ایک پیغام۔۔۔شاہ صاحب کے نام

 حضرت عمرفاروق ؓ کی اہلیہ(عاتکہ)فرماتی ہیں کہ عمرؓ بستر پر سونے لیٹتے تو نیند اُڑ جاتی تھی بیٹھ کر رونا شروع کر دیتے تھے وجہ پوچھنے پر فرماتے تھے کہ مجھ کو محمد ﷺ کی اُمت کی خلافت ملی ہے جس میں مسکین بھی ہیں ضعیف بھی ہیں یتیم اور مظلوم بھی ہیں مجھے ڈر ہے کہ اﷲ ان کے بارے میں مجھ سے جب سوال کریں گے اور مجھ سے اس سلسلے میں کوئی کوتاہی ہوئی ہو تو میں اﷲ اور اس کے رسول ﷺ کو کیا جواب دونگا۔

سیدناّ حضرت عمر فاروقؓ فرماتے ہیں :اﷲ کی قسم ،دجلہ کے دور دراز علاقے میں کسی خچر کو راہ چلتے ٹھوکر لگ گئی تو مجھے ڈر لگتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کہیں مجھ سے یہ سوال نہ کر دیں کہ عمرؓ ،تو نے وہ راستہ ٹھیک کیوں نہیں کرایا تھا،

دوسری جانب تھرپارکر کے پسماندہ علاقے میں صرف دس دنوں میں32انسانوں کے بچوں کی امواتیں ہوتی ہیں تو سندھ کے وزیر اعلیٰ صاحب بڑے تمسخرانہ انداز میں فرماتے ہیں کہ ـ ـ "تھر پارکر میں نوزائیدہ بچوں کی اموات اس لئے ہوتی ہے کہ ماؤں کو پیٹ بھر کر کھانا نہیں ملتاـ" بھر اپنی خفت مٹاتے ہوئے شاہ صاحب فرماتے ہیں" تھر میں کوئی بچہ مرتا ہے تو کیا اس کا مجھ کو الہام ہوگا ؟ " شاہ صاحب! بصد احترام عرض کرنا چاہوں گا کہ ہمارے اور آپ کے اعمال اتنے اچھے نہیں رہے کہ ہم پر یا آپ پر الہام ہو ، ا لہامات تو اُن خُلفائے راشدین کو بھی نہیں ہوا کرتیں تھیں جو اپنے کاندھے پر خلافت کو خدمت کا بار سمجھا کرتے تھے جن کے دلوں میں اﷲ کا خوف کوٹ کوٹ کر بھرا ہو ا تھا ۔شاہ صاحب ،الہامات کا دور ختم ہو چکا اسکی جگہ چھٹی حس نے لے لی ہے جو خطرے سے آگاہ کرتی ہے لیکن جناب یہ چھٹی حس بھی اُسوقت کام کرتی ہے جب آپ کو خطرے کا احساس ہو آنے والی خطرے کی فکر ہو ،قوم کی فلاح کے لئے اضطراب اور اضطرار پایا جاتا ہو لیکن تفکرات سے عاری لوگوں سے تو یہ بھی دور رہتی ہے۔ پھر کیا کیا جائے ؟کہ نہ تو یہ دور الہامی رہا اور نہ ہی ہماری چھٹی حس بیدار ہوتی ہے پھرتو ہمارے پاس ان افتادات سے نمٹنے کے لئے ایک ہی حل رہ جاتا ہے وہ ہے حضرت عمر فاروق ؓ کے دور کے بنائے گئے نظام کو موجودہ دور میں رائج کرنے کا اس کامطلب یہ نہیں ہے کہ آپ اسلامی نظام رائج کر یں جس سے آپ اور آپ کے آقا بُری طرح خائف ہیں ، شاہ صاحب اگر آپ اسلامی تواریخ یا دور عمر فاروقؓ سے آشنا نہ ہوں تو بھی کوئی فکر بات نہیں ، صرف اور صرف آپ مشاہدہ کر لیں اغیار میں رائج کردہ حکومتوں کے نظام کا ،جہاں نوزائیدہ بچے موت سے ہمکنار اس لئے نہیں ہوتے کہ اُن کی ماؤں کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو اور وہاں شاہوں کے دسترخوان مختلف انواع و اقسام سے مرصع اسطرح نہیں سجتے، جس طرح ہمارے حکمران سجا رہے ہوتے ہیں ،یا اگر سجتے بھی ہوں گے تو کم از کم ایسے ماحول میں نہیں سجتے ہوں گے جہاں 32معصوم جانیں دنیا میں نمودار ہونے سے پہلے ہی دم توڑ دیتی ہوں اور وجہ یہ بتائی جا رہی ہو کہ اُن کی ماوں کو پیٹ بھر کر کھانا نہیں مل رہا ہے ، دیار غیر کے لوگ تو اپنے مقدس صحیفوں کی قسم کھا کر حضرت عمر فاروق ؓ کے نظام پر کار بند ہیں وہاں ایسا نہیں ہوتا ہے کہ امواتیں ہوں یا قحط کا المیہ در پیش ہو اور سب اچھا ہے کا راگ الاپا جا رہا ہو،اور جناب آپ اس بات سے تو یقینا واقف ہوں گے کہ وہ لوگ اپنے ملک میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے پسماندہ ممالک کے عورتوں اور بچوں کی جانوں کا تحفظ کر رہے ہوتے ہیں اور غذائی قلت کو ختم کرنے کے لئے امدادبھی بہم پہنچاتے ہیں اور یقینا آپ کی حکومت تک بھی یہ امداد پہنچتی ہو گی ۔

جناب والا! اگر آپ اسی مضبو ط اور مربوط نظام کے تحت اپنی حکومت کو گامزن رکھتے جس کی تکمیل میں سیدنا حضرت عمر فاروق ؓ کا اﷲ سے ڈر اور خوف کا عنصر شامل تھا توآپ کو الہامات اور چھٹی حس کی کبھی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ اس نظام کے تحت آپ تھر پارکر تو کیا پورے سندھ کی غریب عوام کو اموات اور غذائی قلت سے بچا رہے ہوتے اور جناب ہر سال کی طرح اس سال بھی آپ کو خفت کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔
Sheikh Muhammad Hashim
About the Author: Sheikh Muhammad Hashim Read More Articles by Sheikh Muhammad Hashim: 77 Articles with 91409 views Ex Deputy Manager Of Pakistan Steel Mill & social activist
.. View More