بیلہ میں شفیقانہ سوچ کا فقدان اورتشدد پسندانہ سرگرمیوں میں اضافہ

ابھی کراچی میں پیش آنے والے افسوس ناک واقع پر ہر دل افسردہ تھا اور کف افسوس مل رہا تھا۔ کاروبار سوگ میں بند تھا کراچی شہر میں تعلیمی سرگرمیاں معطل تھیں عدالتوں میں سوگ تھا ٹرانسپورٹ بند تھی کیونکہ واقع ہی ایسا تھا ہر آنکھ اشکبار تھی ۔ ایسے میں بیلہ میں ایک واقع پیش آیاجو موجودہ حالات کے مطابق ایک چھوٹا سا زمینی تناذعے تھا جس پر دو کزن کے درمیان جھگڑا ہوا جس میں دو افراد جاں بحق ہوگئے جو کہ آج کل پاکستان میں ایک عام واقع ہے اور ہر روز ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں لیکن ہمارے نذدیک بہت بڑا اور ایک اہم واقع کیونکہ یہ بلوچستان کے پُرامن ترین ضلع کے پُرامن ترین شہر بیلہ کی پُرامن ترین برادری کے دو کزن کے درمیان پیش آیا جس سے دونوں کی جان گئٰ اور ایک ذخمی ہوا۔ بیلہ جیسہ پُرامن شہر جہاں کچھ عرصہ قبل تک اگر دو افراد کے درمیاں دو دو ہاتھ ہوجاتے تو اسے بھی بہت بڑا واقعہ تصور کیا جاتا تھا اور اس پر سب کو فکر لاحق ہوجاتی تھی لیکن کچھ عرصہ سے ایسے تشدد پسندانہ رویے فروغ پائے ہیں کہ ہر سال قتل وغارت عام ہوگئی ۔ اسکی وجہ درحقیقت ہمارے مشفقانہ اور شفیقانہ قیادت کی کمی ہے آج برادریوں کے پاس ایسے مخلص رہنماہوں کی کمی ہے جو لوگوں کو صبروتحمل اور افعام وتفہیم کا درس دے سکے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم کمزور سے کمزور تر ہوتے جارہے ہیں ۔ آج لسبیلہ میں مختلف علاقوں سے مختلف سوچوں اور مذاجوں کے لوگ آکر آباد ہوئے ہیں جس سے متضاد رویوں کے تصادم سے تشدد پسندانہ سوچ فروغ پا رہی ہے اور ہمارے نوجوان خصوصا اس جانب راغب ہورہے ہیں ۔ 2010سے میں مسلسل اپنے الفاظ اور قلم سے ان باتوں کی نشاندہی کرتا آرہا ہوں کہ آج جو ہم اپنے چھوٹے چھوٹے مسائل کو اپنی انا بنا لیتے ہیں، اس سے جو جو ہم بیج بُو رہے ہیں اس سے ہم اپنا ہی نقصان کرتے ہیں ۔ آج ہمارے حالات ایسے نہیں ہم اس کے متعمل نہیں ہوسکتے کہ ہم چھوٹے چھوٹے اختلافات کو ہوا دیں ۔لسبیلہ پُرامن روایات کی امین سرزمین رہی ہے ۔لسبیلہ کے لوگ عدم تشدد کے داعی اور ایک دوسرے کے مہرومحبت سے یش آنے والے اور تمام معمالات کو افعام وتفہیم سے حل کرنے والے ہیں ۔ گذشتہ کچھ سالوں سے لسبیلا کے اندر تشدد کے شعلے بڑھکانے اور عدم برداشت جیسے رویوں کو فروغ دینے کی کوشش ہوتی رہی۔ہمارے پُرامن رویوں کو تبدیل کرنے کے لیئے ایک پلاننگ کے تحت یہاں عدم برداشت اور تشدد پسندنگی جیسے رویوں کو فروغ دیا گیا ہمارے لوگوں کے اندر اسلحہ کلچر عام کیا گیا وہ بیلہ جہاں لوگ اسلحہ کی اقسام اور انکے نام سے ناواقف تھے آج وہاں اسلحہ منافع بخش کاروبار بن گیا اور ایسے ایسے لوگ اس کاروبار سے منسلک ہیں اور وہ اسلحہ کے فروغ کا سبب بن رہے ہیں جو خود اتحاد ویکجہتی اور صبروتحمل کا درس سیتے نظر آتے ہیں اور بذات خود منافقت سے اس فروغ دے رہے ہیں۔ بہت سے دوست جانے انجانے میں ایسے اقدامات کا سبب بنتے رہے جو کہ تشددپسندانہ رویوں کو فروغ دینے کا سبب بنے ااس وقت ہماری باتیں انھیں سمجھ نہ آئیں لیکن آج سب سامنے ہے سب دیکھ رہے ہیں کہ ان تشدد پسندانہ اقدامات اور نفرتوں اور قدورتوں کی آبیاری کے کیا نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ معمولی تناذات پر مورچہ بندیاں ایک دوسرے پہ گرانہ اور اسلحہ کی نمائش، اسلحہ کے ساتھ تصاویر کھنچوانا ایک دسرے پر معمولی معمولی باتوں پر اسلحہ تان لینا لسبیلہ اور خصوصا بیلہ کے پُرامن ماحولکو اس نہج پر پہنچا چکا ہے۔ ہم عقل نکے اندھے ہوگئے ہیں ہمیں یہ سمجھ نہیں آتا کہ اسلحہ کی نمائش بہادری کی نشانی نہیں ، اسلحہ کے ساتھ تصاویر کی نمائش بہادری کی نشانی نہیں ، معمولی معمولی باتوں پر مورچہ بندیاں ہماری مضبوطی نہیں ہے۔لسبیلہ میں رہنے والی تمام برادریاں آپس میں ایک ہیں ان کے آپس میں گہرے مراسم ہیں وہ ہمیشہ ایک دوسرے سات برادرانہ مراسم رکھتی ہیں ۔ اس لیئے ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام برادریاں اس ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ آج ہم سب کو مل کر اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو آنے والا وقت مذید تاریک ہوتا جائے گا۔
Asim Kazim Roonjho
About the Author: Asim Kazim Roonjho Read More Articles by Asim Kazim Roonjho: 17 Articles with 13834 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.