کراچی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث سیاسی جماعت

 دوکروڑ انسانوں کا شہر کرا چی جو پا کستان کا معاشی حب ہے۔ یہاں دن رات کام ہو تا ہے۔ روشنیوں کا یہ شہر اب تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے ۔ ہر روز طلوع ہونے والا سورج اس شہر میں تباہی کا پیغام لا تا ہے ۔ بے گناہ لو گوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا تا ہے ۔ کر اچی شہر میں پہلے بھی دوسرے بڑے شہروں کی طرح امن و امان کی صورت حال تسلی بخشی نہیں تھی ۔ سٹر یٹ کرائم عروج پر تھا ، گاڑی ، مو ٹر سائیکل ، موبائل فون چھیننے کی وار داتوں کے علاوہ گھروں اور کاروباری مر اکز سے چوری ،ڈکیتی ، بھتہ خوری عام تھی لیکن آئے روز ٹار گٹ کلنگ ، قتل و غارت ، بوری بند لاشوں اور بم د ھماکوں نے کراچی کے امن وا مان کا بیڑا غرق کر د یاہے جس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہو رہا ہے کہ عام لو گوں سمیت سر مایہ دار اور کارخانہ دار کراچی چھوڑ رہے ہیں ۔ کراچی میں حکمرانی اور حکومتی قوانین ملک کے دوسرے حصوں کی طرح نہیں ہیں بلکہ یہاں پر سیاسی جماعتوں کی سیاست بھی ملک کے باقی حصوں کی سیاست سے مختلف ہے ۔ یہاں خون خرابہ،قتل و غارت ، بھتہ خوری ،قبضہ گروپ، پر یشر گر وپ، اغوا ء برائے تاوان اور عسکر ی ونگ سمیت ہر قسم کا حربہ سیاست کا حصہ ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گاکہ کر اچی میں قتل و غارت اور ٹا رگٹ کلنگ کے علاوہ بھتہ خوری میں سیاسی جماعتیں براہ راست ملوث ہیں۔ 2011میں سپر یم کورٹ نے سو مو ٹو ایکشن کے ذریعے تینوں حکمران جماعتوں کو امن و امان کی خراب صور ت حال اور بھتہ خوری کا ذ مہ دار قرار دیا ۔ ہرروز کراچی شہر میں کروڑو ں روپے بھتہ وصول کیا جا تا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق صرف لیاری میں پا نچ مقامات سے یو میہ 2کروڑ روپے سے ز یادہ بھتہ وصول کیا جا تا ہے اسی طر ح باقی شہر کاحال ہے۔ کراچی میں سیاسی جماعتوں کی دہشت گردی اپنی جگہ لیکن سیاسی جماعتوں کے ساتھ کالعدم تنظیمیں ، طا لبان اور القاعد ہ کوبھی فرقہ وارانہ دہشت گردی پھیلانے اورکراچی کے حالات خراب کر نے کا ذمہ دار ٹھہرایا جا تا ہے۔ دہشت گردی اور ٹا رگٹ کلنگ کو ختم کر نے کیلئے آج تک کو ئی واضح حکمت عملی سامنے نہیں آئی ۔ حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی کے نام پر عام لو گ ز یادہ تعداد میں پکڑے جا تے ہیں جن کو پو لیس اور رینجر زکچھ عر صہ بعد رہا کر دیتی ہے جبکہ ثبوت اور گواہ نہ ہونے کی وجہ سے عدالتیں ان کی ضمانتیں منظور کر لیتی ہیں ۔ملک بھر کی طر ح کر اچی کی پو لیس بھی دہشت گردوں کے نام پر پکڑ د ھکڑ ہی کر تی ہے اصل لو گوں پرہا تھ نہیں ڈالا جا تا۔ جب کو ئی پکڑا جا تا ہے تو سیاسی اثر ور سوخ کی بنا پر فوراً چھوڑدیا جا تا ہے جو دہشت گردی کی اصل وجہ بنتی ہے۔

