مقبوضہ کشمیر:تازہ بھارتی مظالم نے تحریک آزادی میں نئی روح پھونک دی

مقبوضہ کشمیر میں ریلی کے دوران پاکستانی پرچم لہرانے اور پاکستان کے حق میں نعرے بازی کرنے پر حریت رہنما مسرت عالم بٹ اور دوسرے کشمیری قائدین کو گرفتار اور بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی کو نظر بند کرنے کے خلاف گزشتہ روز سری نگر میں میر واعظ عمر فاروق کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی تو بھارتی فوج نے مظالم کی انتہا کرتے ہوئے اس ریلی پر لاٹھی چارج اور پھر فائرنگ شروع کر دی، جس سے 14 کشمیری زخمی ہو گئے۔ بھارتی فوج کی جارحیت، نوجوانوں کی شہادت اور حریت رہنماﺅں کی گرفتاریوں کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ روز مکمل شٹر ڈاون ہڑتال کی گئی۔ بھارتی فوج کے سخت ترین سیکورٹی اقدامات کے باوجود کشمیریوں نے کئی مقامات پر مظاہرے کیے اور نعرے بازی کی۔ مظاہرین اور قابض فوج کے درمیان جھڑپوں میں کشمیری نوجوان شہید اور متعددافراد زخمی ہوگئے۔ حریت رہنما یاسین ملک کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ دوسری جانب حریت رہنما مسرت عالم کو 7 روز کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ ادھر حریت کانفرنس نے سید علی گیلانی کی نظربندی، مسرت عالم بٹ سمیت دوسرے قائدین کی گرفتاریوں، نظر بندی اور حریت کے ترال مارچ پر پابندی لگانے کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مظاہروں کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے۔ دو روز قبل مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں بھارت مخالف ریلی میں ”تیری جان میری جان پاکستان“ اور ”پاکستان کا کیا پیغام‘ کشمیر بنے گا پاکستان“ کے فلک شگاف نعرے لگائے گئے اور پاکستان کا جھنڈا لہرایا گیا ۔ سری نگر میں احتجاجی مظاہرے کے دوران ہزاروں افراد نے بھارتی پرچم جلائے اور پولیس پر پتھراﺅ کیا، جبکہ نئی دہلی کی جواہر لال یونیورسٹی میں طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے ترال میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں دو شہریوں کے قتل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شمعیں روشن کیں۔ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے پاکستانی پرچم لہرانے اور بھارت مخالف نعرے لگانے پر سیدعلی گیلانی، مسرت عالم، میر واعظ عمر فاروق، ےاسین ملک اور دوسرے کشمیری رہنماﺅں کو نظر بند کر کے ان کے خلاف مقدمات کے اندراج کو بھارت کی بوکھلاہٹ قرار دیا ہے۔

مقبو ضہ کشمیر میں یوم پاکستان کے موقعے پاکستانی پرچم لہرائے جانے پر نئی دلّی کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ اپوزیشن کی سخت تنقید کے بعد ریاست میں بی جے پی کی حمایت یافتہ حکومت نے حریت پسند رہنما آسیہ اندرابی کے خلاف غیرقانونی سرگرمیوں سے متعلق دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقعے پر نئی دلّی میں پاکستانی سفارتخانے میں حریت پسندوں اور پاکستانی ہائی کمشنر کے درمیان ملاقاتوں پر بھی خاصا تنازع پیدا ہوگیا تھا۔ پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی کے خلاف غیرقانونی سرگرمیوں سے متعلق قانونی دفعہ کے تحت سری نگر کے نوہٹہ تھانے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ واضح رہے گزشتہ 25 سال سے آسیہ اندرابی کا معمول رہا ہے کہ وہ ہر سال یوم پاکستان اور 14 اگست کے موقع پر پاکستانی پرچم لہراتی ہیں۔ آسیہ اندرابی نے روزنامہ اسلام کو بتایا کہ ”اگر یہ جرم ہے تو میں یہ جرم بار بار کروں گی۔ جموں کشمیر متنازع خطہ ہے، اس کے باوجود فوجی طاقت کے بل بوتے پر بھارت ہر سال یہاں ترنگا لہراتا ہے۔ ہم تو پاکستانی پرچم لہرا کر اپنی سیاسی خواہشات کا اظہار کرتے ہیں اور میں نے پاکستانی پرچم نئی دلّی میں نہیں، بلکہ جموں کشمیر کی سرزمین پر لہرایا ہے، جو میری زمین ہے۔“ ہم نے نظر بند کشمیری رہنماﺅں سے گفتگو کی، جو نذر قارئین ہے۔

