اپنے ہی گراتے ہیں نشمین پہ بجلیاں

پنجاب بھر میں بلدیاتی انتخابات کا دنگل سج گیا ہے,پنجاب کے کچھ اضلاح میں الیکشن ہو چکے ہیں اور کچھ میں ابھی ہونا باقی ہیں اس طرح ضلع راولپنڈی میں بھی بلدیاتی دنگل شروع ہی ہونے والا ہے جہاں تحریک انصاف، مسلم لیگ ن ،پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی آمنے سامنے ہیں اور کئی جگہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کا اتحاد بھی ہوتا دکھائی دے رہا ہے جیسا کہ تحریک انصاف تحصیل مری میں مسلم لیگ ن کے آمنے سامنے ہے ااورگروپ بندی کا شکار بھی،ایک طرف تحصیل مری کے وہ کارکن ہیں جو صداقت عباسی کے ساتھ پارٹی کا جھنڈا لئے کھڑے ہیں اور دوسری طرف مسلم لیگ ق سے چند ماہ پہلے تحریک انصاف میں آنیوالے سابق تحصیل ناظم سردار سلیم کا گروپ ہے اور ان کو غلام سرور خان کی سر پرستی حاصل ہے کیونکہ غلام سرور خان اور سردار سلیم مشرف دور میں ایک ساتھ رہے ہیں اور اس دور کی اچھی ورکنگ ریلیشن ہونے کی وجہ سے تحریک انصاف میں بھی ایک دوسرے کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔ مری میں سردار سلیم کچھ کارکنوں کو نظر انداز کر کے مختلف یونین کونسلز میں ایسے لوگوں کو ٹکٹ دینے کے حامی ہیں جن کا تعلق تحریک انصاف سے نہیں تھا یا تو ان کی رشتہ داریوں کی وجہ سے حمایت کی جا رہی ہے یا وہ پیسے کے بل بوتے پر ان کو ٹکٹ دلانے کی حمایت کر رہے ہیں جس کی سب سے بڑی مثال یونین کونسل پوٹھہ شریف سے عرفان عباسی ہیں جو پاکستان تحریک انصاف کے پرانے کارکن ہیں اور شروع دن سے ہی تحصیل مری میں صداقت عباسی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا پرچم تھامے ہوئے ہیں اور اس وقت وہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے متفقہ امیدوار ہیں و سردار سلیم ان کے مقابلے میں ایک ایسے شخص کو ٹکٹ دینے کیلئے بضد ہیں جو ان کے قریبی عزیزبتائے جاتے ہیں اور ان کی فیملی کوایک طویل عرصے تک مسلم لیگ ن کا اس یونین کونسل میں اکثریتی گروپ ماناجاتا رہا ہے۔اگر دیکھا جائے تو ٹکٹ کا پہلا حق عرفان عباسی کا ہے مگر یہاں بھی مشرف لابی نے ضلع ایبٹ آباد کی طرح اپنوں کو نوازنے کاسلسلہ شروع کر رکھا ہے، ضلع ایبٹ آباد کی تاریخ اگر تحریک انصاف نے یہاں بھی دہرائی تو تحصیل مری میں بھی ایک اور عرفان عباسی کی شکل میں شیر بہادر پیدا ہو گا، جس طرح شیر بہادر نے وہاں بھی مشرف لیگ سے تحریک انصاف میں آنیوائے مشتاق غنی اعوان اور سردار ادریس کو شکست سے دوچار کیا اور وہاں کے کارکنوں نے پھر یونین کونسل سے لے ضلع ایبٹ آباد کی نظامت تک کا تاج اپنے سر سجایا اور کارکنوں نے بھی اپنے اس غریب پرور امیدوار کا خوب ساتھ نبھایا۔ اگر غلام سرور خان اور سردار سلیم نے تحصیل مری میں بھی ایبٹ آباد والی روش رکھی تو یہاں بھی ضلع ایبٹ آباد کی تاریخ دوبارہ تحصیل مری میں عرفان عباسی کی شکل میں دہرائی جا سکتی ہے اور اس کا اثر تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت تک جائے گا اور تحریک انصاف میں ایک اور باغی سامنے دکھائی دیگا، تحریک انصاف نے تحصیل مری میں اپنے کارکنوں کو میرٹ پر ٹکٹ دیا تو عرفان عباسی اس کے حقدار ٹھہرتے ہیں کیونکہ وہ پچھلے پانچ سال سے یونین کونسل پوٹھہ شریف میں اپنی انتخابی مہم چلارہے ہیں اور ایک وقت ایسا بھی آیا تھا کہ وہ اپنے فرسٹ کزن اور سابق ایم این کے امیدوار برائے جماعت اسلامی کا مقابلہ کرنے کیلئے بھی تیار تھے مگر جماعت اسلامی بھی ان کے سامنے کھڑی نہ رہ سکی اور آخر کار جماعت اسلامی کو عرفان عباسی اور تحریک انصاف سے اتحاد کرنا پڑا اور اب جماعت اسلامی کے پلیٹ فام سے وائس چیئرمین کے لئے جماعت اسلامی تحصیل مری کے صدر سجاد الحسن ان کے نائب کے طور پر سامنے آئے ہیں اور ان دنوں امیدواروں کا تعلق بھی ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں سے اور وہ تحصیل سطح کے عہدیدار بھی رہے ہیں اس لیے اگر تحصیل مری کی ہائی کمان نے کوئی غلط فیصلہ کیا تو اس کا نتیجہ ضلع ایبٹ آباد کی تاریخ دھراتا نظر آتا ہے اور مرکزی قیادت کو ایک اور شرمندگی اٹھانی پڑی گی۔

عرفان عباسی نے ایک مضبوط حکمت عملی کے تحت مسلم لیگ ن اور کئی آزاد امیدواروں کے مقابلے میں ایک مضبوط پینل تشکیل دے رکھا ہے مگر سردار سلیم گروپ اظہر عباسی کو ٹکٹ دلوانے کی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں اس لیے تحریک انصاف کے اعلیٰ قیادت اگر مسلم لیگ (ن) کے گڑھ تحصیل مری سے الیکشن جیتنا چاہتی ہے تو تحریک انصاف کو تحصیل مری میں ٹکٹ کیلئے یا تو خود فیصلے کرنے ہونگے یا تحصیل مری میں پارٹی کو سختی سے میرٹ کا پابند بنانا ہو گا ورنہ خدشات کے بادل ایک بار ضلع ایبٹ کی طرح تحصیل مری پر بھی برس سکتے ہیں اور یہاں کے کارکنان اپنی قیادت کو شرمندہ کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔ جہاں تک سیاست میں ان ہونیواں کا تعلق ہے وہ مری توکیا رائے ونڈ اور نوڈیرو میں بھی ممکن ہیں کیونکہ کارکن ویسے بھی سیاسی پروپیگنڈہ اور زمینی حقائق کی روشنی میں میڈیا کے اس دور میں فیصلے کرنے میں آزاد ہیں، آج کے دور میں ترقی یافتہ ممالک کی انتخابی مہم کے دوران کئے جانے والے تجربات سے پاکستانی ووٹر کا متاثر ہونا اور دنیا بھر کے آزاد اور غیر جانبدار تجزئیہ کاروں سے متاثر ہونا بھی انوکھی بات نہیں، پاکستانی ووٹر جب انتخابات سے قبل امریکی صدر کو صحافیوں اور دیگر رائے عامہ کے نمائندوں کے سامنے کٹہرے میں کھڑے ہو کر اس کے منہ سے اپنی قوم کیلئے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں تفصیلات سنتا ہے تو اس کے من بھی بھی یہ ہوک اٹھتی ہے کہ……………… کاش اس کے نمائندے بھی ایسی مثال قائم کریں مگر پاکستان کی سیاست کے آمر، موروثی سیاستدان، جاگیردار اور سرمایہ دار ایسا کر ہی نہیں سکتے کیونکہ اپنے پرکھوں کی سیٹ، جعلی ڈگریاں،سیاسی رشتہ داریاں اور اثرورسوخ کو قربان کر کے ہی ایسا ممکن ہے جو کبھی بھی نہیں ہو سکتا، کبھی بھی نہیں……
M Waseem Ashraf
About the Author: M Waseem Ashraf Read More Articles by M Waseem Ashraf: 10 Articles with 8481 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.