سانحہ کوئٹہ پہلے……مگر مقبوضہ کشمیر کے شہیدوں کے لہو کی پکار بھی سنو

گزشتہ روز بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت میں انسانیت کے دشمنوں نے منوں جان روڈ پر بلال انور کاسی کو موت کی نیند سلا کر اپنے درندہ صفت اور انتہائی گھٹیا ہونے کا بھر پور ثبو ت دیا وطن عزیز میں اب امن و امان کی حالت بہتری کی جانب جاتی دکھائی دے رہی تھی کہ ان انسانیت کے دشمنوں نے ایک بار پھر ایسی درندہ صفت کارروائی کی کہ انسانیت بھی اس پر شرمسار ہو گئی ۔دہشتگردوں نے نہ صرف کالے کوٹ کی بے حرمتی کی بلکہ اس کے بعد جب شہید بلال انور کاسی کو ہسپتال لایا گیا تو وہاں پر اس سے بھی گھناؤنی کارروائی کر کے یہ بتا دیا کہ ابسفاک دشمن انتقام میں اندھاہو چکا ہے اور اسے انسانیت کے معیار کا کوئی علم نہیں وہ جنگلوں میں رہنے والے درندوں سے بھی بد تر ہو چکا ہے ۔

دنیا بھر میں جنگوں کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ ہسپتالوں پر کسی نے کوئی بم گرایا ہو یا ہسپتالوں کو اپنی فائرنگ کا نشانہ بنایا ہو مگر تاریخ میں پہلی بار ہمارے اس درندہ صفت دشمن نے ہسپتال جہاں پر صرف اور صرف علاج کیا جاتا ہے اور بیمار لوگوں کو صحت یاب بنانے کیلئے جدوجہد ہوتی ہے اور نہ ہی آج تک دنیا کے کسی ہسپتال نے کوئی دہشتگرد تیار کیا ہے اور نہ ہی اسکی کوئی مثال موجود ہے مگر درندہ صفت دشمن نے خود کش حملہ آور کے ذریعے وکلاء،صحافیوں ،عام شہریوں سمیت70سے زائد افراد کی زندگیوں کو چھین لیا۔

قارئین……!! سمجھ میں نہیں آتا ایک قانون دان پر حملہ آور ہونے والے ان دہشتگردوں کی منطق کیا ہے جو شخص صرف اور صرف قانون کے اندر رہ کر بات کرتا ہے جو وطن عزیز کے آئین کی پاسداری کیلئے اس آئین کے مطالعے کیلئے کئی سال لگاتا ہے اور پھر اس معاشرے کو مہذب بنانے میں اپنا کردار ادا کرتا نظر آتا ہے ایسے شخص کی کسی سے کیا دشمن ہو سکتی ہے اس نے کسی دہشتگرد کو کبھی کوئی نقصان نہیں پہنچایا پھر اس معصوم کی جان لے کر دہشتگرد کیا پیغام دینا چاہتے ہیں صرف اور صرف یہی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ انہیں صرف نعشیں گرانے سے غرض ہے اور پھر ہسپتال میں موجود مریض جو پہلے ہی بیماری کے ہاتھوں پریشان ہیں ان پرخود کش حملہ کر کے ان دہشتگردوں کی حوص کیا پوری ہو گئی وہ نہتے عوام جو آج زخموں سے چور چور پڑے ہیں اور کئی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں انہیں خون میں نہلا کر ان سفاک دشمنوں کی روح بھی کانپ اٹھی ہوگی۔

یہ کیا مردانگی ہے کبھی معصوم بچوں پر حملے کرتے ہیں اور کبھی معصوم شہریوں پر کبھی مسجدوں میں دھماکے کرتے ہیں تو کبھی چرچوں پراب تو حدہی ہو گئی کہ ہسپتالوں پر بھی حملہ کر کے نئی تاریخ رقم کر ڈالی۔