سید علی گیلانی (سربراہ کل جماعتی حریت کانفرنس، گیلانی گروپ)
کشمیر میں بھارت کے مظالم آج سے نہیں، بلکہ غاصبانہ قبضے کے بعد سے جاری ہیں۔ بھارت طاقت کے بل بوتے پر کشمیریوں کے حقیقت پسندانہ موقف کو نہیں دبا سکتا۔ تحریک آزادی کے سلسلے میں ہڑتال یا جلسہ جلوس کوئی نئی بات نہیں ہے اور نہ ہی انڈین فوج کا ظلم ہمارے لیے نئی بات ہے۔ کشمیری نوجوان آزادی کے حصول کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ کشمیر کی آزادی میں پاکستان کا استحکام ہے۔ اس لیے پاکستان کی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رہنی چاہیے۔ پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو چاہیے کہ وہ کشمیر کی تحریک آزادی کو بھرپور کوریج دے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ پاکستانی میڈیا کو مبالغہ آرائی کرنی چاہیے، لیکن جو حقیقت ہے وہ لوگوں تک پہنچائے کہ کس طرح کشمیری نوجوان قربانیاں پیش کر رہے ہیں۔ پاکستان کے سفارت خانے دنیا کے ہر ملک میں قائم ہیں، اس لیے پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے سفیروں کو یہ ذمے داری سونپے کہ وہ ہر ملک میں تحریک آزادی کشمیر کے بارے میں وہاں کے لوگوں کو آگاہی دیں۔ ان ممالک تک ہماری آواز پہنچائیں کہ کشمیری عوام پر بھارت کس طرح ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، تاکہ دنیا کو پتا چلے سکے کہ جمہوریت کا دعوے دار بھارت کشمیری عوام کی آواز کو دبانے کے لیے کیا کیا حربے آزما رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی بات نہ کی جائے، کیوں کہ پرویز مشرف نے نہ صرف افغانستان کو تاراج کیا، بلکہ پاکستان کو بھی سرنڈر کر دیا تھا۔ مشرف نے کشمیر کی تحریک آزادی کو بھی نقصان پہنچایا، لیکن آج پاکستان کا موقف حقیقت پسندانہ ہے، لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ کشمیری عوام جو قربانیاں دے رہے ہیں، اقوام متحدہ کی قرارداد کی روشنی میں پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سفارتی سطح پر موثر کردار ادا کرے۔ کمزور سفارتی مشن کی وجہ سے عالمی قوتوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکامی کا سامنا ہے۔ بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کررکھا ہے، لیکن وہ عالمی دنیا میں اپنا موقف تسلیم کروا رہا ہے۔ پاکستان کی حکومت اور سیاسی قیادت کو تسلیم کرلینا چاہیے کہ وہ اپنی آواز کو لوگوں تک موثر انداز میں نہیں پہنچا رہے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حریت اتحاد کے لیے کوششیں ہورہی ہیں، البتہ یہ حقیقت ہے کہ سب متحد نہیں ہوسکتے، کیوں کہ سب کے نظریات ایک جیسے نہیں ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی کوششیں ہورہی ہیں کہ حریت پسند قیادت متحد ہوسکے۔

