تجربہ کار ٹیم

و فاقی حکومت نے جس طرح کا رویہ راہداری منصوبے پرآ پنایا ہے اس سے معلوم ہو رہاہے کہ شاید آنے والے دنوں میں یہ مسئلہ مزید خرابی کی طرف جائے گا۔چھوٹے صوبے ہرگز پنجاب کی اس دوغلی پالیسی کے حق میں نہیں ہے جو وہ میڈیا میں آپنا یا دکھا رہی ہے۔ قوم گمراہ کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ یہاں میں وزیراعظم میاں نواز شریف کی آل پارٹی کانفرنس کے موقعے پر ہونے والی تقریر عوام کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ راہداری منصوبے کے مغربی روٹ کے متعلق جب خیبرپختونخوا کے سیاسی جماعتوں نے آواز بلند کی تو اس کے بعد آل پارٹی کانفرنس میں وزیراعظم نے ان کے تخفظات دور کرتے ہوئے کہا کہ مغربی روٹ کو ہر گز تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ سب سے پہلے مغربی روٹ تعمیر ہوگا اس کے بعد مشرقی روٹ پر کام ہوگا۔ بعض ماہر ین تو یہ کہتے ہیں کہ روٹ تو ایک ہی ہوتا ہے جو پہلے مغربی روٹ تھا جس کا فاصلہ بھی کم ہے لیکن حکومت نے پنجاب کو شامل کر نے کے لیے مشرقی روٹ بھی شامل کردیا۔وزیر اعظم کے پچھلے سال واضح بیان دینے کے باوجوداپنا پینتر تبدیل کرنا جانا افسوسناک امر ہے۔ راہداری منصوبے پر وفاق، صوبہ خیبر پختونخوا کے تخفظات کو سیاست کہہ رہی ہے ۔ہم تھوڑی دیر کے لئے مان لیتے ہیں کہ صوبائی حکومت اس پر سیاست کر رہی ہے اور عوام کو گمراہ کر رہی ہے لیکن کیا نون لیگ کے اتحادی جمیعت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن بھی وفاقی حکومت کو بلیک میل کررہے ہیں جس کے ارکان وفاقی کابینہ کا حصہ ہے؟ کیا سندھ کی حکومت اور پیپلز پارٹی کے جو بیانات سامنے آرہے ہیں، باوجود یہ کہ مغربی روٹ کا فائد سندھ کو نہیں لیکن وہ درست روٹ ہے ،لہذا اسی پر کام کیا جائے تو پیپلز پارٹی خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی بات کیوں کر رہی ہے اسی طرح بلوچستان حکومت کے اہم کھلاڑی اور میاں نواز شریف کے دسترخوان کے ساتھی محمود خان اچکزئی کیوں حکومت پر برس رہے ہیں۔ عمران خان جن سے ہر کوئی اختلاف کر سکتا ہے لیکن وفاق اور چاروں صوبوں کی مضبوطی کے علمبردارعمران خان جن کا تعلق خودپنجاب سے ہے وہ کیوں مغربی روٹ کے حق میں ہے اور نون لیگ حکومت کو بتا رہے ہیں کہ منصوبے سے اپ صوبوں میں دوریا ں پیدا کررہے ہیں۔اسی طرح کئی سیاستدانوں کا تعلق خیبر پختونخوا سے نہیں لیکن وہ اس منصوبے کے متعلق وفاقی حکومت کے سیاست سے وقف ہے اور اس کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔نون لیگ حکومت اپنی سیاست اور تجربے کار ٹیم کو کوئی آور ٹاسک دیں اور اس منصوبے کے متعلق سب کے تخفظات دور کر یں۔ اس بات پرعوام یقین نہیں کر یں گے کہ خیبرپختونخوا حکومت اس راہداری منصوبے کو متنازعہ بنا رہی ہے۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف خود آگے آکر اپنے پہلے والے بیان پر قائم رہنے کی باآور کر ائیں اور منصوبے کے متعلق تمام اسٹک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں۔ ایسا نہ ہوکہ اس میں بھی عسکری ادارے کود پڑے اور پھر سیاست اور جمہوریت خطرے میں ہوجائے۔