قارئین……!!سوچنا ہوگا ……!!
اب پوری قوم کو سوچنا ہوگا ………… اپنی صفوں میں ان نقاب پوش دشمنوں کو ڈھونڈیں…… یہ ہماری صفوں میں ہی چھپے ہوئے ہیں…… معصوم چہروں کے ہمراہ اس طرح گھناؤنی کارروائیاں کر رہے ہیں اس لئے ان کی پہچان کرنا ہوگی…… ہمیں اپنے دائیں بائیں باخبر رہنا ہوگا اور ان کی تلاش کیلئے اب صف آرا رہنا ہوگا کیونکہ اگر یہ گزشتہ کل ہمارے معصوم بچوں کو خون میں نہلا نے میں پیچھے نہیں رہے اور نہ ہی ان کو مساجد،چرچ،ہسپتالوں کی حرمت کو خاطر میں لائے ہیں تو پھر ان سے کسی قسم کی توقع رکھنا فضو ل ہے …… یہ ہمارے کسی صورت میں ہمدرد نہیں ہو سکتے اسلئے ضروری ہے کہ ان سفا ک دہشتگردوں کو ڈھونڈنے کیلئے ہر شہری کو جدوجہد کرے اور تمام سیکورٹی اداروں کے ساتھ قدم با قدم چلنا ہوگا۔
بیرونی خلفشاریوں سے باآسانی نپٹا جا سکتا ہے کیونکہ وہ دشمن ہماری آنکھوں کے سامنے ہوتا ہے اور ہمارے سرکل سے باہر ہوتا ہے مگر اندرونی سازشوں اور مکارانہ بزدل کارروائیوں کا توڑ صرف اور صرف ہمارا اتحاد ہے اور ہمیں متحد ہونا ہوگا تاکہ دہشتگردی کے اس عفریت سے جان چھڑائی جا سکے ۔

قارئین……!! اس میں کچھ شک نہیں کہ ہمارا ہمسایہ ملک ہمیشہ سے بلوچستان کے اندر ہونیوالی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے ۔ بھارتی خفیہ ایجنسیاں بلکہ بھارتی میڈیا بھی پاکستان کیخلاف اتنا ہی زہر اگلتا اور اپنے اندر اتنا ہی کینہ رکھتا ہے جتنا کہ بھارتی عسکری ادارے یہی وجہ ہے کہ جب بھی ملک میں امن قائم ہوتا ہے تو ہمارے ہمسایہ ملک کو فکر لاحق ہو جاتی ہے کہ ایسا کیوں ہوا مگر اب وطن دشمنوں کو ہمارے بہادر سپہ سالار نے یہ پیغام دے دیا ہے کہ اب آپ کے خلاف کومبنگ آپریشن شروع ہو رہا ہے اب جس بل میں گھسنے کی کوشش کرو گے وہیں سے تمہیں نکال کر ایسے مارا جائے گا جیسے چوہے کو مارا جاتا ہے اور یقینا جو دہشتگرد معصوموں کے خون سے ہولی کھیلتے ہیں وہ تو حقیقت میں ان چوہوں سے بھی بد تر ہیں اور انہیں اس سے بھی بد تر انداز میں موت آنی چاہئے کیونکہ وہ معصوموں کا قتل عام کررہے ہیں۔ابھی قوم سانحہ اے پی ایس نہیں بھولی تھی کہ سانحہ گلشن اقبال رونما ہوگیا اور ابھی سانحہ گلشن اقبال بھولا نہیں تھا تو ایک اور سانحہ رونما ہوگیا ان تینوں سانحات نے دہشتگردوں کے چہروں سے پردہ چاک کر دیا ہے ۔

پاک چین اقتصادی راہدری کیخلاف کی جانیوالی سازشیں اب دم توڑنے والی ہیں کیونکہ پوری قوم اب سیسہ پلائی دیوار بن کر نکلے گی کیونکہ حالیہ کارروائی دراصل پاک چین اقتصادی راہداری کو نقصان پہنچانے کی ایک بہت بڑی سازش ہے ،سیکورٹی ادارے اس سازش کو ناکام بنانے کیلئے بر سر پیکار ہو چکے ہیں اور جلد یہ سازشیں انجام کو پہنچنے والی ہیں جبکہ آپریشن ضرب عضب سے بھاگنے والے بھی اب کومبنگ آپریشن کی زد میں آجائیں گے بس قوم کو چاہئے کہ اب 65ء والے جذبے کے ساتھ سیکورٹی اداروں کا ساتھ دے اور آنکھیں کھلی رکھے چند روپوں کے لالچ میں نہ آئے بلکہ جو بھی مشکوک شخص نظر آئے فوری سیکورٹی اداروں کو اس بارے مطلع کرے دوسری جانب پے درپے ہونیوالے ان بڑے دہشتگردانہ واقعات کے بعد حکومت وقت کیلئے ضروری ہے کہ اب کوئی منظم حکمت عملی مرتب دے ،آل پارٹیز کانفرنس بلائے اور مربوط حکمت عملی مرتب کرے جس میں سول اورعسکری قیادت مل بیٹھے اور سب ایک پلیٹ فارم پر منظم ہو کر کھڑے ہوں سیاسی بیان بازیاں نہ کریں صرف اور صرف وطن عزیز کے استحکام کی جدوجہد میں سب بر سر پیکار ہوں اور جدوجہد کریں جبکہ ساتھ ہی ساتھ مذہبی ،تعلیمی،قانونی حلقوں سے بھی باہمی مشاورت کی جائے اور عام شہری کو اطمینان دلایا جائے کہ وہ ملک دشمن عناصر کے بارے میں جو بھی معلومات دے گا وہ خفیہ ہو گی اور اسے مکمل تحفظ بھی فراہم کیا جائے گا تاکہ وطن عزیز کا ہر شہری حکومت اور عسکری قیادت کے شانہ بشانہ نظر آئے کیونکہ عام آدمی کو تحفظ اور اعتماد میں لینا موجودہ حالات میں انتہائی ضروری ہے ۔

