اسلام میں’ جبریہ تبدیلی مذہب‘ نہیں ! ورنہ تو پورابھارت مسلمان ہوتا

تنظیم ابنائے اشرفیہ شاخ ہوڑہ مغربی بنگال کے کنوینر اور جامع مسجد ٹکیہ پاڑہ کے خطیب و اما م مولانا محمد عارف حسین مصباحی نے آگرہ یوپی میں موجودہ 367 غریب و مجبور مسلمان کنبہ کو مکر وفریب ،دھوکہ دہی اور دنیوی حرص و ہوس کے ساتھ ا غیر مسلم ہندوتو کے مذہب میں جبریہ داخل کرنے کی سعی اور اس پر اسلام دشمن فرقہ پرستوں کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے حب دنیا اور سستی شہرت کی طلبگار رسوائے زمانہ سلمان رشدی کی ہم پیالہ اور ہم نوالہ’’ آبرو باختہ شیطانی خالہ ‘‘تسلیمہ نسرین کی اسلام میں دخول کے جبریہ ریمارک پر اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ اسلام وہ واحد مذہب ہے جو اپنی گراں قدر روحانی اور عرفانی تعلیمی بنیادی مراحل کو طی کرتے ہوئے عرب سمیت ہندوستان میں بھی آیاعرب تاجروں کی سچائی اور پاک بازی کو دیکھتے ہوئے پہلی صدی میں ہی اسلام کا پر امن پیغام بھارت میں آچکا تھا اور اس کی ضیا بار کرنوں نے یہاں پر اپنی عظمت و سطوت کا لوہا منوایا اور خثرت کے ساتھ صوفیا کرام کی پر امن قرآنی تعلیمات سے جوق در جوق لوگ دامن اسلام سے وابستہ ہوئے خصوصاً عطائے رسول سلطان ا لہند خواجہ غریب نواز کے ہاتھوں نوے لاکھ سے زیادہ غیر مسلموں نے اسلام قبول کیا اور اس کے بعد یہ سلسلہ صبح قیامت تک اﷲ کے نیک بندوں اولیا کرام اور دیگر علمائے حق کی کوششوں سے بھارت سمیت پوری دنیا میں پھیلا اور مزید پھیل رہاہے اس پھیلاؤ کے پس منظر میں صرف دین اسلام میں توحید و رسالت اور ضروریات دین کے اقرار کے ساتھ ہی اس کے روحانی اور اخلاقی پہلو ہی تھے جو لوگوں کے دلوں میں گھر کرگیا اور دنیا کے دیگر خطے اور علاقے سمیت بھارت میں بھی کثرت سے غیر مسلم ، اسلام قبول کرتے نظر آئے اس کےء ساتھ نہ تو دنیوی مال و متاع کی حرص و ہوس تھی اور نہ ہی دنیوی عیش و عشرت کی فراہمی ، اور نہ ہی جبر و اکراہ کی کوئی صورت اگر اسلام اور اس کے بتائے ہوئے اصول اچھے لگے اور نجات کی واحد صورت اسلام پر یقین ہو تو اس کے دامن کرم سے وابستگی کی راہ اپنائی جائے ورنہ تو ااسلام کو پہلے پڑھیں اور سمجھیں پھر اسلام کا تقابلی مطالعہ کرکے اسلام قبول کیا جائے کیوں کہ اسلام میں جبر و اکراہ (زبردستی ) کی صورت میں مسلمان بنانا نہ کل جائز اور صحیح تھا اور نہ ہی آج اس جبریہ تبدیلی مذہب کی کوئی گنجائش ہے اور یہ وہ حقیقت ہے جسے اسلام کے کٹر دشمن یہودو نصاریٰ اور مستشرقین کی ا کثریت تسلیم کرچکی ہے۔

