پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت ان چیلنجز سے کامیابی کیساتھ نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے

پوری قوم نے 23 مارچ مختلف تقریبات اور مغربی پریڈ میں بازوئے حیدر کی جس قوت کو دنیا کے سامنے پیش کیاہے۔ پاکستان مخالف قوتوں کو اب اپنی ناپاک سازشوں سے توبہ کرنے کااقرار کر لینا چاہئے کیونکہ پاکستان کا نیو کلیئر پروگرام ایسے مضبوط ہاتھوں میں محفوظ ہے جو کسی بھی اندرونی و بیرونی سازش کو پاکستان کی قومی سلامتی خود مختاری اور آزادی پر کسی طرح کی آنچ آنے کا موقع نہیں دے سکا۔
پاکستان کی قومی سلامتی کسی طرح کے احتجاج کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ موجودہ چیلنجز کا ادارک کرنے کیلئے بھارت کے ایک سرکاری ملازم بھارتی بحریہ کے کمانڈر رینک کے سینئر آفیسر کا بھارتی خفیہ ایجنسی RAWکا خفیہ ایجنٹ بن کر مختلف دہشتگردی اور تخریب کاری کی بہت سی کاروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف اتنا خوفناک ثبوت ہے جس سے بھارتی حکومت اور “ را “ کی پاکستان دشمن کاروائیوں کا چہرہ بے نقاب ہوکر ایسے دشمن عناصر کیخلاف قانونی کارروائی کیلئے کسی مزید ثبوت کی ضرورت نہیں رہتی ضرورت اس بات کی ہے کہ بھارتی عزائم اور “ را “ کی طرف سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور پاکستان کی واحد مضبوط ترین دفاعی قوت یعنی ہمارے ایٹمی اثاثوں کو بے اثر اور تباہ کرنے کیلئے اس ایٹمی قوت کی محافظ افواج پاکستان کو کمزور اور عوام کی نظروں میں انکی شہرت اور وقار کو ٹھیس لگاکر دشمنوں کی کامیابی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ کو ہٹانے کے مترادف ہوگا، بھارت اور دیگر پاکستان مخالف طاقتوں کی ایسی خطرناک سازش ہے جس سے عالمی طاقتوں اور پاکستان کے اندر سادہ لوح عوام کو بروقت وارننگ دینا ضروری ہے تاکہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ انکے سہولت کاروں اور دیگر ہمدرد عناصر کا بھی قلع قمع کیا جاسکے۔کچھ عرصہ قبل بیلجیئم کے دار الخلافہ برسلز میں دہشتگردی کا جو ہولناک واقعہ پیش آیا تھا اس میں درجنوں شہری ہلاک اور سینکڑوں کے زخمی ہونے کی خبر نے تمام مغربی ممالک کو پریشان کر کے اس خطرہ سے نمٹنے کیلئے ہائی الرٹ کا اعلان کر دیا تھا۔اسی طرح فرانس میں پیرس کے ہوائی اڈا پر بھی ایسی ہی دہشتگردی کی لہر نے فرانسیسی حکومت اور فرانس کے عوام نے دہشت گردی کو ایک عالمی خطرہ قرار دیتے ہوئے پوری دنیا کو ایک منظم طریقے سے عالمی سطح پر ایک مربوط جنگ کے بین الاقوامی عزم کامشورہ دیا تھا۔ دونوں ممالک نے فوراًایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے نظم و نسق کو کنٹرول کرنے امن کی بحالی اور انٹرنل سکیورٹی کو موثر بنانے کیلئے فوج کی طرف رجوع کیا تھا۔ پاکستان میں ضرب غضب اور نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے حکومت پاکستان - پارلیمنٹ اور عدلیہ نے بھی یہی طریقے کار اختیار کر رکھا ہے جس کس نتیجے میں خیبر پی کے‘ صوبہ سندھ‘ کراچی اور بلوچستان میں نتائج سب کے سامنے ہیں۔ اب پنجاب میں مختلف شہروں میں دہشتگردی کے متواتر کئی واقعات کے بعد لاہور میں گلشن اقبال میں قیامت صغری کے بعد کچھ اسی طرح کا آپریشن یہاں بھی شروع ہو چکا ہے۔پاکستان کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنجز پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے اور پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت ان چیلنجز سے کامیابی کیساتھ نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ سوات اور دیر میں دہشتگردوں کی بغاوت کو کچل کر حکومت پاکستان کی اتھارٹی کو بحال کر دیا گیا ہے۔ اور سول انتظامیہ آئی ڈی پیز کو بحال کرنے میں پوری طرح کوشاں ہے اسی طرح جنوبی و شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک ملیامیٹ کر کے تقریباً دس فیصد بقایا علاقوں میں دہشتگردی کے واقعات ختم کرنے کا فائنل راونڈ انشاء اللہ ایک یا دو ماہ میں مکمل ہوجائیگا۔ افواج پاکستان کے آپریشن ضرب عضب کی بے مثال کامیابیاں ایک معجزہ سے کم نہیں ہیں۔ کیونکہ افواج پاکستان نے دشوار گزار علاقوں کو بھی دہشت گردوں سے مکمل طور پر پاک کر دیاہے شوال کا افغان سرحد سے ملا ہوا ملحقہ علاقہ اب پوری طرح پاک فوج کے زیر کنٹرول ہے۔ ان فوجی کارروائیوں میں جنرل رینک سے لیکر سپاہی تک ہر لیول کے افسروں اور جوانوں نے شجاعت کی وہ داستانیں عبارت کی ہیں جس پرپوری دنیا ان عظیم قربانیوں کا اعتراف کرتی ہے۔ چند روز قبل کور کمانڈر کانفرنس کے اختتام پر افواج پاکستان نے وطن عزیز کو ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کو جلد از جلد کامیابی سے ہمکنار کرکے اقوام عالم میں ایک باعزت اور سر بلندی کے مقام پر صف اول میں کھڑا کرنے کے جس عزم کا اظہار کیاہے۔ پوری قوم نے 23 مارچ مختلف تقریبات اور مغربی پریڈ میں بازوئے حیدر کی جس قوت کو دنیا کے سامنے پیش کیاہے۔ پاکستان مخالف قوتوں کو اب اپنی ناپاک سازشوں سے توبہ کرنے کااقرار کر لینا چاہئے کیونکہ پاکستان کا نیو کلیئر پروگرام ایسے مضبوط ہاتھوں میں محفوظ ہے جو کسی بھی اندرونی و بیرونی سازش کو پاکستان کی قومی سلامتی خود مختاری اور آزادی پر کسی طرح کی آنچ آنے کا موقع نہیں دے سکا۔ واشنگٹن میں ہونیوالی نیو کلیئر کانفرنس جس میں وزیراعظم کی طرف سے انکے سپیشل اسسٹنٹ طارق فاطمی نے نمائندگی کی۔ ملکی حالات کی نزاکت کے پیش نظر وزیراعظم نے اپنی شرکت منسوخ کرتے ہوئے ایک احسن اقدام اُٹھایا ہے کیونکہ موجودہ حالات میں ان کا وطن میں موجود رہنا نہایت اہمیت کا حامل تھا۔“
Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 303136 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More