فراڈی اراکین اسمبلی کی سزا صرف استعفیٰ؟

گزشتہ روز سپریم کورٹ نے تین مختلف مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے تین ارکان قومی اسمبلی کو نااہل قرار دیا اور ان کی نشستوں پر دوبارہ الیکشن کا حکم دیدیا ہے ان اراکین میں پی پی پی کے جمشید دستی، ق لیگ نذیر جٹ اور محمد اجمل مستعفی ہوگئے ہیں۔ یہ ایک بڑی اچھی بات ہے کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر ایکشن لیکر ان لوگوں کو بے نقاب کیا اور ان کو نا اہل قرار دیا۔ لیکن یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان کی سزا صرف اسمبلی سے استعفیٰ دینا ہے؟

دیکھیں بات یہ ہے کہ اب ان لوگوں کی خالی ہونے والی نشست پر دوبارہ الیکشن ہونگے، یعنی اب ایک نئے سرے سے قوم کا اربوں روپے ان تین نشستوں کے لئے خراب کئے جائیں گے۔ قوم کے یہ اربوں روپے برباد کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا قوم کا پیسہ اسی کام لے لئے ہے کہ اس کو اس طرح پھینک دیا جائے؟ اور پھر دو سال تک ان لوگوں نے بطور رکن اسمبلی اور بطور وزیر جو مراعات حاصل کیں ان کا حساب کون دے گا؟ اور یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ دو سال کے عرصہ میں ان لوگوں نے جو سینکڑوں فائلوں پر دستخط کئے ہونگے، سینکڑوں کام کرائے ہونگے، درجنوں معاملات میں یہ اثر انداز ہوئے ہونگے ان سب معاملات کا کیا ہوگا؟کیوں کہ جب ایک فرد ایک عہدے کا اہل ہی نہیں تھا تو پھر اس کے دستخط، اس کے پاس کئے کاغذات کی کیا اہمیت رہ گئی؟

پھر ایک بات اور بھی ہے کہ اصولی طور پر اب ان خالی ہونے والے نشستوں پر فراڈ اراکین کی پارٹی کو بھی حصہ نہ لینے دیا جائے کیوں کہ انہوں نے جنرل الیکشن کے موقع پر ایک غلط شخص کو اپنا امیدوار بنایا اور میں سو فیصد دعویٰ سے یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ ان کی پارٹی کے ذمہ داران کو اپنے کارکنان کے بارے میں اچھی طرح پتہ ہوگا کہ یہ کتنے پانی میں ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے قوم کے ساتھ کھلواڑ کیا اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ ان فراڈی اراکین کے ساتھ ساتھ ان کی پارٹیوں پر بھی مذکورہ نشستوں پر الیکشن لڑنے کی پابندی لگائی جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی قوم کے ساتھ اس طرح کا کھلواڑ نہ کر سکے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہونا چاہیے کہ ان کو فراڈی ممبران کو قرار واقعی سزا دی جائے ورنہ یہ تو کوئی بات نہ ہوئی کہ اگر ایک عام فرد چوری اور کرپشن کرے تو اس کے اوپر تمام قوانین لاگوں ہوں، قانون کا آہنی ہاتھ اس کی گردن دبوچ لے، اس کی اور اسکے اہل خانہ کی زندگی تباہ و برباد کردی جائے لیکن جب بااثر افراد اس طرح کا کام کریں تو وہ محض استعفیٰ دیکر بری الذمہ ہوجائیں۔ نہیں بلکہ ان کو سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہئے کیوں کہ ان لوگوں نے پاکستان کی پارلیمنٹ کے ساتھ فراڈ کرنے کی کوشش کی ہے اس لئے ان کا جرم معمولی نہیں ہے بلکہ سنگین ہے۔ دیکھیں ہمارے کرکٹرز پر کوئی بھی الزام لگایا جائے اور وہ الزامات ثابت بھی نہ ہوں لیکن ان پر تاحیات پابندی لگائی جاتی ہے کہ انہوں نے ملک و قوم کا نام ڈبو دیا، جب ہم کھلاڑیوں کے ساتھ یہ سلوک کرسکتے ہیں تو پھر ان کے اوپر بھی تاحیات کسی بھی سطح کے الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی لگائی جائے، ان کے اوپر بھی کروڑوں روپے کے جرمانے لگائے جائیں، ان کی بھی جائیدایں ضبط کی جائیں تاکہ دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔

اگر یہ سب نہیں کیا گیا تو یہی اراکین اسمبلی مستقبل میں اسمبلی سے گریجویشن کی شرط ختم کر کے دوبارہ رکنیت حاصل کرلیں گے۔ اور لوگ یہ بھول جائیں گے کہ ان لوگوں نے فراڈ کیا تھا۔ اور یہ لوگ ایک بار پھر نئے سرے سے قوم کو لوٹنے کے لئے تیار بیٹھے ہونگے۔ میں جانتا ہوں کہ میری یہ باتیں صدا بہ صحرا ثابت ہونگی کیونکہ اسمبلی میں موجود اراکین کی اکثریت انہی جیسے کرپٹ لوگوں پر مشتمل ہے اور وہ کبھی بھی ان فراڈ ارکین کے خلاف کوئی ایسی کاروائی نہیں ہونگے دینگے تاکہ ان کی بھی کرپشن کا راستہ کھلا رہے۔ بہرحال ہمیں پتا ہے کہ ہماری یہ باتیں صدا بہ صحرا ثابت ہونگی لیکن بقول شاعر
ہم پرورشِ لوح و قلم کرتے رہیں گے
جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1463730 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More