مسئلہ رینجرز اختیارات کا نہیں !

ویسے پاکستان میں طرز حکمرانی بذات خود ایک عجیب وغریب اور نرالہ فن ہے جو ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔پھر اس میں پیپلز پارٹی حکومت شامل ہوجائے تو مزہ دوبالا ہوجاتا ہے۔

میرے خیال میں کوئی بھی پڑھ لکھا شخص جمہوری طرز حکمرانی کے خلاف نہیں ہوتا ۔ہر کوئی چاہتا ہے کہ ہمارے ادارے اور سسٹم چلتا رہے اور ملک ترقی کریں۔ادارے مضبوط ہو اور سیاست دانوں سے ووٹ کے طاقت سے بدلا لیا جائے لیکن نقص ہمارے سیاستدانوں کی طرز حکمرانی اور سیاست ذدہ اداروں کا ہے جس کی وجہ سے بنیادی جمہوری نظام ہی لاگو نہیں ہوتا جس کا آخر کار نتیجہ مارشل لا کی شکل میں نکل آتا ہے۔ عوام بدترین جمہوری ڈکٹیٹر شپ سے تنگ آجاتے ہیں اور مٹھایاں تقسیم کرنے لگ جاتے ہیں۔

بحث یہ ہورہی تھی کہ آصف زرداری جیسے بھی تھے انہوں نے بے گناہ جیل کاٹی اور اپنے دور حکومت میں ورکرز کو خوب نوازا ۔حد تو یہ ہے کہ یوسف رضاگیلانی کی نااہلی کی وجہ سے راجہ پرویز اشرف جیسے غریب ورکر کو وزیر اعظم پاکستان بنایا ۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ زرداری نے ورکرز کو اقتدار پر بٹھایااور خود صدر پاکستان بن کر ثابت کردیا کہ وہ بے گناہ تھے اور انہیں اتناعرصہ بے گناہ جیل میں رکھا گیا تھا جس کی تصدیق اب ہمارے عدالتوں نے ان کو بری کرنے میں دیا۔ دوسرا میاں نواز شریف اور زرداری کے دور حکمرانی کے بارے میں عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ زرداری اور پیپلز پارٹی حکومتیں بہت سوں کو کھلانے کا ظرف رکھتے ہیں جب کہ میاں صاحب کے دور میں صرف خاص خاص ہی کھاتے ہیں ، ہر ایک کو نوازا نہیں جاتا۔

میں اس تمام منطق سے اختلاف کرتا ہوں کہ زرداری اچھے تھے تو انہوں نے ایک ورکر کو وزیر اعظم بنایا تو سوال یہ ہے کہ یہ ورکر زپہلے کہاں پر تھے جب محترمہ زندہ تھی دوسرا یہ کہ زرداری کے پاس چوائس یہی تھی کہ وہ کسی اپنے قریبی شخص کو وزیراعظم بنا دیں ۔ انہوں نے پیپلزپارٹی کے پڑھ لکھے رہنماؤں کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنا ماتحت ایسا بنایا جو ہر وقت ان کو یس سر کرتے رہے، جو خود بھی پیسہ بنائے اور ان کو بھی دیں۔توان سے بہتر آپشن نہیں ہوسکتا کہ جو زرداری صاحب کے ہر ناجائز کام کو تحفظ تھے۔ویسے آصف زردای اتنے ماہر آدمی تھے کہ انہوں نے وزارتوں کو نقد دو دو اور تین تین دفعہ بھیجا۔ یہ کہ انہیں بے گناہ جیل میں رکھا گیا یا ان کو آج عدالت نے بری کر دیا توعرض ہے کہ جب اپنی حکومت تھی توثبوت کو غائب کیا اور ٹرائل کو روک دیا گیا، اب اسی طرح میاں صاحب کی حکومت میں عدالت کو ثبوت نہیں دیے گئے اورعدالت نے مجبوراً زرداری کو بے گناہ قرار دیا۔ انصاف پر مبنی حکومت ہوتی تو آج آصف زرداری بری نہ ہوتے بلکہ جیل میں ہوتے۔ وجہ یہ بھی ہے کہ خود میاں نواز شریف پر کئی کیسز موجود ہے جس میں اربوں کے کرپشن کا پیسہ بھی شامل ہے ، تو اپنی مستقبل کے لیے انہوں نے خاموشی اختیار کی اور عدالت میں ثبوت نہ دینے کا فیصلہ کیا ۔ ویسے آصف زرداری کے پاس چوئس تو ہے کہ وہ ان فیصلوں کے خلاف جو میاں صاحب نے پہلے زمانے میں بنائے تھے ، ان کے خلاف عدالت سے رجوع کر یں،تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے، جو دونوں اپنے مک مکاؤ سیاست کی خاطر کبھی نہیں کریں گے۔

