دردکے بدلے درد (آخری قسط)

پاکستان کے علاوہ دنیابھرکی حکومتوں کے ریکارڈمیں نریندر مودی کا۲۰۰۸ء کا وہ انٹرویوابھی تک محفوظ ہے،جس میں وہ بحیثیت وزیر اعلیٰ گجرات کہتے ہیں کہ اگرمیں اس وقت بھارت کاوزیراعظم ہوتاتوممبئی حملوں کےجواب میں وہی کرتاجومیں گجرات میں کرچکاہوں(گجرات میں گودھراٹرین واقعے کی آڑ میں دو ہزارمسلمانوں کوشہیدکردیاگیااور۳سوسے زائدمسلمانوں کوزندہ جلاڈالاگیا) بھارتی وزیراعظم مودی کواب کون بتائے کہ ہم توآپ کے لگائے ہوئے زخموں کی دردسے اس قدرآشناہو چکے ہیں کہ لوگ ہمیں بزدلی کاطعنہ دینے لگے ہیں۔ آپ کی شجاعت،بہادری اور طرزِعمل کی جتنی بھی داددی جائے کم ہے۔ پٹھان کوٹ ایئربیس پرہزاروں سیکورٹی افراداورسینکڑوں بلیک کیٹ کمانڈوزکو۶حملہ آوروں کوقابوکرنےکے لئے چاردن لگ گئے جس میں درجن سے زائدزخمی اورایک کرنل سمیت۸ سے زائدبھارتی سورما مارے گئے۔

دوسری طرف بی جے پی کے ایک اورنیتاٹی وی پروگرام میں عوام کی اپنے اس ڈرامے سے توجہ ہٹانے کی کوشش میں کھلے عام پاکستان کے ٹکڑے اوراس کے وجودمسعودکوختم کرنے کاکھلم کھلادعویٰ کررہے ہیں۔ادھرپاکستان میں بھارتی دہشتگردکاروائیوں کااچانک اضافہ ہوگیاہے اورہمارے موجودہ تو سمجھوتا ایکسپریس، مالیگاؤں،اجمیرشریف،پونابیکری،مکہ مسجدحیدرآبادکی طرح آپ کے اپنے آدمی تھے۔آپ خواہ مخواہ ہمیں ماررہے ہیں، پٹھانکوٹ میں جوکچھ ہواہے اس میں ہماراکسی بھی قسم کاہاتھ نہیں ہے۔پتا نہیں میاں نوازشریف کی باتوں کابھارت سرکارپرکچھ اثرہوتاہے یانہیں؟لیکن بھارت نے جس جس کا نام لیاہے صرف انہیں گرفتارہی نہیں کیابلکہ ان کے دوردرازکے رشتے داروں کوبھی پکڑکران کی مشکیں کس دی ہیں۔

حکمران ہاتھ باندھے معافیاں مانگتے نظرآرہے ہیں ،جناب!ہماراکیاقصور؟ہم نے توکچھ بھی نہیں کیا!یہ توسمجھوتاایکسپریس،مالیگاؤں،اجمیرشریف،پونابیکری،مکہ مسجدحیدرآبادکی طرح آپ کے اپنے آدمی تھے۔آپ خواہ مخواہ ہمیں ماررہے ہیں، پٹھانکوٹ میں جوکچھ ہواہے اس میں ہماراکسی بھی قسم کاہاتھ نہیں ہے۔پتا نہیں میاں نوازشریف کی باتوں کابھارت سرکارپرکچھ اثرہوتاہے یانہیں؟لیکن بھارت نے جس جس کا نام لیاہے صرف انہیں گرفتارہی نہیں کیابلکہ ان کے دوردرازکے رشتے داروں کوبھی پکڑکران کی مشکیں کس دی ہیں۔