مولانا مصباحی نے کہا کہ اگردنیا کے دیگر خطے اور علاقے کی طرح بھارت میں اسلام جبریہ اور حرص و ہوس کی بنیاد پر پھیلتا تو صرف پہلی اسلامی صدی میں ہی اسلام عرب سے نکل کر عجم (غیر عرب ) میں کیوں داخل ہوتا ؟ اوسر پھر دنیا کے بڑے بڑے بادشاہ اور حکمراں اسلام کے دامن میں کیوں پناہ لیتے ؟ اور کیوں یہود و نصاریٰ میں سے بیشتر لوگ اسلام اور مسلمانوں سے متاثر ہوتے ؟ اور بھارت کی سر زمین پر اٹھ سوسال اور خصوصاً پورے بھارت میں چھ سو سال کی عظیم اسلامی سلطنت قائم رہی اگر مسلم حکمراں طاقت کے بل بوتے پر اسلام قبول کروانے پر آمادہ ہوتے جیسے عیسائیوں نے دنیا میں عیسائیت کی تبلیغ تلواروں کے بل پر کیا یا جیسے آج بھارت میں ہندوتو کی تبلیغ مال و دولت اور حرص و ہوس کا سنہرا خواب دیکھا کر مسلمانوں کو ہندووتو میں ڈھال جارہا ہے یا ماضی 1923ء میں شدھی کرن تحریک ذریعے پانچ لاکھ مسلمانوں کو شدھی کرن آریائی تحریک کے ذریعے ہندو بنائے جانے کی سازش رچی گئی جسے مفتی اعظم ہند مولانا مصطفیٰ رضا خان بریلوی کی سرکردگی میں علمائے اہل سنت نے ناکام بنایا اور مسلمانو ں کے دین و ایما ن و برباد ہونے سیمحفوظ رہے ۔ان تما صورتوں میں اسلامی حکمرانوں اور بادشاہوں نے کبھی بھی طاقت و قوت کا ناجائز استعمال کر کے غیر مسلموں کو مسلمان بنانے کوشش نہیں کی ورنہ تو بھارت سمیت پوری دنیا میں صرف اور صرف مسلمان ہوتے یا دنیا میں سب سے بڑیتعداد مسلمانوں کی ہی ہوتی۔

لیکن دین اسلام نے ہمیشہ ہی کائنات عالم میں امن و مان کو فروغ دینے کی عمدہ مساعی کی اور فرقہ پرستی، دہشت گردی اور تعصب پر مبنی طرز عمل کی بیخ کنی کی، اس سلسلے میں اس نے اپنے اور پرائے کا خیال کئے بغیر ہمیشہ ہی امن و شانتی کے قیام پر زور دیا اور اسی دین حنیف کے داعی اور علمبرداربن کر ا ﷲ تعالی کے آخری پیغمبر محمد عربی ﷺ اور آپ کے اصحاب اور ان ’’کے نقوش پا‘‘ پر گامزن اولیا کرام نے پوری دنیا میں امن و سلامتی کا پیغام عام کیا، تمام مخلوق کے حقوق کی حفاظت کی اور تمام انسانوں کے درمیان اونچ نیچ بھید بھاؤ ختم کرکے تمام انسانوں کوادب و احترام کا سبق سکھایا ۔دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیا۔یورپ جہاں پر علم سیکھنا جرم تھا وہاں کے لوگوں کو علم و آگہی سے واقف کرایا ۔ بھارت جہاں پر بیوہ عورتیں اپنے شوہروں کے ساتھ چیتا پر زندہ جلادی جاتی تھیں ان میں انہیں عزت و وقار عطا کیا ۔

اسلام امن و امان کا سندیش لایا اور عرب سمیت ایشیا اور یورپ جہاں بھی گیا اپنے اعلیٰ اخلاق و کردار کی بدولت دنیا کے دیگرخطے ا کی طرح بھارت میں بھی عدل واور اسی راہ راست کی حمایت اور اس سے وابستگی کا اظہار دین حق پر گامزن علمائے اہل سنت و جماعت اور مثبت سوچ و فکر کے حامل سیاسی اور سماجی دانشواران قوم اپنی تحریروں میں لکھتے اور اپنی تقریروں میں بیان کرتے چلے آئے ہیں اور انشا ء ا ﷲ صبح قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا اسی لئے تمامی علما و دانشوران اور قوم کے اہل ثروت اس معاملے میں سنجیدگی سے غور کریں کہ موجودہ صورت حال میں ہم کس طرح اپنے بھائیوں تک اسلام اور ان کی ضرورتوں کی تکمیل کے اسباب مہیا کریں تا کہ انہیں کوئی اسلام دشمن ان کی غربت و افلاس کا رونا رو کر انہیں اپنے دین سے جدا نہ کر سکے ۔۔ اخیر میں ہم اپنے غریب مسلمان بھائیوں تک یہ بات پہونچانے کی کوشش کریں گے کہ مسلمانا ن ہند کو جو ذ ہنی اذیتیں اور تکلیفیں ہورہی ہیں ان مصیبتوں کو دور کرنے کی سعی میں ایمان ہاتھ سے نہ جانے دیں کیوں کہ دنیا کی زندگی چند روزہ ہے اور آخرت کی زندگی ہہ دائمی (ہمیشگی) زندگی ہیا ور ایک سچا مسلمان اپنے ایمان و عقیدے کی سلامتی کے لئے دنیا کی ساری مشقتیں جھیل نے کو تیار ہے-
Muhammad Arif Hussain
About the Author: Muhammad Arif Hussain Read More Articles by Muhammad Arif Hussain: 32 Articles with 58182 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.