آفتاب کی موت کیسے ہوئی

ہماری ملک کی سیاست اور حالات کس طرف جارہے ہیں؟ آنے والے دنوں میں کیا ہونے والا ہے ؟ کیا حکومت مڈ ٹرم انتخابات کرانے کی موڈ میں ہے۔پاناما لیکس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟اس معاملے کا کچھ حل بھی ہوگا یہ ویسے ہی یہ معاملہ ختم ہو جائے گا جس طرح ماضی میں ہوئے ہیں۔یہ سوالات اپنی جگہ موجود ہے لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے جب میں مسلسل موجودہ حکومتوں کے خلاف لکھتا ہوں تو بہت سے قارئین نے ان کالموں کو پسند کیا جبکہ بعض دوستوں نے اپنی اختلاف رائے کا اظہار کرتے ہوئے اس کو جمہوریت کے خلاف قرار دیا کہ اس طرح کے کالموں سے جمہوریت کمزور ہوتی ہے اور جمہوریت کے دشمن قوتوں کو موقع ملتا ہے کہ وہ ملک میں جمہوری حکومت کا خا تمہ کرے۔کچھ دوستوں کے خیال میں اب ملک میں جمہوری نظام شروع ہوگئی، پہلی بار کسی عوامی حکومت نے اپنی آئینی مدت پوری کی اور دوسری جمہوری حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرنے جارہی ہے لیکن بعض اوقات آپ کی طرح صحافیوں کی وجہ سے جمہوریت کو خطرہ در پیش ہوتا ہے اور اب بھی ایسا لگتا ہے کہ اس بار بھی مسلم لیگ نون کی حکومت اپنی آئینی مدت پوری نہیں کرے گی اور وقت سے پہلے انتخابات ہوجائیں گے۔ میں سب دوستوں کی رائے کا احترام کرتا ہوں جن کی سوچ ملک میں جمہوریت کو مضبوط بنانے اور فوجی حکومتوں کے خلاف ہے میں صرف یہ عرض کرتا ہوں کہ ہم جیسے لوگ کسی بھی حکومت کے ذاتی طور پر خلاف یا ذاتیات نہیں رکھتے اور نہ ہی ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوری حکومت ختم ہوں اور اس کی جگہ فوجی ڈکٹیٹر شپ قائم ہوں۔ہم منتخب حکومت پر تنقید کیوں کرتے ہیں اس کا جواب دینے کے لئے میں صرف ایک واقع بیان کرتا ہوں۔

گز شتہ روز ایم کیوایم سے تعلق رکھنے والے آفتاب احمد کی موت رینجرز کے ہا تھوں ہوئی ۔ آفتاب احمد ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کا پی اے تھا جس کو رینجرز نے پکڑا اور عدالت سے نوے دن کا ریمانڈ لیا۔ دوران تفتیش ان کی موت ہوئی جس کو رینجرز حکام کہتے ہیں کہ ان کو دل کا دورہ پڑا جبکہ ایم کیو ایم رہنما ؤں کے مطابق ان کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے ان پر ہر قسم کا تشدد کیا گیا جس کی وجہ سے ان کی موت ہوئی،( رپورٹس سے بھی یہ بات ثابت ہوئی ہے) اس واقعے پرایم کیوایم نے احتجاج کیا اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اس پر فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے نوٹس لیا اور تحقیقات کرنے کا حکم دیا کہ آفتاب احمد کی موت کا پتہ چلے۔رینجرز کے ہاتھوں یہ پہلا واقع یا موت نہیں ہے، اس سے پہلے کئی دفعہ رینجرز حکام کے ہاتھوں کھلے عام سیاسی اور عام لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا میں ایسے ویڈ یو موجود ہے جس میں رینجرز کے اہلکار کھلے عام تشدد کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے بلکہ ایک ویڈیو میں ایک آدمی کو گو لیوں سے چھلنی کرتے ہیں جو ہاتھ جوڑکر زند گی کی بھیک مانگتا ہے لیکن رینجرز حکام کو ترس نہیں آتا اور ان کو گولیوں سے چھلنی کرتے ہیں۔ اس واقعے کو تین چار سال ہوگئے لیکن تحقیقات کا کوئی پتہ نہیں چلا اگر ملوث عناصر کو سزا ہوتی اور اسی طرح کھلے عام گولیوں سے مارا جاتا تو آج یہ نوبت نہیں آتی۔