میاں نواز شریف کے دور حکومت پر یہ بات بہت درست ثابت ہوتی ہے کہ وہ صرف اپنے خاص بندوں کو نوازتے ہیں ۔ لو ٹ کھسوٹ کھلے عام نہیں ہوتی لیکن باقی معاملات میں زرداری اور نواز شریف کی حب الوطنی ایک جیسی ہے دونوں کا اربوں روپے ملک سے باہر بنکوں میں پڑا ہے ، کاروبار باہر کرتے ہیں ، بچے ان کے باہر ہوتے ہیں ۔ خود اکثر اوقات ملک سے باہر ہوتے ہیں خاص کر عید وغیر ہ اپنے بچوں کے ساتھ لندن اور دبئی میں مناتے ہیں۔ صرف حکمرانی کے لیے آتے ہیں۔کرپشن اور لوٹ مار کے جو الزامات اور حقیقت میں زرداری حکومت پر ہے جس کا نعرہ نون لیگ لگا رہی تھی کہ ہم کرپشن کا پیسہ زرداری کے پیٹ سے نکال دیں گے ۔ وہ نعرے مک مکاؤ کی سیاست میں دفن ہوچکے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر کرپشن اور لوٹ مار آج بھی اسی طرح جاری ہے جس طرح زرداری حکومت میں تھی۔

نیشنل ایکشن پلان اور فوجی عدالتوں کو اختیارات کی جب بات ہوئی تواس وقت آصف علی زرداری نے میاں نواز شریف کو بتایا کہ یہ دیکھو اس نہ ہو کہ کل ہم دونوں اس کی ذد میں آئیں۔مجھے آصف زرداری کی یہ بات اس وقت بھی حقیقت پر مبنی معلوم ہوئی تھی اور آج بھی کہ آہستہ آہستہ پیپلزپارٹی اور بعد میں مسلم لیگ نون کی کرپشن پر بات یاسزا ہوگی۔ سندھ اور کراچی میں رینجرز کو اختیارات کی بات نہیں کہ رینجرزکو اختیارات دینے چاہیے یا نہیں ،اصل بات یہ ہے کہ سندھ اور خاص کر کراچی میں جودہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ ، اغوابرائے تاوان اور بھتہ اصول کیا جاتا ہے جس میں رینجرز کی وجہ سے بہت حد تک کمی ہوئی اس کو کیسے اختیارات مزید نہ دی جائے ۔ جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کیوں ان کو پسند نہیں ؟کیا وائٹ کر ائم لوگوں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیا جارہا ہے؟ جس کی وجہ سے ٹول مٹول سے کام لیا جارہاہے۔ اختیارات تو ان کو دینے پڑیں گے جب تک کرائم کا خاتمہ نہیں ہوتا اور ایک متبادل نظام نہیں لایا جاتا،آخر کب تک کراچی کے لوگ خون بہاتے رہیں گے،اس کا تدارک ہر صورت میں ضروری ہے تا کہ ملک کا معاشی حب جرائم سے پاک ہو۔سکیورٹی اداروں کو سول نظام سے دور رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ اپنی طرز حکمرانی کوبہتر کیا جائے۔جمہوریت کے نام پر مذاق بند کیا جائے کہ بد تر ین جمہوریت بھی آمریت سے بہتر ہے۔ بد تر ین چیز کبھی بھی بہتر نہیں ہو سکتی ۔ ہمیں لوٹ کھسوٹ کے اس بازار کو خود ہی روکنا ہوگا ، ایسا نہ ہو کہ کل اس کو کوئی آور روک دیں ۔ کسی نہ کسی کو تو اس ظلم و زیادتی کے بازار کو بند کر نا ہوگا جس میں آئے روز بے گناہوں کا خون بہتا ہے۔صرف نعروں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا کہ جمہوریت ہی بہتر ین نظام ہے۔ جمہوری نظام اس وقت بہتر ہوتی ہے
جس میں عوام کی سنی جائے اور عوام کو تخفظ دیا جائے ۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 203954 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More