بلیک واٹر، را اور طالبان۔ ان میں کون ہے ظالمان

ملک میں ایک طویل عرصے سے دہشت گردی اور خوف کا راج ہے۔ آئے دن بم دھماکے، اور ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہیں ہر واردات کے بعد ارباب اختیار طالبان اور القاعدہ کا راگ الاپنا شروع کردیتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے اربابِ اختیار طالبان کا شور مچاتے رہتے ہیں لیکن ہر واردات کے بعد تفتیشی افسران طالبان یا القاعدہ کے بجائے را، اور بھارت کا نام لیتے ہیں لیکن حکومت کی ایک ہی رٹ ہوتی ہے کہ میں نہ مانوں، بھارت میں ممبئی حملوں کا الزام بھی مذہبی جماعتوں پر لگایا گیا، اور بھارت نے ایک مبینہ کشتی برآمد کر کے دعویٰ کیا کہ یہ پاکستانی کشتی ہے اور دہشت گرد اس کشتی میں سوار ہو کے پاکستان سے ممبئی آئے تھے۔ ابھی بھارت نے اس دعویٰ کا ڈھول بجانا شروع کیا تھا کہ ہمارے انتہائی ذہین وزیر داخلہ نے بھی ایک دوسری کشتی برآمد کرلی اور کہا کہ دہشت گرد دراصل اس کشتی میں سوار ہوکر بھارت میں داخل ہوئے تھے۔ اب بھارتی وزیر داخلہ اور پاکستانی وزیر داخلہ میں سے کوئی ایک تو جھوٹا تھا لیکن وقت نے بتایا کہ دونوں ہی جھوٹ بول رہے تھے اور ایک امریکی باشندے نے ممبئی حملوں کی ذمہ داری قبول کر کے دونوں کے دعوے کو جھوٹا ثابت کردیا۔

بے نظیر بھٹو صاحبہ کا قتل بھی طالبان کے کھاتے میں ڈالا گیا اور بیت اللہ محسود کو اس میں نامزد کیا گیا لیکن حکومت کی اپنی درخواست پر تحقیقات کے لئے آنے والے کمیشن نے بیت اللہ محسود کے بجائے سابق حکومت کو اس کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ سانحہ عاشورہ پر بھی ایسی ہی کہانی کی گئی اور دھماکے کے فوراً بعد ہی اس کو خود کش حملے کہا جانے لگا اور ایک عدد خود کش بمبار کا سر بھی تلاش کرلیا گیا اور ایک کہانی بھی تیار ہوگئی کہ کس طرح رینجرز کے ایک اہلکار نے جان پر کھیل کر خود کش بمبار کو روکا اور اس اہلکار کو بعد از مرگ ستارہ جرات بھی عطا کیا گیا لیکن بعد میں ہونے والے تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ جس کو خود کش حملہ آور کہا گیا وہ اسکاؤٹس کا لیڈر تھا اور یہ کہ دھماکہ خود کش نہیں ریموٹ کنترول ڈیوائس سے یہ دھماکہ کیا گیا تھا۔

ہمارے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ حکومت عوام کو مسلسل گمراہ کرنے میں مشغول اور دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں امریکی آلہ کار کا کردار ادا کررہی ہے۔ دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں نے بھی طالبان کے بجائے بلیک واٹر، را یا کسی تیسری قوت کی نشاندہی کی ہے جو ملک میں افراتفری اور فساد پھیلانا چاہتی ہے لیکن ڈالرز کی چمک میں حکمرانوں کو کچھ نظر نہیں آرہا ہے۔ اس بات کے کئی شواہد ملے ہیں کہ ملک میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت اور امریکہ ملوث ہے۔ کئی بار امریکی شہریوں کو مشکوک حالت میں غیر قانونی اسلحہ سمیت پکڑا گیا لیکن ان کو وزارت داخلہ اور حکومتی مداخلت پر چھوڑا گیا۔ یہ ساری باتیں کچھ اور ہی کہانی ظاہر کررہی ہیں اب ہم زرا ملک میں ہونے والے دہشت گردی کی وارداتوں کا جائزہ لیں تو کئی اہم باتوں کا انکشاف ہوتا ہے۔