سیاسی جماعت متحدہ قومی مومنٹ (MQM) کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری میں ملوث ہے ۔ ایم کیوایم کر اچی میں سیاہ و سفید کی مالک ہے۔ کراچی میں ایم کیوایم نے اپنی دہشت گردی اور د ہشت کی وجہ سے عوام میں خوف و ہراس پیداکیا ہے ۔ ایم کیو ایم عوام سے اپنی دہشت گرد کارروائیوں کی وجہ سے وو ٹ لیتی ہے جس کی وجہ سے ہمیشہ حکومت میں رہتی ہے۔ہائی و یلیو ٹارگٹ کلنگ ہو یا کسی ورکر کاپا رٹی چھوڑنے کا اقدام ، اس کو منظر سے ہٹا نا مقصود ہوتو یہ کام MQMکے ٹار گٹ کلرآسانی سے کر لیتے ہیں ۔ کراچی کے تمام پو لیس تھانو ں اور چو کیوں کے علاوہ بعض ہسپتالوں اور سر کاری اداروں میں ایم کیوایم کے لو گ بیٹھے ہیں جو پارٹی کے اشاروں پر کام کر تے ہیں اور جہا ں جس وقت ضرورت پڑی وہاں لاش گرا دی ۔کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری ایم کیو ایم ہی کر تی ہے کیو ں کہ بنیادی طور پر یہ دہشت گرد جماعت ہے۔یہ وہ تمام الزامات ہیں جو متحدہ قومی مومنٹ پر و قتاً فو قتاً لگتے ہیں ۔ یہ الزامات نہ صرف سیاسی جماعتوں کی جا نب سے لگتے ہیں بلکہ پا کستان کے دوسرے شہروں اور دیہات میں رہنے والے عام لوگوں کی بھی یہی سو چ ہے کہ کر اچی میں جو قتل و غارت گری، ٹا رگٹ کلنگ اور بھتہ خوری ہو رہی ہے اس کی ذمہ دار ایم کیو ایم ہے اگر غلطی سے کو ئی کارکن یا ٹارگٹ کلر پو لیس یا ر ینجرزکے ہا تھوں پکڑا جا تا ہے تو اس کو ایم کیو ایم ر ہنما ؤں کی ایک فون کال پر فورا ًچھوڑ دیا جاتا ہے ۔ کراچی کو تباہ کر نے کے لیے ا لطاف بھائی لندن سے بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ۔ ایسے ہی الزامات اے این پی اور پیپلز پارٹی پر بھی لگائے جاتے ہیں ۔ ان الزامات میں کتنی حقیقت ہے اس بارے میں ملک کے خفیہ ادارے یا وہ لوگ بہتر جانتے ہیں ۔ اگر ان الزامات میں حقیقت ہے تو پھر پا کستان پر حکمرانی کر نے والے گھر بیٹھیں اور ہمیشہ کے لیے یہ ملک ایم کیو ایم ، اے این پی اور پیپلز پارٹی کے حوالے کر دیں کیوں کہ تینوں جما عتیں ز یادہ تر حکو مت میں رہی ہیں۔ وہ چاہے دن ،رات میں پچاس لوگ مار دیں یا سو لو گوں کو بوری بند کر کے لاشوں کا مینار بنا دیں ‘ کر اچی شہر میں سیاہ سفید کے یہ لوگ ما لک ہیں‘ تو پھر کون جواب دے گا؟ شا ید یہ درست نہ ہو کہ کراچی کی ٹارگٹ کلنگ میں صرف ایم کیو ایم ، عوامی نیشنل پا رٹی یا پیپلز پارٹی ملوث ہیں ۔اپنے کارکنوں کا بدلا لینے کے لیے یہ جماعتیں ٹارگٹ کلنگ کی کارروائی کر تی ہوں گی کیونکہ سب کے عسکر ی ونگ مو جو د ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ کراچی وہ گرم تنور بن چکا ہے جس کا جی چاہے وہ روٹی لگا تا ہے۔ ان سیاسی جماعتوں کے بھی سینکڑ وں کار کن ٹار گٹ کلنگ کا شکار ہو ئے ہیں لیکن ان جماعتوں پر یہ ذمہ داری عائد ہو تی ہے کہ وہ ملوث عنا صر کو بے نقاب کر یں ۔ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل رضوان اختر کے مطابق کر اچی میں دہشت گردوں ، بھتہ خوروں کے تانے بانے سیاسی جما عتوں سے جا ملتے ہیں‘اگر سیاسی جماعتیں طے کر لیں تودہشت گردی ختم ہو سکتی ہے۔وکی لیکس رپورٹ کے جو 2009میں امر یکی سفارتخانے نے کیبل ارسال کی تھی جس میں ایم کیو ایم کے پاس 10ہزار ٹارگٹ کلر اور 25ہزار جنگجو مو جود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سب سے بڑا غیر سر کاری مسلح گروہ متحدہ قو می موو منٹ کا ہے۔ لانڈھی اور کورنگی کے علاقوں میں گروپ موجود ہے جبکہ بھتہ خوری کے معاملے پر ایم کیوایم اور اے این پی ایک دوسرے کے ساتھ جنگ میں مصروف ہیں۔