میر واعظ عمر فاروق(کل جماعتی حریت کانفرنس، میرواعظ گروپ)
گزشتہ ایک ہفتے سے مقبوضہ کشمیر میں حالات بہت کشیدہ ہیں۔ ظلم و سربیت کا بازار گرم ہے۔ گزشتہ ہفتے دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا گیا۔ آج بھی 16 سالہ طالب علم سہیل احمد کو شہید کر دیا گیا۔ یہ سلسلہ گزشتہ 68 سال سے جاری ہے اور گزشتہ 25 سال سے اس میں تیزی آئی ہے۔ بھارت نے اپنے غاصبانہ قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے 7 لاکھ فوجیوں کو کشمیر میں تعینات کیا ہوا ہے۔ کشمیر میں نافذ کالے قوانین میں کوئی کمی نہیں لائی جا رہی ہے۔ کشمیر کو پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کردیا گیا ہے اور بھارتی پولیس و فوج کو قتلِ عام کی آزادی دی گئی ہے۔ کشمیر کے 9500 نوجوان لاپتا ہیں۔ 6000 گمنام قبریں جن میں معلوم نہیں کہ کون لوگ دفن ہیں؟ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق غصب کرنے پر بھارتی مظالم کا نوٹس لیں۔ کشمیریوں کی آواز کو طاقت کے بل بوتے پر دبایا جا رہا ہے۔ بھارت کا میڈیا جانبدار ہے۔ ان کو کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی نظر نہیں آتی، لیکن اس سب کے باوجود کشمیری عوام تحریک آزادی کے لیے قربانیاں پیش کر رہے ہیں اور ہم مایوس نہیں ہیں۔ افسوس صرف اس بات کا ہے کہ عالمی دنیا کا ضمیر مردہ ہوچکا ہے، کیوں کہ عالمی دنیا کو صرف معاشی فائدے نظر آ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ، عالمی ادارے اور او آئی سی صرف قرارداد پاس نہ کریں، بلکہ اپنی ذمے داری ادا کریں۔ عالم اسلام کی صورت حال بھی افسوس ناک ہے، لیکن کشمیری عوام آزادی کے حصول کے لیے پرعزم ہیں۔ ہم 1947ءکے بعد سے اس جدوجہد میں مصروف عمل ہیں۔ بھارت نہ ماضی میں طاقت کے بل بوتے پر کشمیری عوام کی آواز کو دبا سکا ہے اور نہ ہی آج دبا سکے گا، کیوں کہ یہ عوام کی آواز ہے۔ اتار چڑھاﺅ کا آنا تحریکوں کا حصہ ہوتا ہے، لیکن اس کے باوجود عوام احتجاج کر رہے ہیں۔ بھارت نے ڈھونگ الیکشن کے ذریعے عالمی دنیا کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ کشمیر میں منتخب حکومت ہے، لیکن اس طرح کے حربوں سے تحریک آزادی کشمیر کو دبایا نہیں جاسکتا۔ مفتی سعید اور بی جے پی کی حکومت نے فوجی انخلا سمیت کوئی ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ گرفتاریاں ہمارا راستہ نہیں روک سکتیں۔ میں آج بھی اپنے گھر پر نظر بند ہوں۔ بھارت کی فوج نے تمام سڑکوں اور راستوں کو بند کر دیا ہے، لیکن یہ مظالم ہمارے لیے نئے نہیں ہیں۔

آسیہ اندرابی (سربراہ دختران ملت)
23 مارچ کو سرینگر میں یوم پاکستان کی تقریب منعقد کرنے، پاکستانی پرچم لہرانے اور قومی ترانہ پڑھنے پر بھارت کی جانب سے ایف آر درج کرنے کے معاملے پر کہا ہے کہ وہ خود کو پاکستانی سمجھتی ہیں اور بھارتی جبران کو اس موقف سے نہیں ہٹا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی پرچم بھارت کی کسی ریاست میں نہیں لہرایا بلکہ مقبوضہ جموں کشمیر میں لہرایا ہے جسے وہ پاکستان کا حصہ سمجھتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر ان کو یقین ہو جائے کہ بھارتی ان کو زندہ نہیں چھوڑیں گے تو وہ پھر بھی پاکستانی پرچم لہرائیں گی۔