حکومت اور اپوزیشن سب کو اب سوچنا ہوگا کہ وہ سب سے پہلے پاکستان کے نظریہ پر عمل کریں کیونکہ اب یہ نظریہ وقت کی ضرورت بن چکا ہے اسکے بعد وہ سیاسی محاذوں پر جدوجہد کریں کیونکہ اگر ریاست طاقتور ہو گی تو سیاست بھی ہوگی اگر ریاست عدم استحکام کا شکار ہوتو سیاست کس پر کی جائے گی اسلئے ضروری ہے کہ اب سب متحد ہو کر جدوجہد کریں پاک فوج،پولیس سمیت دیگر سیکورٹی ادارے اب تک ہزاروں کی تعداد میں دہشتگردی کیخلاف اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں عام شہریوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے معصوم بچے ،شعبہ صحافت سے تعلق رکھنے والے ہمارے کئی بھائی دہشتگردی کیخلاف آواز اٹھانے پر دہشتگردی کا شکار بن چکے ہیں تو اب ضروری ہے کہ سب چوہدری رحمت علی کے اس قول پر پھر عمل پیرا ہونے کی جدوجہد کریں کہــ ’’ اب نہیں تو کبھی نہیں ‘‘یہ ہماری آنیوالی نسلوں کے مستقبل اور موجودہ نسلوں کے مستقبل کی بات ہے اسلئے اب تمام مفادات سے برتر ایک ہی مشن ہے اور وہ مشن ہے پر امن پاکستان اور پر امن پاکستان کیلئے جدوجہد اب ہر پاکستانی کا فرض ہے اور اسے یہ فرض ادا کرنا ہوگا وگرنہ تاریخ کے اوراق میں اسکا نام اچھے القاب کیسا تھ نہیں آئے گا ۔

قارئین……!! اس سے بڑھ کر سانحہ کوئٹہ ایک اور سازش کا بھی پیش خیمہ ہو سکتا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم ڈھانے کے بعد جسطرح دنیا بھر میں بدنامی کاباعث بن رہا ہے اس پر بھی اسے کوئی بریک تھرو لینے کی ضرورت تھی ہو سکتا ہے کہ بھارتی خفیہ ادارے جو پاکستان کیخلاف دہشتگردی میں ملوث ہیں کا بھی ہاتھ ہو کیونکہ اس وقت بھارت کی بھر پور کوشش ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے مظالم کو دنیا تک نہ پہنچنے دے کیونکہ بھارت نے گھٹیا سے گھٹیا ترین مظالم کر کے بھی دیکھ لیا مگر بہادر کشمیری آج بھی اس کے سامنے سینہ سپر ہیں اسلئے بھارت کو اب شرمندگی کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں آرہا اسلئے حکومت اور سیکورٹی اداروں کو اس جانب بھی توجہ دینا ہوگی اور حکومت اس موقع پر مقبوضہ کشمیر کے بہادر کشمیریوں کی قربانیوں کا بھی خیال رکھے جو سبز ہلالی پرچم میں لپٹی نعشوں کے ساتھ لحد میں اترنے کو تیار ہیں اور موت اب انکے راستے کی رکاوٹ نہیں مقبوضہ کشمیر کے شہیدوں کا خون بھی حکومت پاکستان کو پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ ہمیں آزادی چاہئے حکومت اس سانحہ پر ان تمام محرکات پرخصوصی نظر رکھیں کہیں ایسا نہ ہو کہ بھارت کی یہ شاطرانہ چال کامیاب ہو جائے اور مقبوضہ کشمیر کے بہادر کشمیریوں کی اپنے انجام کو پہنچنے والی تحریک پھر پس پردہ نہ چلی جائے ۔
Asghar Ali Abbasi
About the Author: Asghar Ali Abbasi Read More Articles by Asghar Ali Abbasi: 31 Articles with 21427 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.