دوسری جانب کر اچی میں ز یادہ تر دہشت گرد کا رروائیاں طا لبان کے نام پر ہو تی ہیں تا کہ سارا فو کس ان پر ر ہے۔ شہر میں بڑ ھتے ہوئے فرقہ ورانہ اور لسانی فسادات بھی طالبان کے نام پر ہو رہے ہیں لیکن پو چھنے والا کو ئی نہیں۔ کراچی کے حالات میں وہ تمام جما عتیں برابر کی شر یک ہیں جو اقتدار میں ہیں وہ ایم کیو ایم ہو یا پیپلز پا رٹی ،اے این پی ہو یا دوسری علاقائی جماعتیں ۔ امن وامان بر قرار ر کھنا حکومت کی ذمہ داری ہے اگر حکومت امن قائم نہیں کر سکتی اور فیل ہو جاتی ہے جیسا کہ کراچی میں پی پی پی اور ایم کیو ایم حکو مت فیل ہے تو حکومت چھوڑ دیں۔ پچھلے 10سال میں 20ہزار لوگ مر چکے ہیں ان حالات میں فوج کو بلا کر بلا تفر یق آپر یشن کیا جائے یا ایک ہفتے کے لیے ٹرائل بنیاد پر اسلامی خلافت قائم کر کے جو بھی ڈکیتی ، اغوا، بھتہ خوری ، ٹا ر گٹ کلنگ میں ملوث پا یا جا تا ہو اُن کو سر عام اسلامی سزائیں دی جائیں ‘ایک ہفتہ کے اندر اندر حالات ٹھیک ہو جا ئیں گے لیکن حکمران طبقہ اس کے لیے تیار نہیں ہے۔ بعض تجز یہ کاروں کے مطابق سیاسی لو گوں کو یہ ٹا رگٹ کلنگ سو ٹ کر تی ہے تاکہ ان کی حکمر انی اسی طر ح چلتی رہے اور لوگ مر تے رہیں اور یہ اسی طرح سیاست کرتے رہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایم کیوایم کے ٹارگٹ کلر نے انکشاف کیا کہ لندن قیادت کی جانب سے متحدہ کے گلبہار سیکٹر کو حکم ملا کہ کراچی میں شیعہ سنی فسادات کرانے کیلئے اہل تشیع اور سنی افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی جائے ، اس حکم کے بعد گلبہار سیکٹر کی ٹارگٹ کلر ٹیمیں متحر ک ہو گئیں اور انہوں نے لیاقت آباد میں پر وفیسر سبط جعفر سمیت ایک درجن سے زائد شیعوں اور سنیوں کو قتل کیا۔ یہ انکشافات مبینہ طور پر پولیس کے ہاتھوں گر فتار ہونے والے ایم کیو ایم کے ٹار گٹ کلر محمد عد یل عرف اسلم نے کئے ہیں۔عد یل نے دوران تفتیش بتا یا کہ ٹارگٹ کلر ٹیموں نے جن افراد کو قتل کیا ‘ ان میں شیعہ اور سنی فر قوں کے افراد کے علاوہ پو لیس اہلکار اور مخبر بھی شامل تھے۔ر پورٹ کے مطابق لند ن قیادت کی طرف سے فر قہ وارانہ قتل اور ٹارگٹ کلنگ کی ہد ایات سیکٹر انچارج کو دی جا تی تھیں ۔ یاد رہے کہ رواں سال 2013ء میں گلبہار سیکٹر کے علاقہ میں سب سے زیادہ فر قہ وارانہ قتل کی وارداتیں ہو ئی ہیں۔ شیعہ عالم مو لانا باقر کے قتل کا حکم ملا ‘ جس پر حملہ کیا گیا تھا لیکن ان کا محافظ جاں بحق ہوا اور وہ حملے میں زخمی ہو گیا تھا۔

اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ کراچی کے مو جودہ حالات کو خراب کر نے میں بیرونی ہا تھ ملوث ہے۔ جس کے شواہد بھی سکیورٹی اداروں کے پاس موجودہیں ۔ کراچی شہر پا کستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی جیسی حیثیت رکھتا ہے۔ دشمن ممالک اس ریڑھ کی ہڈی کو پا کستان سے جدا کر نا چا ہتے ہیں ۔دنیا کے سب سے بڑے پورٹ سٹی کر اچی کو دنیا کے خطرناک تر ین شہر وں کی فہرست میں چھٹے نمبر پر رکھا گیا ہے ۔بہت عر صہ سے روشنیوں کے اس شہر کو عالمی ایجنڈے اور گر یٹ گیم کے تحت ٹارگٹ کلنگ اور خون خرابہ میں نہلا یا جا رہا ہے۔ جس میں بد قسمتی سے سیاسی جماعتوں کے کارکن اور دوسر ے جرائم گروہ بھی شامل ہیں جو ان سیاسی پا رٹیوں کو چھتری کے طور پر استعمال کر تے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزامات لگاتی رہتی ہیں ۔ آج تک کسی جماعت نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت کو روکنے کی سنجیدہ کو شش نہیں کی۔