوڑیں گے اور حقیقت بھی یہ ہے کہ زرداری حکومت نے میاں صاحب کے تعاون سے پانچ سال پورے کیے تھے اور آج پیپلز پارٹی اور زرداری صاحب اس لیے میاں نواز شریف کے ساتھ کھڑی ہے کہ میثاق جمہوریت میں اس پر اتفاق ہوا تھا۔ اسی میثاق جمہوریت میں اس وقت مسلم لیگ کی طرف سے ایک شق یہ بھی آیا تھا کہ ایم کیو ایم کے سا تھ آئند ہ کو ئی پارٹی اتحا د نہیں کر یں گی جس کوپیپلز پارٹی ماننے کے لیے تیار نہیں تھی ‘ وجہ اس کی یہ تھی کہ ایم کیوایم ہر حکومت میں شامل ہو تی ہے اوراب فوج کا ساتھ دے رہی ہے ۔جبکہ بعد ازاں ہم نے دیکھا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور اقتدار میں ایم کیو ایم کوسند ھ اور وفاق میں اپنے ساتھ شامل رکھا۔ اسی طرح آج و فاق میں ایم کیوایم مسلم لیگ ن کی حکومت کو سپورٹ کر تی ہے اور اگر مسلم لیگ ن کی وفاق میں سیٹیں کم ہوتی تو ایم کیو ایم ان کے ساتھ و فاق میں شر یک اقتدار ہوتی‘ اسی طرح مو جودہ حالات میں کل کے دشمن آج کے دوست بن گئے ہیں۔ بہر کیف اس لیے تو کہا جاتا ہے کہ سیاست میں نہ مستقل دوستیاں چلتی ہے اورنہ ہی مستقل دشمنیاں ۔

مو جودہ غیر مبہم سیاسی صور ت حال اور بحران کو مد نظر رکھتے ہوئے سیاسی رابطے بھی شروع ہے‘اسلام آبادمیں جاری دھرنوں اور سیاسی جلسوں نے سیاسی درجہ حرار ت میں اب مزید اضافہ کر دیا ہے ۔اسلام آبادمیں جاری دھرنوں کے مطالبات کو حکومت سے منوانے اور دھرنوں کو ختم کرنے اور سیاسی درجہ حرارت کو کم کر نے کے لیے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی کو ششیں جاری ہے ۔ میر ے معلومات کے مطابق یہ جماعت اسلامی کی پہلی دفعہ اس طرح کی کوشش ہے کہ حکومت کو ٹائم دیا جائے‘ مسائل اور مطالبات کو بات چیت اور مذاکرات سے حل کیا جائے ۔ماضی میں ہم نے دیکھا کہ بر سر اقتدار جماعت اور حکومت کے خلاف جماعت اسلامی نے نا صر ف آواز بلند کی ہے بلکہ جلسے جلوس اور دھرنے بھی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے خلاف اسلام آباد میں دیے ہیں لیکن اس دفعہ جماعت اسلامی جس کی قیادت جناب سراج الحق صاحب کررہے ہیں ماضی کی سیاست کو چھوڑ کر ثالث بن گئے ہیں جس کو ناصرف تمام سیاسی جماعتوں نے سراہا بلکہ تمام قوم نے سراج الحق صاحب کی ان کو ششو ں کی قدر کی جو وہ دن رات ادا کر رہے ہیں کہ حکومت اور دھرنے دینے والوں کے درمیان معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوجائے۔ امیر جماعت کی کوشش ہے کہ موجودہ حکومت اپنی پانچ سالہ مدت بھی پوری کریں ‘ الیکشن میں دھاندلی الزامات کی تحقیقات بھی ہو جائے اور آنے والے الیکشن بھی شفاف ہو سکیں لیکن تاحال ان کی کوششیں رنگ نہیں لائی ہے ۔جو لوگ سراج الحق صاحب کی سیاست کو جانتے ہیں ان کو معلوم ہے کہ سراج صاحب موجودہ جمہوری نظام سے نالاں ہے وہ سمجھتے ہیں کہ اس نظام کو تبدیل ہو نا چاہیے‘ سیاست جس کا مطلب عوام کی خدمت کر نا اور عوام کے مسائل حل کر نا ہے وہ موجودہ نظام حکومت اور جمہوریت میں عوام کو حاصل نہیں ‘ آئین و قانون صرف غر یب لو گو ں کے لیے بنایا گیا ہے ‘ جب تک قانون سب کے لیے برابر نہ ہو اور آئین پر مکمل عمل نہ ہوجائے اس وقت تک ملک کے حالات بد ستور ایسے ہی رہیں گے ۔ جماعت اسلامی کی قیادت اب ماضی کو بھلاکر نئی سیاست کی طرف راغب ہو رہی ہے ‘جہاں پر تمام سیاسی جماعتوں سے اختلافات ختم کر کے نئی راہیں متعین کی جا رہی ہے ‘امید ہے کہ یہ جماعت کی سیاست کے لیے اچھا شگون ثابت ہو جائے گا۔

موجود ہ سیا سی بحران کے بارے میں مختلف اندازے لگائے جارہے ہیں اورملک کی سیاست بہت تیزی سے تبدیل کی طرف جا رہی ہے جبکہ حالات مڈٹرم الیکشن کی طر ف گامزن ہیں۔ مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے جلسوں کے اعلانات بھی ہورہے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مڈ ٹرم انتخابات کے لیے ماحول بن رہاہے ۔ جماعت اسلامی کی قیادت کو بھی موجودہ حالات کا فائد ہ اٹھانا چاہیے اور پورے ملک میں عوامی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے ۔

Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 205955 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More