”مجبور ہیں اف اللہ“

عدالت نے پی ٹی وی حملہ کیس میںچئیرمین تحریک انصاف عمران خان،سربراہ عوامی تحریک طاہر القادری اور سربراہ و کارکن عوامی مسلم لیگ جناب شیخ رشید کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں لیکن حکومت نے امید کے بر عکس ایک دانشمندانہ فیصلہ کیاہے کہ عمران خان اور طاہر القادری کی گرفتاری کووزارت داخلہ کی اجازت سے مشروط کر دیا۔ جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ حکومت عمران خان اور علامہ طاہر القادری کو گرفتار نہیں کر نا چاہتی ۔حکومت یہ سمجھتی ہے کہ اگر مزکورہ دونوںشخصیات کو گرفتاری کا اعزاز بخش دیا گیا تو ان کے پیچھے عوام کا جم غفیر جومایوس ہو کر اپنے اپنے گھروںکو سدھار گیا ہے کہیںدوبارہ پہلے سے زیادہ جوش و خروش کے ساتھ وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی نہ کر دے۔دوسری بات یہ ہے کہ ابھی عمران خان اور علامہ طاہر ا لقادری نے جیل یاترا نہیںکی ہے اگر انھیں جیل کی ہوا لگ گئی تو دونوں رہنماءجو ابھی ہی حکومت کے سینے پر مونگ دل رہے ہیں تو جیل کی تربیت مکمل کر نے کے بعد کیا کیا گل نہ کھلائینگے۔
”ہمیشہ پتلی گردن والا ہی پھنستاہے“

وارنٹ گرفتاری عوامی مسلم لیگ کے سربراہ و کار کن جنای شیخ رشید صاحب کے بھی جاری ہوئے لیکن حکومت کی طرف سے ایسا کو ئی اشارہ نہیں ہے کہ شیخ رشید صاحب کی گرفتاری بھی وزارت داخلہ کے اجازت نامہ سے مشروط کر دی گئی ہے ۔جس کاصاف مطلب ہے کہ شیخ رشید کی گرفتاری کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔مثل مشہور ہے یا نہیںلیکن کہی اور سنی جاتی ہے کہ ”ہمیشہ پتلی گردن والا ہی پھنستا ہے“۔یعنی جس کی گردن پتلی ہو وہ شکنجے میں با آسانی آجاتاہے ۔یوں تو جناب شیخ رشید صاحب کی گردن پتلی ہر گز نہیںہے اگر عمران خان اور علامہ صاحب کی گردنیں ایک ساتھ ملا لی جایںتو وہ مل کر شیخ رشید کی گردن کے مساوی ہونگی ۔ریاضی کی زبان میں گردن مساوات اس طرح لکھی جاسکتی ہے ۔
گردن عمران+گردن قادری=گردن شیخ
اس کا مطلب یہ بھی ہوا کہ
گردن شیخ بڑی ہے گردن عمران سے(یہاںلفظ بڑی کو موٹی کے ہم معنٰی سمجھا جائے)
اور گردن شیخ بڑی ہے گردن قادری سے

مندرجہ بالا مساوات اور غیر مساوات سے پس ثابت ہوا (Hence proved)کہ شیخ رشید کی گردن عمران اور قادری کی گردنوں سے موٹی ہے ۔اب مسئلہ یہ ہے کہ شیخ رشید صاحب کی گردن تو موٹی ہے لکین ان کی سیاسی حالت انتہائی پتلی ہے ۔شیخ رشید صاحب کے پیچھے کارکنوں کی فوج بھی نظر نہیں آتی اسی لئے راقم نے شیخ رشید صاحب کو بیک وقت عوامی مسلم لیگ کا سربراہ اور کارکن قرار دیا ہے کیونکہ اگر انھیں صرف سربراہ مان لیا جائے تو کارکن کہاں سے آئینگے۔اگر شیخ رشید صاحب کے ساتھ لوگ ہوتے تو وہ پاکستان تحریک انصاف کا سہارا کیوںلیتے ۔یہ تو تھیں شیخ رشید صاحب کی گرفتاری کی وجوہات ۔رہی سہی کسر جناب شیخ رشید نے ننکانہ صاحب کے جلسے میں ایک جزباتی تقریر کر کے پوری کر دی اور اپنی گرفتاری کا سامان خود ہی کر لیاشاید ایسے ہی مواقعوں کیلئے کہاجاتا ہے ”آ بیل مجھے مار“۔خبر ہے کہ شیخ رشید کی گزشتہ 3ماہ کے دوران دھرنوں اور جلسوں میں کی گئی تقاریر کا ریکارڈ جمع کیا جارہا ہے ۔دیکھا جائے تو عمران خان اور علامہ طاہر ا لقادری بھی متعدد مر تبہ عوام کو تشدد پر اکسانے کی کوشش کر چکے ہیں۔کبھی سول نہ فرمانی کافرمان جاری ہوا تو کبھی دھرنے سے واپس چلے جانے والوںکو شہید کرنے کا حکم بھی جاری ہوا لیکن چونکہ جناب شیخ رشید صاحب کی گردن موٹی ہونے کے باوجود پتلی ہے لہٰذا انھیںگرفتار کر نے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔
”چھوٹے میاں سبحان اللہ“

خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ جناب پرویز خٹک صاحب نے ایک ایسی بات کہہ دی کہ جس سے از سر نو قانون سازی کرنا پڑیگی ۔جناب پرویزخٹک صاحب فرماتے ہیں کہ چھوٹے صوبے کے وزیر اعلیٰ پر مقدمہ درج کرنا غلط اقدام ہے جبکہ قانون میں ایسی کو ئی شق نہیںہے کیا چھوٹااور کیا بڑا قانون کی نظر میں سب برابر ہیں البتہ پرویز خٹک صاحب کا یہ کہناکہ بڑے صوبے کے وزیر اعلیٰ پر قتل کا مقدمہ ہونے کے با وجود انھیں کو ئی پوچھنے والا نہیں ہے جبکہ میرے پاس تو چاقو تک نہ تھا اور اس کے باوجود میرے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا بہت حد تک درست ہے ۔یہاں بھی مسئلہ موٹی اور پتلی گردن کا ہی ہے ۔پرویز خٹک کی محض گردن ہی پتلی نہیں بلکہ وہ سراپا سلم اور سمارٹ ہیں ۔اس کے باوجود ہم پرویز خٹک صاحب کو یہ یقین دلاتے چلیں کہ وہ دبلے سہی ان کی گردن پتلی سہی لیکن وہ ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ ہیں ۔ان کے پیچھے عوام بھی ہیں اور سب سے بڑھ کر وہ عمران خان کے چہیتے بھی ہیں لہٰذاوہ خاطرجمع رکھیں ان کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکے گا۔
 
TAHIR JAFRI
About the Author: TAHIR JAFRI Read More Articles by TAHIR JAFRI: 6 Articles with 4084 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.