شام کے مسئلے پر روس اور ترکی کی ایک دوسرے کو دھمکیاں

کچھ روسی اخبارات کے مطابق روسی صدر پیوٹن اور ترکی کے صدر طیب اردوگان کے درمیان شام کے مسئلہ فون کال کے زریعہ رابطہ ہوا ہے جس میں دونوں صدور کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ ترکش صدر کا مؤقف تھا کہ ترکی کی ہمسائگی میں شام کے صرر بشار الاسد کی وجہ سے انسانوں کا خون بہہ رہا ہے اور اب ترکی اس پر خاموش نہیں رہ سکتا، اور روس کو شام میں جاری ظلم کی حمایت سے دور رہنا چاہیے اور ظلم کو ختم کرنے میں کردار ادا کرنا چاہیے، جس پر روسی صدر پیوٹن سیخ پا ہوگئے، کیونکہ روس کو شام میں بشار الاسد سے بڑھ کر بہتر راہنما اور نہیں مل سکتا اور بشار الاسد کے زیر قیادت شام روس کا مضبوط اتحادی ہے۔ روسی صدر نے جب اپنے اتحادی بشار الاسد کے خلاف اپنے ترکش ہم منصب کی زبان پر کچھ الفاظ سنے تو پیوٹن نے طیب اردوگان کو شام سے دور رہنے کا کہا جس کے بعد دونوں صدور کے درمیان دھمکی آمیز سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ اور اس بات سے خطہ میں پہلے سے جاری فوجی کشمکش میں مزید شدت آنے کا عندیہ ملتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

الاخوان حقیقت یہ ہے کہ اگر روس نے شام میں جاری بشار الاسد کی جانب سے ظلم کی عسکری، مالی و سیاسی حمایت نہ کی ہوتی تو شام میں مسلمانوں کا آپس میں اس قدر خون نہ بہتا، ایک طرف شام میں امریکہ اپنے یورپین، عربی اور ایرانی اتحادیوں کے ساتھ مل کر شام میں ان لوگوں پر گولہ بارود برسا رہا ہے جو بشار الاسد کے ظلم سے تنگ آ کر الاسد کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں اور دوسری طرف روس اور ایران شام میں ظالم بشار الاسد کے ظلم کی کھلے عام عسکری حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ اور امریکہ و روس سب اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر شام میں نہ صرف ہتھیار اٹھانے والے مجاہدین بلکہ عام مسلمانوں کا بھی خون کر رہے ہیں جس میں ترکی کو پھنسانے کا سامان بھی کیا جا رہا ہے اور ترکی سے منسلک ترک مخالف قبائلیوں اور مسلکی مخالفوں کو بھی قوت دی جارہی ہے۔ دنیا کے نام نہاد ترقی یافتہ اور امن پسند بڑے مماک حقیقت میں مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں اور ساتھ امن و انسانی حقوق کا ڈھنڈورا بھی پیٹ رہے ہیں-
ABDUL SAMI KHAN SAMI
About the Author: ABDUL SAMI KHAN SAMI Read More Articles by ABDUL SAMI KHAN SAMI: 99 Articles with 105253 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.