کرپٹ اور کریمنل سیاست دانوں کا احتساب اور جنرل راحیل

جمهوریت کے نام پر سیاست دان ملک اور قوم کے ساتھ کچھ بھی کرسکتے هیں مگر ان کا احتساب کیا جائے تو کبھی اینٹ بجانے اور کبھی" جنگ کی ابتداء هوگی " کی باتیں کی جاتی هیں . ایسا میں سوال کیا جاسکتا هے که " یه سیاستدان کیا چاهتے هیں ؟ " .

کیا کوئی ملک اور قوم کرپشن اور کرپٹ عناصر کے ساتھ ترقی کرسکتا هے ؟

سب سے اهم سوال هے که ایسا کیوں هے که اب هم اچھے اقدامات کرنے پر بھی فوج کی کھل کر تعریف نهیں کرسکتے ؟

کیا جنرل راحیل شریف کے اقدامات سے کراچی سمیت ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال ماضی قریب کے مقابلے میں بهتر نهیں هوئی ؟ کیا کراچی میں هدف وار قتل اور بھته خوری کے واقعات میں مثالی کمی نهیں آئی ؟کیا اب کوئی آدھے گھنٹے کے نوٹس پر ملک کا سب سے بڑا شهر بند کراسکتا هے ؟ نهیں ناں!
ایسے میں پھر بھی سیاستدان اچھے هیں ؟

سرکاری اداروں کو تباه و برباد کردینے والے ان سیاست دانوں کا بےدردی سے احتساب هونا ضروری هے . جنرل راحیل هو یا کوئی بھی دوسرا جرنیل قوم کو چاهیے که برائی کو روکنے والے هاتھوں کو مضبوط کریں . یهی وقت کا تقاضه هے" کیونکه پاکستان همارا هے اسے مضبوط بھی هم کو کرنا هے . " ملک کو مضبوط اور مستحکم اسی وقت بنایا جاسکتا هے جب یهاں سے کرینمل اور کرپٹ عناصر کا خاتمه هو .

عسکری قیادت جمهوری نظام کو ختم کیے بغیر جرائم پیشه اور بدعنوان عناصر کا خاتمه کررهی هے اس مقصد میں کامیابی کے لیے ضروری هے که بلاجواز تنقید کے بجائے اچھے اقدامات کی تعریف کی جائے اور ملک کے سیکیورٹی کے اداروں کی حوصله افزائی کی جائے .

دو کروڑ سے زائد آبادی کے شهر کراچی کے رهنے والے آج رینجرز , پولیس اور سب سے بڑھ کر جنرل راحیل شریف کے متعرف هیں که ان کے اقدامات سے منی پاکستان آزاد هوچکا هے . اب دوباره کراچی کی راتیں جاگنے لگیں هیں اور روشنیاں جگمگانے هیں , شهریوں کے چهروں پر خوف کی جگه مسکراهٹ آچکی هے .

ایسی صورت میں سب هی خوش هیں اگر کوئی عناصر خوش نهیں هیں تو یقینا وه نهیں هے جو جرائم اور جرائم پیشه کی پرورش کررهے تھے . جنهیں اس ملک اور قوم کے مفادات سے زیاده اپنا مفاد عزیز تھا .
جو سیاست کے نام پر اور مفادپرست سیاست دانوں کی کھلی چھوٹ کی وجه سے سب کچھ کررهے تھے .. جی هاں سب کچھ , قتل و غارت بھی , بھته اور اغواء بھی اور اپنی پارسائی کا اظهار بھی .

اسلامی جمهوریه پاکستان کو بهترین بنانے کے لیے ضروری هے که سب سے پهلے جمهوریت کے چمپئنوں کو ان کی اصل " اوقات" دکھائی جائے اور انهیں سیاست کا سبق دیا جائے .

ملک پر اقتدار کے مزے لوٹنے والوں کا کڑا احتساب کیا جائے اور یه بھی قوم کے سامنے افشاء کیا جائے که یه لوگ بحیثیت مسلمان عظیم مملکت پر حکومت کرنے کے قابل بھی هیں یا نهیں ? انهیں وضو , غسل نمازوں کا صحیح طریقه بھی آتا هے یا نهیں ؟ اور نماز جنازه اور مرنے کے بعد کے حالات کے بارے میں بھی وه معلومات رکھتے هیں یا نهیں ؟

میں نے جنرل راحیل کی قرآن پاک پڑھتے هوئے ایک تصویر دیکھی اور کافی دیر سوچتا رها که آخر میں نے کبھی نامور سیاست دانوں کی ایسی تصویر کیوں نهیں دیکھ سکا؟ ظاهر هے صف اول کے سیاست دانوں نے کبھی فوٹو گرافر کو ایسی تصویر کھینچنے کے لیے موقع فراهم هی نهیں کیا هوگا .

ایسی تصاویر اسی صورت میں هی بنتی هے جب تلاوت قرآن اور نماز معمولات کا حصه هوں .

یه بات بهت کم لوگ جانتے هوں گے که جنرل راحیل شریف هر وقت باوضو رهنے والے جرنیل هیں جن سے کوئی نماز اس وقت بھی قضاء نهیں هوتی تھی جب وه نوجوان طالبعلم تھے . آئیے اس سپه سالار کا ساتھ دیں اور اس کی طاقت بن جائیں تاکه ملک اور قوم بھی طاقتور بن سکے.

Muhammad Anwer
About the Author: Muhammad Anwer Read More Articles by Muhammad Anwer: 179 Articles with 152855 views I'm Journalist. .. View More