دو فراڈی قومی اسمبلی سے فارغ، مگر دو ہی کیوں

دو فراڈی تو پاکستان کی قومی اسمبلی سے فارغ ہوگئے۔ مگر کیا فراڈیوں کی کمی ہے ہمارے ملک میں۔ نہیں جناب ایک سے بڑھ کر ایک فراڈیا میرے وطن کو چونا لگا رہا ہے۔

عوامی نمائندے تو بعض ایسے ہیں جنہیں دیکھتے ہوئے گھن آتی ہے۔ ایک دو کے بارے میں ہم آپ کو بتلائے دیتے ہیں تو جناب اسی اسمبلی کے ایک رکن وہ بھی ہیں جو اٹھارہ فروری کے انتخابات کی فتح میں کیٹ ہاؤس اسلام آباد میں”جشن“ مناتے ہوئے پکڑے گئے۔ اسلام آباد پولیس جب کامیاب رکن قومی اسمبلی کو ان جیسے قماش کے مرد و عورتوں کے ساتھ موبائل میں بٹھا کر تھانے لائے تو قربان جائیں گیلانی صاحب کے جو انہیں پولیس کے چنگل سے چھڑا کے لے آئے بلکہ یہی نہیں جب گیلانی صاحب وزیراعظم منتخب ہوئے تو ان صاحب کو وزیر مملکت بنا دیا۔ یہ وہی موصوف ہیں جنہوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں اعتراف کیا کہ کرپشن ہمارا حق ہے۔

ایک اور وفاقی وزیر بھی بڑے نرالے ہیں۔ یہ موصوف قانون دان ہیں۔ جن کو “ماموں وزیر“ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کیونکہ ان کے بھانجے اپوزیشن پارٹی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی حال ہی میں منتخب ہوئے ہیں۔ یہ بتانے کی ضرورت تو نہیں مگر بتلائے دیتے ہیں کہ ماموں وزیر پہلے اسی بھانجے کی اپوزیشن پارٹی کے سرگرم رکن تھے اور اپنی حالیہ پارٹی پر تابڑ توڑ بیانیہ حملے کیا کرتے تھے۔ مگر آج کل اسی پارٹی کے روح رواں ہیں۔ اور ہاں وفاقی وزیر صاحب قرآن پاک کا درس بھی ایک ٹی وی چینل پر دیتے ہیں۔ موصوف نے اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر کا سابقہ لگا رکھا ہے۔ مگر یہ بتانے کیلئے تیار نہیں کہ ڈاکٹریٹ کی ڈگری انہوں نے کہاں سے حاصل کی۔ وزیر صاحب کے خلاف مشرف کی غلام عدلیہ سے فیصلے حاصل کرنیکا دعویٰ کر کے کروڑوں روپے بٹورنے کا الزام ہے۔ جس کا موصوف عوام کو تاحال جواب نہیں دے سکے۔

یہ بتانے کی ضرورت تو نہیں کہ کتنے ہی ارکان ہیں جو بدنام زمانہ قانون این آر او سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ جن پر سول اور فوجداری مقدمات تھے۔ مگر انہوں نے استعفے نہیں دئیے۔

کیا ہر ایک کو عدالت میں گھسیٹنا پڑے گا۔ اس سے پوچھنا پڑے گا جناب آپ اسلامیات میں ایم اے کی ڈگری رکھتے ہیں ذرا بتائیے کہ قرآن پاک کی پہلی صورة مبارکہ کون سی ہے تو جواب ملے۔ الحمد شریف جب پوچھا جائے دوسری سورة مبارکہ کیا ہے تو جواب آئے آل عمران اور جب پوچھا جائے کہ آپ نے کونسی تفسیر پڑھی ہے تو جواب سامنے آئے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی لکھی تفسیر پڑھی ہے۔ اور سوال کیا جائے کہ چار دونی کتنے ہوتے ہیں تو موصوف آٹھ بتانے کی بجائے خود آٹھ بن کر بیٹھ جائیں۔ اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کیلئے استعفیٰ لکھنا شروع کردیں۔ اور یہ استعفیٰ جمع کروانے کے بعد پھر ڈھٹائی سے ٹی وی کیمروں کے سامنے آکر بولیں میں دوبارہ عوام کے پاس جاؤں گا۔ واہ کیا اسپرٹ ہے۔

ویسے آپ کے خیال میں عوام کو ان فراڈیوں کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہئیے۔ کیا عوام اس قابل ہے کہ لوٹوں کے گھروں میں لوٹے پھینک سکیں اور جھوٹے کو اس کے گھر تک پہنچا سکیں۔
Qazi Muhammad Yasir
About the Author: Qazi Muhammad Yasir Read More Articles by Qazi Muhammad Yasir: 2 Articles with 1188 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.