کشمیر میں بھارتی مظالم کی نئی داستان رقم……عالمی برادری نے لب سی لیے

کشمیر میں بھارتی سفاکیت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد حالیہ انتفاضہ کے دوران شہید ہونے والے نہتے کشمیریوں کی تعداد 40 ہو گئی ہے، جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد پانچ سو سے تجاوز کرچکی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ساتویں روز بھی کرفیو نافذ اور انٹر نیٹ اور ٹرین سروس معطل رہی ہے۔ کرفیو کے باعث تجارتی مراکز اور تعلیمی ادارے بند جب کہ ٹرانسپورٹ سروس بھی معطل رہی ہے۔ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف کشمیر سمیت پاکستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیے گئے۔ کشمیر میں جاری بھارتی درندگی پر امریکی میڈیا بھی بول اٹھا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ بھارت نے کشمیر میں سفاکیت کی نئی داستان شروع کردی ہے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران ایسے سو کشمیری سامنے آئے ہیں، جن کی آنکھوں میں چھرے مار کران کی آنکھوں کی روشنی چھین لی گئی ہے۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارت طاقت کے بے جا استعمال کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھارت کا ٹریک ریکارڈ ہے اور یہی پالیسیاں خطے میں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں ہسپتالوں پر بھی حملے کر رہی ہے، اس لیے عالمی برادری بھارت سے کہے کہ کشمیر کے معاملے پر بات چیت کرے۔پاکستان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر حل کرانا اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے۔ عالمی برادری بھارت پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات پر زور دے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی جانب سے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد کشیدہ صورتحال کے تناظر میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے، جبکہ امریکا نے بھارت نوازی کا ثبوت دیتے ہوئے کشمیر میں جاری مظالم کو بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دیا تھا، جس پر ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اندرونی معاملہ نہیں ہے، بلکہ یہ اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ مسئلہ ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے معصوم کشمیری نوجوانوں کے ظالمانہ قتل پر بھارت کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا خطے میں دیرپا امن کے لیے کشمیر کے دیرینہ تنازعہ کے حل میں مدد کرے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کشمیریوں کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی اور جذبات کو تسلیم کرے، کشمیر کا دیرینہ مسئلہ حل کرنے میں مدد دینے کی ضرورت ہے، دنیا کو خطے میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر حل کرنا ہو گا۔حریت رہنماؤں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جانب سے کشمیریوں کی جدوجہد کی حمایت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

