ملی تنظیموں کا وزیر اعظم سے ملاقات

ملک میں جب ایک بار پھر مسلمانوں کو آئی ایس کے نام پر اٹھایا جانے لگا اور انہیں بے وجہ الزامات کے تحت گرفتار یاں کی جانے لگی اور تقریباً بیس سے زائد مسلمانوں کو آئی ایس سے تعلق کی شبہ میں اٹھایا گیا تو مسلمانوں کے غیور لیڈروں نے نہ صرف اس پالیسی کے تحت اپنی آواز بلند کی بلکہ جگہ جگہ احتجاج بھی درج کرایا۔ ملک کی سب سے بڑی جامع مسجد کے شاہی امام احمد بخاری جنہوں نے ہر مصیبت پر ممبر و محراب سے اپنی آواز بلند کی وہ کیسے اتنے بڑے خطرے سے بے پرواہ رہ سکتے تھے انہوں نے اس معاملے میں نہ صرف اس کے خلاف آواز بلند کی بلکہ انہوں نے اناً فاناً میں ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی سے جا کر ملاقات کی اور بتایا کہ مسلمانوں کی گرفتاری محض شک کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہئے اور اس کے ساتھ زیادتی نہیں ہونا چاہئے اس طرح کے اقدام سے مسلمانوں میں خوف و ہراس پایا جا رہا ہے ۔یہ ملاقات تقریباً آدھے گھنٹے پر مشتمل تھا ۔انہوں نے ایسے نا گفتہ بہ حالات میں جو جرات کا مظاہر کیا ہے وہ قابل تعریف اور قابل رشک ہے ۔اسی طرح مسلمانوں کے ہمدرد اور ہر مصیبت پر اٹھ کھڑی ہونے والی بڑی بڑی ملی تنظیموں نے اپنے طور پر احتجاج تو بلند کی یہاں تک جمیعۃ العلماء نے گرفتار نوجوانوں کا مقدمہ بھی لڑنے کے لئے میدان میں آگئے یہ بھی خوش آئند اور قابل رشک ہے ۔لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ ابھی تک کسی ملی تنظیموں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملنے کی کوشش نہیں کی ہے ۔چند صوفیا کرام اور شجادا نشین وغیرہ نے تو ملاقات کی لیکن اس سے پورے ہندوستان کی نمائندگی نہیں ہو پائی چونکہ صوفیا کرام زیادہ فعال نہیں ہیں بلکہ وہ محدود پیمانے پر ہر دور میں اپنا کام کرنے میں مصروف رہے ہیں ۔لیکن ملک کی وہ ملی قیادت جنہوں نے ہر لمحہ ہر مصیبت پر مسلمانوں کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں ان لوگوں نے ابھی تک وزیر اعظم سے ملنے کی جرات نہیں کی ہے جو تشویش ناک بات ہے ۔ حالانکہ ملاقات نہ کرنے کی وجہ سب کو سمجھ میں آتی ہے کہ وہ اس خوف سے ملنے سے کترارہے ہیں کہ کہیں مسلمانوں کی طرف اس کی مخالفت نہ شروع ہو جائے اور ان کی جماعت اور قیادت پر سوال نہ کھڑے ہوں ۔حالانکہ اگر تمام ملی جماعتیں جماعت اسلامی ہند ،جمعیۃ العلماء ہند ،مسلم مجلس مشاورت ،اہل حدیث اور ملی کونسل سب مل کر ملاقات کرتے تو اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو سکتے ہیں ۔ایک طرف تو ملی قیادت کا فریضہ انجام پاتا ہی دوسری طرف دعوت تبلیغ کے لحاظ سے بھی کافی مثبت پیغام لے کر آتا ۔ویسے بھی ہمارے حضور ﷺ نے دعوت کے طریقہ کار میں اس بات کو شامل کر دیا ہے کہ چاہے وہ کیسا ہی شخص ہو اس تک جانے اور اس سے معاہدہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ دعوت و تبلیغ کے لئے تو ان کے پاس جانا واجب ہے اس لئے اگر ملی قیادت وزیر اعظم سے ملاقات کرتے ہیں تو اسلام ،مسلمان اور ملک کیلئے بہت بہتر ہوگا ۔اس کے لئے پہلے ملی قیادت کو آپس میں بیٹھ کر مشورہ کرنا چاہئے چونکہ نریندر مود ی اس ملک کے سب سے باوقار عہدے پر فائز ہیں اور وہ پورے ملک کے وزیر اعظم ہیں اس لئے ان سے مل کر اپنے حالات و کوائف کو سامنے رکھنے کا حق ہے اور دعوتی نقطہ نظر سے بھی واجب ہے ۔اگر ملی قیادت یہ کام نہیں کریں گے تونا جانے ان کے دل میں مسلمانوں کے تئیں کیسے کیسے خیالات پیدا ہوں گے اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ہے ۔دعوتی نقطہ نگاہ سے تو وزیر اعظم سے ملاقات کرنا ہی چاہئے تاکہ انہیں معلوم ہو کہ ہندوستان کے مسلمان ملک کے تئیں کافی سنجیدہ ہیں اور ان کے متعدد مسائل ہیں جن کو حل کرنا ضروری ہے ۔اگر ملی قیادت ملاقات نہیں کریں گے تو وزیر اعظم کو مسلمانوں کے مسائل سے واقفیت کیسے ہوگی ۔یہ تو سب جانتے ہیں کہ ملی قیادت کے علاوہ دیگر مسلمان کی وزیر اعظم سے قربت اور ملاقات محض ذاتی مفادات پر مبنی ہوتا ہے اور اس کے نتائج بھی دیکھنے کو مل جاتے ہیں ۔اس لئے وزیر اعظم سے ملنے کا وقت آہی گیا ہے اور واجب بھی ہے اس لئے امید ہے کہ ہماری ملی قیادت اس معاملے میں سنجیدگی سے غور کریں اور یہ نہ دیکھیں کہ پہل کون کرے گا بلکہ آپس میں مل بیٹھ کر مشورہ کر کے ملاقات کریں اور انہیں مسلمانوں کے مسائل سے آگاہ کریں ۔تکلف اور احتیاط کی زیادتی تعلقات کو اور زیادہ خراب کر دیتی ہے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ملی قیادت اپنے فریضہ کو بخوبی انجام دینے کی کوشش کریں ۔
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 103345 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.