یہ واقعے کا ایک رخ ہے اب دوسرا رخ بھی ملا خط کرے ۔ اس وقت بھی جمہوری حکومت نے واقعے کا کوئی نوٹس نہیں لیا جبکہ اب بھی جمہوری حکومت نے واقعے کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔اس کی وجہ کیا ہے کہ جمہوری حکومت فوجی اداروں کے خلاف نوٹس نہیں لے سکتی ، اس کی بنیادی وجہ ملک میں جمہوری حکومتوں کی نااہلی ہے۔ حکمرانوں کی نااہلی اور کرپشن ،لوٹ مار کی وجہ سے فوجی ادارے اپنے آپ کو قانون و آئین سے ماورا قرار دیتے ہیں۔ جمہوری حکومتیں اور سیاستدان آپس میں ایک دوسرے کے خلاف ہوتے ہیں۔ایک دوسرے کی رائے اور مطالبات کو تسلیم نہیں کرتے بلکہ مطالبات منوانے کیلئے فوجی سرابرہ کو گودنا پڑتا ہے۔ ماضی کو چھوڑے آج کی جمہوری حکومت نے اپوزیشن کا کون سا مطالبہ ماننا ہے۔ جمہوریت کو مضبوط کرنے اور ملک میں سسٹم کو بہتر کرنے کیلئے کچھ بڑے فیصلے کرنے پڑتے ہیں جو میاں نواز شریف کی حکومت نے نہیں کیے۔ ان کے پاس ایک اچھاموقعہ تھا کہ وہ شروع میں عمران خان کی چار حلقوں کا مطالبہ مان لیتے اور عمران خان کو اداروں کی بہتری کیلئے اور ملک میں جمہوری نظام کو مضبوط بنانے کیلئے ساتھ ملاتے تو آج نوبت یہاں تک نہ پہنچتی ۔ بہت سوں کی طرح ہمارا بھی خیال تھا کہ میاں نواز شریف نے ماضی سے بہت کچھ سیکھا ہوگا اس دفعہ ان کی حکومت ماضی سے مختلف ہوگی لیکن افسوس کہ ایسا نہیں ہوا بلکہ وہی پرانی روایت کو برقرار رکھا گیا جس کی وجہ سے عمران خان سمیت اپوزیشن کی دوسری جماعتیں ان کے خلاف ہوگئی بلکہ اس سے بڑا کر لوٹ مار اور کرپشن کو بھی اسی طرح برقرار رکھا گیا ، جمہوریت کو مضبوط بنانے والے ادارے پارلیمنٹ کو ہر معاملہ میں نظر انداز کیا گیا جس کا فائدہ غیرجمہوری قوتیں اٹھا رہے ہیں۔ ملک میں جمہوریت تب مضبوط ہوگی یا عوام کا اعتبار قائم ہوگا جبکہ تمام فیصلے ایوان میں ہوں گے ۔

ہم جیسے لوگ جمہوری حکومتوں پر اس لئے تنقید کرتے ہیں کہ ہم ان کو ووٹ دیتے ہیں ہماری توقع ہوتی ہے کہ سیاسی لوگ ملک میں نظام کو بہتر بنائیں گے۔ اداروں کو مضبوط اور جوابدہ بنائیں گے لیکن یہ لوگ خود کرپشن اور لوٹ مار میں لگ جاتے ہیں جمہوریت کے بنیادی اصولوں کو بھی نظرانداز کردیتے ہیں ۔ہماری تنقید کا مقصد غیر جمہوری لوگوں کو سپورٹ کرنا ہر گز نہیں ہوتا اور نہ ہی ہم کسی غیر قانونی اقدام کو سپورٹ کر یں گے۔ میں نے ماضی میں بھی پر ویز مشرف کی ڈکٹیٹر کے خلاف لکھا آئندہ بھی فوجی حکومت کے خلاف ہوں گا۔ہم جمہوریت پسند ہے اور چاہتے ہیں کہ جمہوریت کے نام پرووٹ لینے والے بھی جمہوری روایت کو برقرار رکھے اور تمام فیصلے جمہوری انداز میں کرے۔

کراچی میں ایم کیو ایم کے رہنما کا قتل آرمی چیف جنرل راحیل شریف کیلئے ایک ٹیسٹ کیس ہے اس کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے اور ہر صورت میں ملوث عناصر کو سزا دینی چاہیے تاکہ آئندہ کوئی ایسا کام نہ کرے اور عوام کا اپنے اداروں پر بھروسہ قائم رہے ۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 203644 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More