ہمارے وزارتِ خارجہ اوروزارتِ دفاع نے بھارت کو یاددلاتے ہوئے کہاہے کہ جناب والا!آپ توخواہ مخواہ ہم سے بدگمان ہوکرہمارے لوگوں کوماررہے ہیں ،کیا آپ کویادنہیں کہ ہم نے توآپ کوان سکھوں کی فہرستیں تک دے دی تھیں جن کے بارے میں آپ جانتے تک نہیں تھے کہ یہ خالصتان کے اہم ترین لوگ ہیں۔ہماری تابعداری اورآپ سے عاجزی وپیارکی انتہاء ملاحظہ کریں کہ یہ فہرستیں دینے کے بعدہم ایک دوسرے پرالزام لگاتے رہے لیکن اس کے بدلے آپ سے کچھ بھی نہیں مانگا۔ آپ ہماری طرف دیکھیں کہ آپ نے ہمارے ہوائی اڈے کامرہ پر دوبار حملہ کراتے ہوئے ہمارے جہازوں کوکس قدرنقصان پہنچایا تھا،کیاہماری جانب سے آپ کے خلاف کوئی کاروائی کی گئی؟آپ نے مہران بیس کراچی پرحملہ کرایاہمارے وطن کی آنکھ ''اورین''جہازوں کونقصان پہنچایا،ہمارے لوگ الگ مارے گئے۔ہم نے آپ کی جانب کوئی انگلی بھی اٹھائی؟اور پھرآپ نے کراچی شپ یارڈپرحملہ کرایا،ہم نے آپ سے کچھ کہا؟آپ نے۱۶دسمبر۱۹۷۱ء کومشرقی پاکستان میں ہمیں جوزخم لگایا،اسے مزیدگہراکرنے کیلئے آپ نے اسی تاریخ کو آرمی پبلک اسکول پشاورمیں ہمارے۱۲۳معصوم بچوں اوراسٹاف کے۱۴/افراد کو بیدردی سے قتل کرایا،ہم نے جواب میں کچھ کیا؟اس کے باوجودہم آپ کی طرف دوستی کاہاتھ بڑھاتے رہے۔ہم اس امید اور آس میں نجانے کب سے بے چین ہیں کہ آپ آگے بڑھ کردوستی کاہاتھ ملالیں،حالانکہ ہمیں ڈربھی لگتاہے کہ آپ ہاتھ ملاتے ہوئے بغل میں چھپائی ہوئی چھری پاربھی کرسکتے ہیں(پارکرتے بھی رہے ہیں)۔اس سے زیادہ ہماری آپ سے وفاداری کی کوئی حدہوسکتی ہے؟آپ چپکے چپکے جوکہہ رہے ہیں کہ چین کی راہداری سے ہٹ جائیں توانعام واکرام سے اسی طرح نوازیں گے جیساافغانستان کونوازا ہے،آپ کے جندال بھائی کی یہ بات ہمارے دل میں اترگئی ہے۔

ہم توآپ کے اس قدرتابع فرماں ہیں کہ صرف دودنوں میں کوئٹہ،جلال آباد، کراچی،پشاور،اسلام آباد میں آپ کی جانب سے لگائے گئے زخموں کے باوجود سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کیلئے منتّیں کیے جارہے ہیں۔آپ کوکیاپتہ جب آپ کے سیکرٹری خارجہ اسلام آبادپہنچیں گے تویہاں کی رونقیں دوبالا ہو جائیں گی؟اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ آپ کے سیکرٹری خارجہ اگراسلام آبادآئے توہم ان سے کوئٹہ،بڈابیریاپشاوراوراسلام آبادمیں کرائے گئے حملوں کی بات کریں گے تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ اس بارے میں ایک لفظ بھی ہماری زبان پرنہیں آئے گابلکہ ہم توآپ سے پٹھانکوٹ میں ہونے والی زیادتی پرمعذرت کیلئے بے تاب اوربے چین ہیں اوراگرآپ سمجھتے ہیں کہ ہم آپ سے آئندہ درددینے کی باتیں نہ کرنے کی درخواست کریں گے توایساسوچئے بھی مت !آپ ہمارے دوست ہیں،ہمارے بڑے ہیں،آپ کواچھی طرح علم ہے کہ نواز شریف اورنریندرمودی کی آپس میں کتنی بے تکلفی اور دوستی ہے ۔دونوں جب سجن جندال کی وساطت سے ایک دوسرے کے ساتھ بغل گیر ہوتے ہیں تو پنجاب اورکشمیرکی سرحدوں پر کھینچی گئی ''لکیروں'' پرآہنی باڑوں کی صورت میں لگایاگیا ''لوہا''تیزی سے پگھلناشروع ہوجاتاہے۔

