ہم کہاں جا رہے ہیں؟

میں پیسے جیب میں لئے بازار میں کھڑا ہوں اور دل ہی دل میں دعا کر رہا ہوں کہ آج مجھ سے دھوکہ نہ ہو آج بھی پہلے کی طرح میری پونجی نہ لٹ جا ئےمیں جھوٹ نہیں بول سکتا، دھوکہ نہیں دے سکتا لہٰذا بار بار لٹتا ہوں اور کسی سے بھی کوئی معاملہ نہ طے کرنے کا عزم کرتا ہوں مگر پھر ضروریات زندگی مجھے بازار بھیج دیتی ہیں اور میں ماسٹر ڈگری رکھنے کے باوجود اپنے آپ کوخجل محسوس کرتا ہوں۔

جس سے معاملہ طے کرو جھوٹ بول کر دھوکہ دینے کی کوشش کرتا ہے، سرکاری محکمے با قاعدہ فریب دیتے ہیں،اہلکار بڑے اعتماد اور بے خوفی سے پیسے طلب کرتے ہیں، بیچنے والے لینے والے سب محنت کی بجائے فریب سے کمانا چاہتے ہیں۔

ہم روز لوٹتے ہیں اور روز لٹتے ہیں اور بڑی تیزی سے اپنے انجام کا سفر طے کر رہے ہیں، ایمان کا یہ عالم ہے کہ قسمیں کھاتے ہیں اور دوسرے کہ گنہگار ٹھراتے ہیں۔

بہت سی قوموں کا انجام ہمارے سامنے ہے۔ کیا ہم بھی صفحہ ہستی سے مٹنے کا پکا ارادہ کر چکے ہیں؟ آج کی نوجوان نسل سے میں التجا کرتا ہوں کہ اپنے بزرگوں کی اس وراثت سے اپنی اور اپنے پچھلی نسل کو بچا کر اپنا مستقبل محفوظ کریں۔
Tariq Mahmood
About the Author: Tariq Mahmood Read More Articles by Tariq Mahmood: 2 Articles with 2560 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.