حکومت عوام کے لئے درد سر ۔عوام بنیادی سہولتوں سے محروم

محترم قارئین حکومت پاکستان کا کام ہے کہ وہ عوام کو وہ تمام بنیادی سہولیتں فراہم کریں جن سے ان کی روزانہ کی معمولات زندگی کا پہئیہ چل سکے لیکن ہمارے پاکستان میں اس کے بر خلاف نظام چل رہا ہے یہاں حکومتیں عوام کو ان کی بنیادی سہولتیں تو نہیں دے سکتی لیکن ان سے ان کا سب کچھ چھین ٖضرور سکتی ہے، آج تک سمجھ نہیں آئی کہ پنجاب سمیت ضلع چکوال کی عوام اپنے حقوق کے لئے باہر کیوں نہ آئی اس کی کیا وجہ ہے کہ اتنی بے حسی کیوں آخر ہمارے دل کیوں مردہ ہوگئے ہیں ؟مسلم لیگ ن کی حکومت پچھلے آٹھ سالوں سے صوبہ پنجاب پر قابض ہے اس حکومت نے عوام کو کوئی ریلیف تو نہیں دیا مگر ان کو آئے روز نئی مشکلات میں ضرور ڈال رکھا ہے۔ تلہ گنگ میں شروع ہونے والا حالیہ تجاوزات آپریشن جہاں تک درست اقدام تھا وہی عوام کی پرسرار خاموشی نے اس شک میں مبتلا کر دیا کہ شاہد عوام نے تجاوزات بنا رکھی تھی، جس پر ایک شخص بھی اپنی تما م زندگی کی جمع پونجی بچانے کے لئے باہر نہیں آیا لیکن عوام کی طرف سے شوشل میڈیا پر صحافیوں کی تاڑ بھاڑ ضرور کی گئی ا سکی کیا وجہ تھی تلہ گنگ کی عوام اپنے آپ کو بے حس ثابت کرنے کو تیار نہیں کیا ۔عوام کی ذمہ داری نہیں کہ وہ تلہ گنگ میں ہونے والی میگا کرپشن کے لئے میدان میں آئے ،ضلع تلہ گنگ کے لئے اپنی آواز ایوانوں تک پہنچائے اور کیا تلہ گنگ میں تجاوزات کے نام پر پورے شہر کوکھنڈرات میں تبدیل کرنے پر عوام سڑکوں پر آئے،نہیں نہیں یہ سب عوام کا کام نہیں صرف صحافیوں کا کام ہے اور تلہ گنگ کی عوام کا کام تما شبین کا ہے جو تلہ گنگ میں ہونے والے سرکس شو کو پذیرائی تو دیتے ہیں مگر صحافی کو وہ عزت نہیں دیتے جو ان کو حالات سے باخبر رکھتا ہے۔ آج کل اسٹنٹ کمشنر وسیم خان کو تلہ گنگ کی عوام نے جو پذیرائی دی ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔لیکن تلہ گنگ میں جس طرح وسیم خان نے تجاوزات کو مسمار کیا ہے وہ طریقہ درست نہیں تھا ۔تلہ گنگ میں اب تک ہونیو الا نقصان کا کل تخمینہ پانچ ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ تلہ گنگ کی عوام شاہد اس خام خیالی میں تھی کہ یہ شاہد صرف ایک شخص کے لئے ہو رہا ہے لیکن ان کو کیا خبر تھی کہ سب اس کی گرفت میں آئیں گے۔ تجاوزات مسمار کرنے سے پہلے تمام تاجروں کو اتحاد کر کے حکوت پنجاب سے نقصانات کے ازالے کے لئے سڑکوں پر آنا چاہئے تھا۔ حکومت ان کو تھوڑا بہت ریلیف تو دے سکتی تھی لیکن یہ حکومت عوام کے لئے تھوڑی ہے یہ تو سب کے سب چور ہیں جو پاکستان کو اندر سے کھوکھلا کر چکے ہیں۔ ان کو عوام کی ایک فٹ کا تجاوز تونظر آتا ہے لیکن راولپنڈی میں بننے والامیٹروٹریک میں ہونے والی کرپشن نظر نہیں آتی۔ لاہور اور پشاور میں بننے والے روڈز میں زمین آسمان کا فرق ہے، لاہور میں بننے والا روڈ فی کلومیٹر خرچہ دو ارب ستائیس کرڑوڑ جبکہ پشاور میں اس طرز کا بنے والا روڈ چھیاسی کرڑوڑ میں مکمل ہو گیا کیا یہاں حکومت کو کچھ نظر نہیں آتا ؟وزیر اعظم کے دوست سیف الرحمان نے اربوں کا ٹیکا لگا یا عوام کیوں خاموش ہے، کیا تلہ گنگ کے تاجروں نے بہت بڑا قصور کیا تھا اگر تلہ گنگ سے ٹریفک گزارنی تھی تو آٹھ ارب کی لاگت سے بائی پاس کیوں بنایا وہی آٹھ ارب روپے تلہ گنگ کی خوبصورتی کے لئے استعمال ہو جاتے ،تلہ گنگ کی عوام کے ساتھ ساتھ سیاسی بھی مردہ ہو چکے ہیں ہمارے سیاست دانوں کا یہ حال ہے کہ ان کے کہنے پر ایک چوکیدار ٹرانسفر نہیں ہوتا جس کی ایک تازہ مثال یہ ہے کہ سابق ڈی پی اوڈاکڑمعین مسعودکو حاضر سروس رہتے ہوئے چکوال کی ایک معروف سیاسی شحضیت نے ایڑی چوٹی کا روز لگا دیا لیکن ان کو ٹرانسفر نہیں ہو سکی اور اگر اس سیاسی کا نام بتاؤں تو وہ ضلع چکوال میں ایسے سیاست دان ہیں کہ ان کے بارے میں یہ گمان کیا جاتا ہے کہ وہ میاں نوازشریف کے کارخاص ہے اب اگر کارخاص کا یہ حال ہو تو بچاری عوام کا کیا قصور ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ میاں برادران سیاسی نہیں کاروباری ہے اور ان کی حکومت میں بیوروکریسی زیادہ مضبوط ہوتی ہے نہ کہ ادارے ۔۔
Mohsin Qayyum
About the Author: Mohsin Qayyum Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.