13جولائی کو کشمیر میں چھیاسیواں یوم شہدائے کشمیر اس عزم کی تجدید کے ساتھ منایا گیا کہ مقبوضہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے مکمل آزادی تک جدوجہد آزادی کو جاری رکھا جائے گا۔ یہ دن ان کشمیری شہداء کی یاد میں منایا گیا جنہوں نے ڈوگرا راج سے آزادی کے نصب العین کے لیے 13جولائی1931کو سینٹرل جیل سری نگر کے سامنے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا باقاعدہ آغاز 13 جولائی 1931 کو ہوا تھا جسے دبانے کے لیے اس وقت افغانوں، سکھوں اور ڈوگروں پر مشتمل ہندوستانی افواج نے کشمیری عوام کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کے سینوں پر سیدھی گولیاں ماریں جس کے نتیجہ میں 22 کشمیری نوجوانوں نے اذان دیتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ یہ کشمیری عوام کی جانب سے جدوجہد آزادی کی پہلی قربانی تھی جس سے ان کی آزادی کی تڑپ مزید ابھری اور انہوں نے خانقاہ معلی سری نگر میں 50 ہزار کشمیری مسلمانوں کا عظیم اجتماع منعقد کرکے اپنی تحریک کو پورے کشمیر میں پھیلا دیا۔ قیام پاکستان کے بعد ہندو لیڈروں نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو ہرصورت دبانے کا فیصلہ کیا، مگر کشمیری عوام کے پائے استقلال میں آج تک لغزش نہیں آئی۔ وہ بھارتی مظالم برداشت کرتے اب تک عملاً ہزاروں جانوں کے نذرانے پیش کرچکے ہیں اور بھارت کے ہر ریاستی ہتھکنڈے کے باوجود آج بھی ظالم بھارتی فوجوں کے آگے سینہ سپر ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل نے اپنی درجن بھر قراردادوں کے ذریعہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو تسلیم کرکے ان کی جدوجہد کے کاز پر مہرتصدیق ثبت کی ہے۔ اس کے برعکس بھارت نے نہ صرف آج تک یواین قراردادوں کی روشنی میں کشمیری عوام کو استصواب کا حق نہیں دیا بلکہ وہ ان کی آواز دبانے کے ہتھکنڈوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کی سلامتی کے خلاف بھی گھناؤنی سازشوں پر عمل پیرا ہے۔مودی سرکار ایک طرف پاکستان کے ساتھ بغل میں چھری منہ میں رام رام کی منافقانہ پالیسی اپنائے ہوئے ہے اور دوسری جانب کشمیر میں آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے ہر اوچھا ہتھکنڈا استعمال کر رہی ہے۔ کشمیر کے غیور مسلمانوں کو حق آزادی کے مطالبے پر مظالم سے دوچار کیا جارہا ہے اور اب تک ہزاروں نوجوان شہید اور جیلوں میں بند کردیے گئے ہیں۔ آج بھارت کی مودی سرکار تو سازشوں کے جال بننے میں مشغول ہے۔ مودی سرکارکی پالیسیوں کے نتیجے میں کشمیری عوام پر مظالم کا سلسلہ تیز ہوا ہے اور نوبت کشمیری عوام کی بھارتی افواج کے ساتھ باقاعدہ جھڑپوں تک آگئی ہے۔ گزشتہ ہفتے بھارتی فوجوں کی فائرنگ سے کشمیری لیڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیری عوام نے شدت کے ساتھ بھارتی افواج کی مزاحمت کا سلسلہ شروع کیا ہے جسے انہوں نے منطقی انجام تک پہنچانے کا تہیہ کیا ہوا ہے چنانچہ بھارتی افواج کے ان پر مظالم بھی بڑھ گئے ہیں اور ان کی فائرنگ سے اب تک 40 کشمیری جام شہادت نوش کرچکے ہیں اور پانچ سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ اگر ان پر بھارتی فوجوں کے مظالم کا سلسلہ اسی طرح برقرار رہا تو کشمیری عوام کی جدوجہد زیادہ پرتشدد بھی ہوسکتی ہے جس کا خمیازہ بہرصورت بھارت کے جنونی حکمرانوں کو ہی بھگتنا پڑے گا۔ بھارتی حکومت کو احساس ہو جانا چاہیے کہ کشمیری عوام آج بھی بھارت سے آزادی چاہتے ہیں۔ بھارت اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق استصواب رائے کا موقع دے تاکہ کشمیری عوام اپنی مرضی کے مطابق فیصلہ کریں کہ وہ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کے ساتھ لیکن بھارت ایسا نہیں کر رہا جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ ادھر یورپی یونین کو بھی چاہیے کہ وہ کشمیر کی صورت حال پر توجہ دے۔ اگر یورپی یونین سنجیدگی سے بھارت پر دباؤ ڈالے اور تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کی کوشش کرے تو اس معاملے میں معنی خیز پیشرفت ممکن ہو سکتی ہے۔گزشتہ روز اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کشمیر کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں نوجوان حریت رہنما برہان وانی کی شہادت ماورائے عدالت قتل ہے، بھارتی قابض فوج کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو دبانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کے موضوع پر خصوصی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ بھارت کے مظالم کے باوجود کشمیری عوام غیرملکی تسلط سے آذادی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ بھارتی قابض فوج کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو دبانے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے، جس کا کشمیریوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں وعدہ کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام کے وعدے کے مطابق کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دینا ہی کشمیر کے مسئلے کا حل ہے، جبکہ پاکستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر بھارت تلملا اٹھا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کے مستقل مندوب سید اکبرالدین نے جنرل اسمبلی میں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے والی مثال پر عمل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے، جب کہ بھارت کی پاکستان کے خلاف روایتی ہرزہ سرائی کوبھی نہ بھولتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے ملک کو حقوقِ انسانی کی بات زیب نہیں دیتی جو ’دہشت گردی کو ریاستی پالیسی‘ کے طور پر استعمال کرتا ہے۔

بھارت کی جانب سے کشمیری عوام پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے، لیکن تاحال عالمی برادری نے نہ تو مسئلہ کشمیر حل کروانے کا سوچا ہے اور نہ ہی بھارت سے ظلم و ستم رکوایا گیا ہے، بلکہ کشمیر کے معاملے میں ہمیشہ بے اعتنائی برتی گئی ہے۔ امریکا نے تو یہاں تک منافقت کا ثبوت دیا کہ کشمیر میں مظالم کو بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دے دیا ہے، حالانکہ کشمیر کا معاملہ1948سے اقوام متحدہ میں ہے، جسے بھارت خود لے کر گیا تھا، لیکن چونکہ بھارت کا موقف کمزور ہے، اس لیے وہ دوبارہ اس معاملے کو اقوام متحدہ میں اٹھانے سے گھبراتا ہے اور جب پاکستان اس معاملہ کو اٹھاتا ہے تو چیختا ہے۔جب کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ میں ہے تو امریکا کا اس معاملے کو بھارت کا اندرونی معاملہ کہنا سراسر بھارت نوازی ہے۔ دنیا پر یہ واضح ہوجانا چاہیے کہ کشمیر کے حل کی راہ میں جہاں بھارت کی خود سری اور ہٹ دھرمی ہے، وہیں امریکا اور دیگر عالمی قوتوں کی منافقت بھی شامل ہے، کیونکہ اگر عالمی قوتیں چاہتیں تو مسئلہ کشمیر کو بہت جلد حل کروا سکتی ہیں، لیکن وہ ایسا کرنا ہی نہیں چاہتیں۔عالمی برادری ویسے تو دنیا بھر آزادی اور انصافی کی علمبردار بنی پھرتی ہے لیکن مسلم برادری کے معاملے میں دوہرا معیار اپنانے لگتی ہے۔ کشمیر سے لے کر فلسطین اور دیگر مسلم برادری کے معاملے میں عالمی برادری نے ہمیشہ منافقانہ رویہ اپنایا ہے۔ عالمی برادی کا یہ منافقانہ رویہ دنیا میں بے چینی اور بیسکونی کی وجہ بن رہا ہے۔ عالمی برادی پر ضروری ہے کہ کشمیری میں جاری بھارتی مظالم کو نہ صرف جلد از جلد رکوائے، بلکہ فوری اس مسئلے کو حل کرنے میں تعاون بھی کرے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 641474 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.