سیاسی جماعتیں صرف ایک دوسرے پر الزامات لگا تی اور سیاست کر تی ہیں ۔ جس سے کراچی میں مز ید خون خرابہ اور ٹار گٹ گلنگ شروع ہو جاتی ہے ۔کر اچی میں فر قہ وارانہ ٹا رگٹ کلنگ بھی بہت ز یادہ ہو تی ہے اس کے بارے میں ر پورٹ ہے کہ مذہبی فرقہ وارانہ ٹا رگٹ کلرز کو سیاسی سر پر ستی حاصل ہے جس کا بنیادی مقصد فر قہ واریت کو فروغ دینا ہے ۔ اس بد قسمت شہر میں ہر طرف خون ہی خون بہتا ہے ۔ کبھی لشکرجھنگوی کا نام لیا جاتا ہے تو کبھی سپاہ محمد کے نام پر دہشت گردی ہو تی ہے ۔ فر قہ واریت کو ہوا دینے کیلئے کرا چی میں سنی علماء کو خا ص کر ٹا رگٹ کیا جا رہا ہے ۔ بظا ہر اب خامو ش رہنے والے مدارس کے طلباء اور اساتذہ جو ٹا رگٹ ہو رہے ہیں، کسی بھی وقت کراچی میں مسئلہ پیدا کر سکتے ہیں ۔ کراچی کے مو جودہ حالات کو د یکھا جائے تو فاٹا، بلو چستان اور ملک کے دوسرے شہروں سے ز یادہ حالات خراب اور خطر ناک ہیں۔ روزانہ قتل و غارت کے واقعات میں اوسطاً10 سے 15افراد مرتے ہیں جو نہ صرف کراچی اور ملکی عوام کے لیے لمحہ فکر یہ ہے بلکہ زرداری اور ان کی کو لیشن حکومت اور تمام سکیورٹی اداروں کی بھی ناکامی ظا ہر کر تی ہے۔ یہ سوال جواب طلب ہے کہ کر اچی میں غر یب لو گوں کی ٹارگٹ کلنگ اور بوری بند لا شیں کیوں گرائی جا تی ہیں؟ حالات خراب ہو تے ہی اکثر غریب اور مزدور لوگ ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوتے ہیں ۔ پو لیس دہشت گردوں کو پکڑ کر سیاسی اثر ورسوخ اور دباؤ آنے کے بعد چھوڑ دیتی ہے جس کی وجہ سے ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ خوری ،ڈکیتی، اغوا برائے تاوان ، اسٹر یٹ کرائم ،اسلحہ سمگلنگ اور قتل و غارت میں اضا فہ ہو رہا ہے ۔ یہ سب وارداتیں دن کی روشنی میں کی جاتی ہیں۔ اگر سکیورٹی اداروں نے کراچی کے مو جودہ حالات پر تو جہ نہ دی تومعاملہ بہت دور تک چلا جا ئے گا ۔ اب سیاست ہو رہی ہے پھر پا کستان کے اس معاشی حب میں کچھ بھی نہیں ہو گا۔طا لبان اور شدت پسندوں کے پروپیگنڈے اور واو یلے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا بلکہ عملی طور پر کراچی میں بلا تفر یق ٹارگٹڈ آپر یشن کی ضرورت ہے۔

یہ میں نے اپنی کتاب ’’کیا پاکستان ٹوٹ جائے گا؟‘‘ میں 2012میں لکھا تھا ۔ آج چار سال بعد بھی وہی باتیں اور قصے دہرائے جارہے ہیں۔ جہاں پرکراچی میں دہشتگردی ، بھتہ خوری میں سیاسی جماعتیں ملوث ہے وہاں پر ہماری حکومتی اداروں اور سکیورٹی ایجنسیوں کی بھی نااہلی ہے کہ اگر ایک جماعت کے سربراہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ذریعے حالات خراب کرتا ہے تو ہمارے ان ایجنسیوں کی کیا ذمہ داری تھی جو حالات اس نہج پر پہنچے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ جب تک ملک کے ادارے سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی سرپرستی نہیں چھوڑتی اس وقت تک حالات کراچی سمیت ملک بھر کے ایسے ہی رہیں گے۔اب تمام اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سیاسی سرپرستی سے ہٹاکر حقیقی معنوں میں حقائق قوم کے سامنے لائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔ الزام تر شیوں سے ہٹاکر سب کا بلاتفریق احتساب ہونا چاہیے۔اس میں ملک کی بہتری ہے۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 203650 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More