ماہ رمضان اور گرفتاریاں

ہمارے پڑوسی میں بنگلہ دیش میں ان دنوں عجیب و غریب واقعات رونما ہو رہے ہیں وہ بھی امن کے نام پر بد امنی پھیلانے کا کام حکومتی سطح پر کیا جا رہا ہے ۔جسے دنیا کی تمام ممالک خاموش دیکھ رہے ہیں کوئی نہیں ہے جو انہیں امن میں خلل ڈالنے کا مجرم قرار دے ۔سیاسی نفرت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اپوزیشن کو طرح طرح کے الزامات میں گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ایک شخص کے قتل کی شبہ میں پندرہ سو افراد کو گرفتار کر لیا گیا یہ واقعہ کیا ثابت کرتا ہے ۔ہم بی بی سی کے مطابق اس پورے واقعہ کا جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔جمعہ کی شب سے اسلامی شدت پسندوں کے خلاف شروع کی جانے والی کارروائی کے دوران پولیس نے نو سو افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔پولیس نے یہ مہم اقلیتیوں اور سیکیولر خیالات رکھنے والے شہریوں کے خلاف قاتلانہ حملوں کے بعد شروع کی ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے وہ پرتشدد کارروائیوں میں مطلوب ہیں اور ان میں سے بیشتر گذشتہ تین برسوں میں ہونے والے ’ٹارگٹ کلنگ‘ یا ہدف بنانے کر ہلاک کرنے کی 40 وارداتوں میں ملوث رہے ہیں۔جمعرات کو مندر میں رضاکار کے طور پر کام کرنے والے نتیارنجن پانڈے کو پبنا ضلعے میں قتل کر دیا گیا۔ اقلتیوں کے خلاف ہونے والی وارداتوں کا یہ تازہ ترین واقعہ ہے۔گذشتہ ہفتے ایک ہندو پجاری کی لاش ایک دھان کے کھیت سے ملی تھی۔ اس کے علاوہ ایک مسیحی دکاندار کو بھی گرجا گھر کے قریب ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس سے قبل انسداد دہشت گردی فورس کے ایک افسر کی بیوی کو دن دھاڑے چھریوں کے وار کرنے کے بعد گولیاں مار کر بڑی بیدردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ پولیس سکیورٹی افسر کی بیوی کے قتل کے بعد حرکت میں آئی ہے اور یہ کارروائی شروع کی گئی ہے۔دارالحکومت ڈھاکہ میں انسپکٹر جنرل آف پولیس شاہد الحق نے کہا کہ جو لوگ پولیس افسر کی بیوی کے قتل میں ملوث ہیں انھیں ہر قیمت پر کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔قبل ازیں بدھ کو ڈھاکہ میں پاکستان سفارت خانے کے باہر سینکڑوں مظاہرین نے سفارت خانے کو بند کرنے کا مطالبہ کیا اور الزام عائد کیا کہ پاکستان بنگلہ دیش کے خلاف سازشیں کر رہا ہے۔پاکستانی سفارت خانے کے باہر احتجاج بنگلہ دیش کی ورکر پارٹی نے کروایا تھا جو حکمران عوامی لیگ کی اتحادی ہے۔اس سے قبل بنگلہ دیش کے وزیر داخلہنے ملک میں حالیہ تشدد کے واقعات میں اسرائیل کے ملوث ہونے کی بات بھی کی تھی جسے اسرائیل کی حکومت کی طرف سے رد کر دیا گیا تھا۔بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ ملک میں اقلیتوں اور سیکولر شہریوں کی بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ کو ختم کرنے کا عہد کیا ہے۔وزیر اعظم حسینہ واجد کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت ان حملوں کو ختم کرنے کے لیے جو بھی کرنا پڑا کرے گی۔ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ روز ہی بنگلہ دیش میں پولیس نے اسلامی شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا اور 1500 کے قریب افراد کو گرفتار کیا۔حزب اختلاف نے الزام لگایا ہے کہ حکومت اس آپریشن کا استعمال سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے کر رہی ہے۔سنیچر کو حکمراں جماعت عوامی لیگ کی میٹنگ کے دوران شیخ حسینہ کا کہنا تھا کہ ’اس میں وقت لگ سکتا ہے لیکن خدا نے چاہا تو ہم حملے کرنے والوں پر قابو پا لیں گے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’مجرم کہاں چھپیں گے؟ ہر ایک قاتل کو قانون کے سامنے پیش کریں گے۔‘تاہم بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے شروع کیے جانے والے آپریشن کے دوران گرفتار کیے جانے والوں میں بہت سے عام مجرم شامل ہیں۔دوسری جانب حزب اختلاف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے قائد فخرالاسلام عالمگیر کا کہنا تھا کہ ’پولیس نے کارروائی کے دوران سینکڑوں حزب مخالف کے کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔‘انھوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اسلامی شدت پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے نام پر بہت سے عام اور معصوم لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔‘خیال رہے کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران سیکولر بلاگرز، اکیڈیمیوں، ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں اور مذہبی اقلیتوں کے ارکان سمیت 40 افراد کو بنگلہ دیش میں ہلاک کیا گیا ہے۔اس سے قبل بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ نے ملک میں حالیہ تشدد کے واقعات میں اسرائیل کے ملوث ہونے کی بات بھی کی تھی جسے اسرائیل کی حکومت کی طرف سے رد کر دیا گیا تھا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ امن کو ترس رہی دنیا میں بد امنی کے ٹھیکیداروں کو کون راستہ دیکھائے گا۔
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 102256 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.