وزیر اعظم کا خطاب اور جنرل راحیل کا ایکشن

گزشتہ روز جب میاں نواز شریف نے قوم سے خطاب کیا تو امید تھی کہ شاید وہ کوئی ایسا اعلان کردے جو ہمارے ملک میں نئی روایت ڈالے لیکن وزیراعظم کا خطاب میں ایک بات کے علاوہ کوئی خاص یا نئی بات نہ تھی۔ وزیراعظم میاں نواز شریف جو کہ کچھ دن پہلے علاج کے لئے لندن گئے تھے وہاں سے صحت یابی کی رپورٹ ملنے کے بعد واپس آئے تو ملک کے سیاسی درجہ حرارت کو دیکھ کر چیف جسٹس کے سربراہی میں جو ڈیشل کمیشن قائم کرنے پر رضامند ہوگئے لیکن ساتھ میں جو ٹرمز اف ریفرنس دیے اس سے لگ یہ رہاہے کہ حکومت پاناما لیکس پر تحقیقات کے لئے سنجیدہ نہیں ۔چیف جسٹس کواپنے خط میں غیر قانونی طور پر پیسوں کی منتقلی، دوسروں ملک کے بنکوں میں پاکستانیوں کی رقم اور جائیدادوں کے علاوہ پاناما لیکس کی تحقیقات شامل تھی لیکن خط میں بیرونی ممالک سے ایکسپرٹ کی معاونت شامل نہیں ۔ ٹی او آرز سے لگ یہ رہاہے کہ کمیشن دس سال میں بھی یہ تحقیقات نہیں کر سکتا ۔ جیسا کہ میں پہلے اپنے کالموں میں لکھ چکا ہوں کہ کمیشنوں سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔ یہ صرف ٹائم پاس ہے۔ وزیر اعظم کے بیٹوں نے تو پہلے سے تسلیم کیا ہے کہ ان کے آف شور کمپنیز ہے جو ٹیکس بچنے کیلئے انہوں نے بنائے ہیں ۔ اب سوال صرف یہ ہے کہ ان کے پاس کھر بوں روپے کہاں سے آئے اور یہ کھربو ں روپے بیرونی ملک کیسے منتقل ہوئے جبکہ ان کھر بوں پر ٹیکس کتنا ادا کیا گیا ہے اور آیا کھر بوں کی منتقلی قانون کے مطابق ہوئی ہے۔ تحقیقات صرف ان پوائنٹ کی ہونی چاہیے ۔باقی وزیراعظم نے اپنے تقریر میں جو سوالات اٹھائے ہیں اس کا جوا ب کوئی دوسرا نہیں میاں صاحب کو خود دینا ہے۔ یہ سوالات تو ہمارے ہیں کہ عرصہ دارز سے حکومت اور بز نس کرتے ہیں، اب تک کتنا ٹیکس دیا ،سالانہ گو شوارے قوم کے سامنے پیش ہونے چاہیے۔ بقول آپ کے جیسا جنرل پر ویز مشرف نے آپ کو ہتھکڑی پہنائی تھی اس کو سزا دینے کے بجائے آپ نے بیرونی ملک جانے کی اجازت کیوں دی ؟عمران خان نے بقول آپ کے اگر کوئی کرپشن کی ہے توان کوسزا اور بے نقاب آپ نے کرنا ہے جس زرداری کو آپ نے لاہور اور کراچی کے سڑ کوں پر گھسیٹنے اور لٹکانے کا وعدہ کیا تھا ان سے تو آج آپ مشاورت اور ایک دوسرے کوتحفظ دینے کے وعدے ہورہے ہیں جس فوج پر آپ غصہ نکلا رہے ہیں انہوں نے تو ثابت کر دیا کہ رٹائرڈ جنرل ہو یا حاضر سروس سب کو سزا ملے گی ، انہوں نے سزا کا عمل اپنے گھر سے شروع کیا ۔ آپ یہ عمل کب شروع کریں گے ۔وزیراعظم صاحب جب تک سیاسی قائدین اور حکمران خود قانون کے سامنے جواب دے نہ ہو ، کرپشن سے پاک اور اصولوں کے پاسدار نہ ہو وہاں آپ کسی آورکو سزا نہیں دے سکتے ۔ قوم آپ پر اعتبار کیوں کرے جب آپ کا کاروبار اور کھر بوں روپے بیرونی ملک پڑے ہیں ۔ آپ کا خاندان بیرونی ملک ہے آپ عیدیں ان کے ساتھ کرتے ہیں جب کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف باڈرز پر پا ک فوج کے جوانوں اور متاثرین فاٹا کے ساتھ ہوتے ہیں ۔