ویسے نون لیگ حکومت کے گڈگورننس کے بارے میں مجھ سمیت کئی صحافی سوال اٹھاتے ہیں کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کے بد تر ین حکومت کو پیچھے چھوڑ دیا ہے لیکن گزشتہ روز اسلام آباد میں تحریک انصاف کی صوبائی اور وفاقی نمائندوں کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے عمران خان نے حکومت کو ان کی بدتر ین گورننس پر مناظرے کا چیلنج دیا ہے۔ عمران خان اور اسد عمر نے وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے میڈیا کو بتا یا کہ وفاقی حکومت نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ بے روزگاری پہلے سے کئی گنا بڑھ گئی ہے۔معیشت زوال پذیر ہے ۔ تاریخ میں مہنگے تر ین قرضے لیے گئے ہیں۔حکومت نے بجلی اور گیس ایک طرف مہنگی کردی تو دوسری طرف عوام کو مل بھی نہیں رہی ہے۔ حکومتی اداروں کے اعداد وشمار کے مطابق بجلی شارٹ فال 2013میں 2447میگاواٹ تھا جب کہ اب 2015میں 4447میگاواٹ تک شارٹ فال پہنچ چکاہے ۔پٹرولیم کی قیمت تاریخ کے کم تر ین سطح پر آگئے ہیں لیکن حکومت قیمتیں کم نہیں کر رہی ہے تا کہ عوام کو کچھ ریلیف ملے اور مہنگائی کم ہوجائے۔اسد عمر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان ڈائر یکٹ ٹیکسز میں اضافہ کیا جارہاہے جب کہ سرمایہ داروں کے ٹیکس معاف کیے جارہے ہیں۔ ان ڈائر یکٹ ٹیکسز سے عوام پر مہنگائی ہردن بڑھ رہی ہے۔ انتخابی منشور میں پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے نون لیگ کے قیادت کہتی تھی کہ ہم ٹیکسز میں اضافہ نہیں کر یں گے لیکن اب تاریخ کے بدترین ٹیکس لگائے گئے ہیں بلکہ 40ارب روپے کا منی بجٹ عوام پر مہنگائی کی سورت میں نافذ کر دیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ قر ضے کیسے واپس ہوں گے ؟حکومت کوکوئی فکر نہیں۔قوم پیچھے جارہی ہے اور حکومت کا لائف اور معیار بڑھتا جارہاہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ برآمدات تاریخ کے بدتر ین سطح پر آگئے ہیں جبکہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری گزشتہ 12سال کی کم سے کم سطح تک گر چکی ہے۔بے روزگاری میں 50 لاکھ اضافہ ہوا ہے جس میں 15لاکھ صرف گزشتہ دوسالوں میں ہوا ہے۔
نون لیگ حکومت نے گزشتہ ڈھائی سال میں اسٹیٹ بنک رپورٹ کے مطابق 28.6ارب ڈالر قرض لیا جبکہ پیپلزپارٹی نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں 24.8ارب ڈالر لیا تھا یعنی نون لیگ
 حکومت نے ڈھائی سال میں پیپلز پارٹی کاریکارڈ توڑڈال ۔ حالانکہ میاں نواز شریف نے کشکول توڑنے کا اعلان کیا تھا۔اب ملک کے تاریخ میں سب سے زیادہ ڈھائی سال میں 4700ارب روپے قرض لیا گیا۔ میاں صاحب کی اگر تجربہ کارٹیم اسی طرح کام کرتی رہی تو عنقریب پاکستان دیوالیہ ہوجائے گا۔ صورت حال اب بھی ایسی ہے کہ حکومت قرض واپس کرنے کے لیے بھی قرض لے رہی ہے ۔ میاں نوازشریف کو اپنی تجربہ کار ٹیم کو مزید ایسے تجربوں سے روکنا ہو گاجس کا خمیازہ کل پوری قوم ادا کر یں گی ۔ ملک کے عوام کو میٹرو بسوں اور ٹرینوں کی ضرورت نہیں جس کی قیمت پوری قوم مہنگے قرضوں اور مہنگائی کی صورت میں ادا کر یں۔اب بھی پچاس فیصد میٹرو بسیں کھڑی ہے ۔عوام مزید بھی تجربہ کار ٹیم کی تجربوں کے لیے تیار رہے ۔ آنے والے دنوں میں مزید تجربے بھی برداشت کرنے پڑ یں گے۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 203940 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More