امریکہ کی ایران پر ’’ مہربانیاں ‘‘ ۔ ساقی نے کچھ ملا نہ دیا ہو شراب میں

امریکہ نے ایران کو 78 ء 1کھرب روپے دینے کا اعلان کیا ہے ۔مزید یہ کہ 104کھرب روپے کے اثاثے بحال ہوں گے۔۔ 1981 میں 40 کروڑ ڈالر منجمد کئے گئے تھے جو امریکہ، ایران معاھدے کے تحت ایران کو سود سمیت واپس ہوئے۔
اوبامہ نے 007 بن کر ایران کے لئے جن ’’ مہربانیوں ‘‘ کا اعلان کیا ہے کوئی نیک شگون نہیں۔اگر یہ کہا جائے کہ ساقی نے شراب میں کچھ ملا دیا ہے تو بے جا نہ ہو گا ۔ اسلامی دنیا کے گرد تنگ ہوتا ہوا گھیرا عراق، لیبیا اور شام کے بعد اب ایران اور سعودی عرب کے دروازوں پر دستک دے رہا ہے۔ مستحکم مسلم حکومتوں کے ساتھ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے جو کھلواڑ کیا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ ایران پر امریکہ کی حالیہ مہربانیوں نے ایران کو انفرادی طور پر خوش جب کہ مسلم دنیا کو مجموعی طور پر تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ امریکہ نے ایران کو گو یا یہ پیغام دیا ہے کہ ’’قدم بڑھاؤ ہم تمھارے ساتھ ہیں ‘‘۔اس نازک مرحلے پر جوش سے زیادہ ہوش کی ضرورت ہے ۔اگر ایران ،سعودی عرب کشیدگی پر بر وقت قابو نہ پایا گیا تو دستک دیتے خون آشام قدم دروازے توڑ کر اندر آجائیں گے۔ سیاسی قیادتوں پر قومیں اعتماد کر کے اپنا سب کچھ اُن کے حوالے کرتی ہیں تو قیادتوں کو بھی صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئے۔ سعودی ،یمن تنازعہ میں ایران نے کھل کر حوثی باغیوں کا ساتھ دیا جس پر سعودی عرب کا مشتعل ہونا فطرتی امر ہے۔ دوسری طرف سعودی عرب میں نو جوان قیادت کے عمل دخل نے حالات کو بگاڑ دیا ہے۔سعودی عرب کو اپنے رویے میں تبدیلی پیدا کرنی ہو گی اور اسے پاکستان کی کشیدگی کم کرنے کی کوششوں پر تعاون کرنا چاہیئے۔ ایران ،سعودی عرب تنازعہ گو نیا نہیں مگر اس وقت بڑھتی کشیدگی مسلمم دنیا کے لئے کسی طرح بھی فائدہ مند نہیں۔
امریکہ ہر مستحکم مسلم حکومت کمزور کرنے کے در پے ہے۔

سالوں پہلے ایران ،عراق جنگ میں اُمتِ مسلمہ کا جو نقصان ہوا اس میں بھی اسی طرح کی سازشیں شامل تھیں۔ مسلم دنیا کو شکست و ریخت کی طرف دکھیلا جا رہا ہے۔ اس سے بچنے کا واحد راستہ سازشوں سے بچ کر نکل جانے کا ہے۔ کس کو نہیں معلوم ہمیں آپس میں لڑایا جا رہا ہے، پھر بھی ہم سمجھ نہیں پا رہے۔ کاش ہم سمجھ جائیں اوراپنے آپ کو آگ سے بچالیں۔ لیڈر شپ کے لئے آزمائش کا وقت یہی ہوتا ہے کہ وہ آگ سے اپنی قوم کو کس طرح بچاتی ہے ۔آگ میں کود جانا تو عقل و دانش نہیں۔اور پھر لیڈر شپ پر قوم کا اندھا اعتماد ہوتا ہے۔ عوام یہ کبھی نہیں چاہتے کہ اُن کے ملک جنگ و جدل میں شامل ہوں۔ اپنے آپ کو عسکری محاذوں پر طاقتور رکھنا ہر کسی کا حق ہے مگر عسکری محاذوں کو ملک و قوم کو جنگ سے بچا کر رکھنا فہم و فراست کی علامت ہے۔ سعودی عرب اور ایران مذاکرات کی میز پر آئیں اور مسلم دنیا کو مزید مشکلات سے بچائیں ورنہ ایک ایک کر کے سب کی باری آتی رہے گی۔
Tariq Javed Mashhadi
About the Author: Tariq Javed Mashhadi Read More Articles by Tariq Javed Mashhadi: 24 Articles with 24081 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.