وزیر اعظم صاحب آپ صرف باتیں کرتے ہیں کہ ہمارا احتساب ہوتا ہے اور ہم ہر وقت احتساب کیلئے تیار ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ جس پیپلز پارٹی اور مشرف حکومت کو آپ کے ساتھ ہم کرپٹ کہتے تھے ان کا آپ نے کیا احتساب کیا ؟جس زرداری کے سرے محل کو آپ نیلام کرنے والے تھے وہ تو دور کی بات آپ کے سرے محلوں اور اسحاق ڈار کے محلوں کا حساب کون دے گا؟ جنرل راحیل کے ایکشن نے تو ثابت کر دیا کہ فوج میں کرپٹ آفسر کوئی مقدس گائے نہیں ، تاریخ میں پہلی بار 11آفیسرز کو سزا دے کر ایک تاریخ رقم کردی ہے آپ کب عمران خان ، آصف علی زرداری،یوسف رضا گیلانی اور پرویز اشرف راجہ کو سزا دینگے جب کہ اربوں روپے بنانے والے پرویز مشرف کو سزا دینے کے بجائے ملک سے باہر جانے دیا جس کا سوال قوم آپ سے کررہی ہے۔میاں صاحب اگر آپ بے بس اور لاچار ہے تو کیوں وزرات عظمیٰ کے منصب پر بیٹھے ہیں۔قوم کو حقا ئق سے آگاہ کرے اور استعفا دے لیکن نہیں آپ نے حکمرانی اور صرف سیاست کرنی ہے۔ بے چاری عوام جیئے یا مرے آپ کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اداروں میں اتنی رقم نہیں جیسا سے ملازمین کو تنخواہ دی جائے ۔ اسلام آباد کے سب سے بڑے ہسپتال میں ایک طرف مریضوں کو بیڈ نہیں ملتے تو دوسری طرف ملازمین کودس مہینوں سے تنخواہیں نہیں مل رہی ہے۔باقی ملک کے حال پر کیا تبصرہ کیا جائے۔وزیراعظم صاحب جس طرح بے نظیر بھٹو کے کفن میں جیب نہیں تھے ، سرے محل ہو یا دوسرے محلات اور ہیروں کے ہار سب کچھ ان کا یہاں پررہ گیا اسی طرح آپ کا اور ہمارا بھی سب کچھ یہاں رہے گا۔اﷲ تعالیٰ نے آپ کوبار بار موقع دیا ہے کہ آپ اس ملک وقوم کیلئے کچھ کرے لیکن ابھی تک آپ صرف رویاتی سیاست اور حکمرانی کررہے ہیں عملی طور پر آپ ناکام ہوگئے ہیں ، افسوس کا مقام ہے کہ آج عملی طور پر اور ایکشن کیلئے قوم جنرل راحیل شریف کی طر ف قوم دیکھ رہی ہے کہ وہ لوٹی ہوئی رقم یا کرپشن کا پیسہ سیاست دانوں سمیت کرپٹ مافیاز سے نکلیں گے حالانکہ یہ ان کا نہیں آپ کا کام تھا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کو فروغ دیتے اور بلاتفریق سب کا احتسا ب شروع کر تے ،کم ازکم آپنا سارا پیسہ جو بیرونی ملک پڑا ہے واپس آپنے ملک میں لے آتے لیکن افسوس کہ آپ رویاتی سیاست اور حکمرانی سے نہیں نکلے۔ آپ صرف تقر یریں اور خطابات کرتے رہیں گے جب کہ جنرل راحیل شریف ایکشن لیتے رہیں گے ۔

Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 203598 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More