لوہایابرف پگھلنے کی خبروں اورتبصروں کے غلغلے کے دوران نوازشریف نے اپنے بھارتی ہم منصب کی خواہش پرپٹھانکوٹ واقعےپرکمیشن تشکیل دیاتو تشویش کی ایک لہرنے ہر سوچنے سمجھنے والے محب وطن پاکستانی کوپریشان کردیاکہ کہیں ممبئی حملوں کی طرح یہاں بھی کوئی طارق کھوسہ جیسے پولیس اورآئی بی کے ذہین آفیسرموجودنہ ہوں ۔بھارت سے یہ ضروردریافت کرناچاہئے کہ''کیاکبھی ایسا ہواہے کہ کسی ملک کی ایجنسیوں کی جانب سے بجھوائے گئے حملہ آوردوسرے ملک کی سرزمین سے موبائل فون چھیننے کے بعدانہی نمبروں سے اپنے سہولت کاروں سے رابطے کرتے رہیں تاکہ پوری دنیاکوان کی نشاندہی ہوجائے؟

مگراب شایدزیادہ دلچسپ اورتوجہ طلب پیش رفت سامنے آئی آگئی ہے ۔آپ کی بی ایس ایف کے ڈی آئی جی کی سربراہی میں قائم تفتیشی ٹیم کوحملہ آوروں کا پنجاب سے جموں تک سرحدی باڑسے چھیڑ خانی کا کوئی ثبوت نہیں ملااورنہ ہی حملہ آوروں کاجموں سے تعلق ثابت ہوسکا۔دریاؤں اور ندی نالوں میں نصب ڈیجیٹل کیمرے بھی کسی سرحدی خلاف ورزی کی نشاندہی نہیں دکھارہے۔ ادھرپٹھانکوٹ حملے میں ملوث دہشتگردوں کی مبینہ دراندازی،فرائض سے غفلت برتنے کے الزام میں بی ایس ایف کے دوسنیئر افسروں، گورداسپورکے ڈپٹی انسپکٹرجنرل این کے تیواری اور ۱۳۲ویں بٹالین کے کمانڈنٹ ایس ایس ڈیبس کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے۔

بھارتی میڈیارپورٹس کے مطابق بھارتی حکام نے۷۰صفحات پرمشتمل ڈوزیئر جس میں مسعوداظہرسمیت دیگر۲۰/افرادکے نام شامل ہیں،پاکستان کے حوالے کرتے ہوئے ان افرادکی حوالگی کامطالبہ کیاجائے گا ۔مزیدبرآں بھارتی حکومت نے جموں میں بین الاقوامی سرحدپرمزیدایک ہزارسیکورٹی اہلکار تعینات کرنے کافیصلہ کیاہے۔ پاکستانی سرحدسے ملحق۴۰مقامات پرجدیدترین لیزروال لگانا شروع کردی ہے تاکہ آبی گزر گاہوں سے مبینہ دراندازبھارت میں داخل نہ ہو سکیں ۔یہ ایسے اقدامات ہیں جن سے معاملات دگرگوں ہوسکتے ہیں اوربھارت کے حکمرانوں کومذاکرات سے فرارکاآسان موقع میسرآ سکتا ہے۔

لیکن اب دیکھنایہ ہے کہ ہمارے حکمران بھارت کی ان سازشوں کوجواب کس طرح دیتے ہیں۔یہ بات توطے ہے کہ بھارت اپنے مغربی اتحادیوں کی مددسے ممکنہ پاک چین کوریڈور،افغان مصالحتی عمل کوسبوتاژکرنے کی ہرممکن کوشش کرے گالیکن جس کارپوریٹ کی مدد سے مودی کواقتدارنصیب ہوا ہے، ایران سے عالمی پابندیاں ہٹائے جانے کے بعدایرانی اورتاپی گیس پائپ لائن سے جڑے اپنے کاروباری مفادات کیلئے پاکستانی راہداری کے بھی محتاج ہیں ۔میاں صاحب!ربّ کریم کی بخشی ہوئی پاکستانی جغرافیائی نعمت،اس کی نیوکلیر حیثیت ،پاکستانی افواج اورقوم کی بے تحاشہ قربانیوں کی قدرجانتے ہوئے پاکستانی کی سلامتی اورممکنہ خطرات کامقابلہ کرنے کیلئے قیامِ پاکستان کے وقت اپنے رب سے کئے گئے ''اوفوبالعہد''کی پاسداری کرتے ہوئے فوری طورپر قرآن کوبطور آئین نافذکرنے کااعلان کرناہوگا۔ آپ دیکھیں گے کہ نہ صرف وہ تمام استعماری گروہ بشمول ''داعش، پاکستانی طالبان''جوبظاہراسلام کانام استعمال کرکے اپنی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں،اسی دن اپنی موت آپ مرجائیں گے بلکہ ضربِ عضب کی ادھوری کامیابیاں بھی پایہ تکمیل کوپہنچ جائیں گی۔
Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 350860 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.