شبیر شاہ (جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی)
بھارت کی افواج نے گزشتہ 68 سال سے کشمیر میں ظلم کا بازار گرم کررکھا ہے۔ گزشتہ 25 سال میں جتنا ظلم کیا گیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے۔ 20 ، 20 سال سے نوجوان جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔ کشمیر کے عوام کو مختلف حیلوں بہانوں سے ستایا جارہا ہے اور پھر یہ دعویٰ بھی کیا جاتا ہے کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ حقیقت میں یہاں جمہوریت کا نام و نشان بھی نہیں ہے۔ یہاں کے عوام کو جلسے جلوس تو کیا، نماز جمعہ پڑھنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ 2013ءمیں 3 سال کی قید کاٹنے کے بعد سے اب تک 145 بار مجھے نظر بند کیا گیا ہے، آج بھی اپنے گھر پر نظر بند ہوں۔ طرح طرح کے مقدمات بنائے جارہے ہیں، لیکن کشمیری عوام کے خون میں آزادی شامل ہے۔ ظلم و جبر کی فضا ہے۔ ہر 7 قدم پر فوج تعینات ہے، اس کے باوجود بھی ہر شخص کی زبان پر آزادی کا نعرہ ہے۔ یہاں کے بزرگوں اور نوجوانوں کو جیل میں رکھا جاتا ہے۔ ہم نے20 سال جیل میں گزار دیے ہیں۔ کشمیر میں کوئی ایک بھی ایسا گھر نہیں ہے جس کے نوجوانوں نے جیل نہ د یکھی ہو۔ گزشتہ ایک ہفتے سے ایک بار پھر نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا محسن ملک ہے۔ ہم پاکستان کے احسان مند ہیں کہ پاکستان نے ہر طرح کے حالات میں ہماری سفارتی اور اخلاقی مدد کی ہے۔ مسئلہ کشمیر کو ہر موقع پر اجاگر کیا۔ پاکستان کی قوم نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ ہمارا پاکستان سے روحانی رشتہ ہے۔ ہمارے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ پاکستان کا کوئی بھی قومی دن ہو، کشمیری عوام اسے بھرپور طریقے سے مناتے ہیں۔ میانداد کا چھکا ہو یا کرکٹ کا کوئی بھی میچ، ہم اپنے محسن ملک کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اس وقت پاکستان خود بھی تاریخ کی بدترین دہشت گردی کے دور سے گزر رہا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ پاکستان میں امن قائم ہوجائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی قرارداد میں رائے شماری کا وعدہ کیا، لیکن اب ظلم و جبر پر اتر آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دنیا بھر میں اپنے سفارت خانوں میں کشمیر سیل قائم کرنے چاہئیں، تاکہ بھارت پر سفارتی دباﺅ بڑھایا جاسکے۔ اس کے ساتھ ساتھ کشمیر کمیٹی کو بھی فعال کیا جائے اور اس میں کشمیریوں کو بھی شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں کشمیر کا ظلم صرف ایک ہفتے کی بات نہیں ہے۔ قدم قدم پر فوج کی تعیناتی کے باوجود ہماری ایک کال پر لاکھوں نوجوان جمع ہوجاتے ہیں۔ ظلم و جبر کے دور کے باوجود کشمیر کے حالات بھارت کے لیے نوشتہ دیوار ہےں۔ کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنا سفید جھوٹ ہے۔ اگر بھارت کو اپنے جھوٹے دعوے میں حقیقت نظر آتی تو وہ رائے شماری سے نہ بھاگتا۔

حافظ محمد سعید (سربراہ جماعة الدعوة، پاکستان)
بھارت نے دہشت گردی کے ذریعے کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے۔ 8 لاکھ سے زاید فوج کو کشمیر میں متعین کرکے سنگینوں کے سائے میں کشمیریوں کو زندگی جینے پر مجبور کیا جا رہا ہے، لیکن بھارت اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکے گا۔ کشمیریوں کی پاکستان سے محبت واضح ہے۔ گزشتہ روز حریت رہنما سید علی گیلانی کے استقبال کے لیے آنے والا جلوس اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ظلم سے نہیں دبایا جا سکتا۔ قابض فوج کی موجودگی میں کشمیری عوام نے نہ صرف پاکستان کے جھنڈے لہرائے، بلکہ پاکستان کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔ جس پر بھارت نے مسرت عالم بٹ پر غداری کا مقدمہ درج کر دیا۔ یہ بغاوت کا مقدمہ صرف مسرت عالم بٹ یا آسیہ اندرابی پر نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم پر ہے اور اسلام آباد کو اس پر واضح ردعمل دینا چاہیے،کیوں کہ جھنڈا دہلی میں نہیں، کشمیر میں لہرایا گیا ہے، جو متنازع علاقہ ہے۔ کشمیر میں ظلم و جبر کے باوجود حالیہ احتجاج دنیا کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ پاکستان کشمیریوں کا وکیل بنے، یہ پاکستان کی ذمے داری اور کشمیریوں کا حق ہے۔
خالد محمود
About the Author: خالد محمود Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.