اگر ہم ذرا سی باریک بینی سے جائزہ لیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ ابھی تک دہشت گردی کا نشانہ ان مقامات اور ان لوگوں کو بنایا گیا ہے جو کہ مذہبی مقامات ہیں یعنی مساجد، امام بارگاہ اور مزارات وغیرہ یا پھر اسکولوں کو نشانہ بنایا گیا اس کے ساتھ ساتھ عوامی مقامات یعنی مارکیٹوں اور سرکاری دفاتر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ہر واردات کے پیچھے بقول حکومت طالبان یا القاعدہ کا ہاتھ ہے لیکن یہ بڑی عجیب بات ہے کہ طالبان اور القاعدہ کے لوگ ایسے مقامات کو نشانہ بنا رہے ہیں جن سے ان کے خلاف نفرتوں میں اضافہ ہو اور امریکہ کے حق میں ہمدردی کا اضافہ ہو یہ بات کچھ بضم نہیں ہوتی ہے۔ ہم اپنی بات کو زرا اور وضاحت سے بیان کرتے ہیں کہ مبینہ طالبان جو بھی کاروائی کرتے ہیں اس سے ان کے خلاف اور مذہب و مذہبی جماعتوں کے خلاف نفرت پیدا ہوتی ہے اور لوگ یہ بات سوچنے لگتے ہیں کہ امریکہ درست ہی کررہا ہے جو ان لوگوں کو مار رہا ہے۔

جبکہ مبینہ طالبان نے آج تک کسی ایسی جگہ دھماکہ نہیں کیا جو کہ مذہبی لحاظ سے ناپسندیدہ ہو، یعنی آج تک کسی سینما گھر میں دھماکہ نہیں ہوا، آج تک کسی میلے یا فلمی نمائش میں دھماکہ نہیں ہوا، کسی ریڈ لائٹ ایریا میں دھماکہ نہیں ہوا، کسی فحاشی کے اڈے پر کوئی کاروائی نہیں ہوئی، کسی شراب خانے میں آج تک کوئی دھماکہ نہیں ہوا، کسی کلب میں کوئی دھماکہ نہیں ہوا، یہ سب کیا ہے؟ کیا یہ بات اتفاقی ہے یا ایک باقاعدہ منصوبہ بند پروگرام کے تحت یہ سب کیا جارہا ہے؟

ایسا کیوں ہورہا ہے کہ جو جگہیں امریکہ اور لادین طبقے کی پسندیدہ جگہیں ہیں وہاں کوئی دھماکہ نہیں ہوتا ہاں ایسی تمام جگہیں جہاں کسی نہ کسی حوالے سے امریکہ مخالف بات کی جاتی ہے وہاں دھماکے ہوتے ہیں ہماری مسجد و منبر سے آج بھی امریکی استعمار اور ظلم کے خلاف، اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کی جاتی ہے اس لئے وہاں دھماکے ہوتے ہیں۔ شیعہ حضرات امام خمینی اور خامنہ ای کی تعلیمات کے مطابق امریکہ کے خلاف ہیں اس لئے ماتمی جلوسوں اور امام بارگاہوں پر دھماکے ہوتے ہیں۔ افواجِ پاکستان دنیا کی مضبوط ترین افواج میں سے ایک ہیں اور ہمارے بہادر سپاہی اپنے مظلوم مسلمان فلسطینی اور کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں اس لئے ان کے اوپر حملے کرکے ان کو مجاہدین کے خلاف صف آراء کردیا گیا ہے اور تازہ ترین واردات جماعت اسلامی جو کہ امریکی استعمار کے خلاف ایک مضبوط مؤقف رکھتی ہے اور امریکی و اسرائیلی مظالم اور بھارتی سازشوں کے خلاف آواز بلند کرتی ہے اس کی ایک ریلی جو کہ ایک عوامی مسئلے کے اوپر منعقد کی گئی تھی اس کے اوپر حملہ کیا گیا۔ اب ذرا سوچیں کہ یہ کیسے امریکہ مخالف طالبان ہیں جو صرف امریکہ مخالف لوگوں پر ہی حملہ کرتے ہیں؟ اور پھر یہ سوچیں کہ بلیک واٹر٬ را اور طالبان ان میں سے ظالمان کون ہیں؟
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1463731 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More