بیسویں صدی سے اکیسویں صدی تک کا سفر ۔ باب۔ 13۔ امریکہ کے مقابل چین

امریکہ "نیو ورلڈ آرڈر " کی اصطلاح اور "گلوبل ویلج اور گلیمر ورلڈ "کے تصور کے ساتھ 90 ء کی دہائی میں داخل ہوا تو فی الوقت اُس کے سامنے کوئی دُنیاوی طاقت ایسی نظر نہیں آ رہی تھی جو اُسکے واحد سُپر پاور ہونے کے مقابل ہو۔۔۔۔چین دُنیا کی ایک بڑی سپر پاور جو کئی سالوں سے یہ تمام تماشہ دیکھ رہی تھی اور اپنے کام سے کام رکھتے ہوئے ترقی کی منازل طے کرنے کا سفر کر رہی تھی ایک دیوہیکل صورت میں سامنے آ کر کھڑی ہو گئی لیکن اُسکا مقصد کسی لڑائی کا جنگی محاذ نہ تھا بلکہ مالیاتی و معاشی محاذ پر اپنی مصنوعات کو۔۔۔۔

امریکہ واحد سُپر پاور ، چین دیوہیکل سپر پاور ، امریکہ چین طاقتیں

 90 ء کی دہائی میں امریکہ واحد سُپر پاور:
بہرحال امریکہ "نیو ورلڈ آرڈر " کی اصطلاح اور "گلوبل ویلج اور گلیمر ورلڈ "کے تصور کے ساتھ 90 ء کی دہائی میں داخل ہوا تو فی الوقت اُس کے سامنے کوئی دُنیاوی طاقت ایسی نظر نہیں آ رہی تھی جو اُسکے واحد سُپر پاور ہونے کے مقابل ہو۔ دوسری طرف شاید عوام الناس بھی جدید دُنیا کی سہولتوں کو حاصل کرنے کیلئے کوشاں تھی۔ اُنکو نئی اصطلاحیں و تصورات اتنے جاذبِ نظر لگ رہے تھے کہ اُن کو ایک پُرامن نظام سے تشبیہ دے رہے تھے۔ امریکہ کی کرنسی ڈالر کا دور دورہ تھا اور اُسکی طلب میں اضافہ امریکہ کی معیشت کو بذاتِ خود خسارے کی طرف لے جا رہی تھی۔ اسکی وجہ سے جاپانی مصنوعات مہنگی محسوس ہونے لگی تو جنوبی کوریا کی مصنوعات کی طلب بڑھ گئی۔ جن ممالک نے قرضے لیئے ہوئے تھے اُن کے حُجم بڑھنے لگے۔ یورپ کے11 ممالک میں یورو ڈالر کے نام سے مشترکہ کرنسی کا اجراء کیا گیا لیکن برطانیہ نے اپنے پاؤنڈ کو الگ ہی رکھا اور یورو زون میں شامل نہ ہوا۔ لیکن اِن سب حالات کے بعد بھی ڈالر کی مانگ کم نہ ہونے کو تھی نہ ہے۔

چین دُنیا کے سامنے دیوہیکل صورت میں:
چین دُنیا کی ایک بڑی سپر پاور جو کئی سالوں سے یہ تمام تماشہ دیکھ رہی تھی اور اپنے کام سے کام رکھتے ہوئے ترقی کی منازل طے کرنے کا سفر کر رہی تھی ایک دیوہیکل صورت میں سامنے آ کر کھڑی ہو گئی لیکن اُسکا مقصد کسی لڑائی کا جنگی محاذ نہ تھا بلکہ مالیاتی و معاشی محاذ پر اپنی مصنوعات کو ایسی قیمت پر دُنیا کی عوام کو فروخت کرنا تھا جس سے بڑے ممالک بھی سوچنے پر مجبور ہو جائیں کہ ہمارے منصوبوں کی کڑی کہیں یہاں آ کر ٹوٹ تو نہ جائے گی۔ ہم تو سپر پاور بن چلے تھے سب کچھ ہمارا تھا ۔ اب وقت تھا کے ہم اور ہمارے اتحادی مالی و معاشی طور پر مستحکم ہو نے کیلئے دُنیا کو مصنوعات فروخت کر تے۔ بہرحال چین نے اپنے شہروں میں تجارتی میلے لگا کر دُنیا کے بڑے چھوٹے تاجروں کو اپنی طرف متوجہ کرنا شروع کر دیا اور پھر جس ملک کے تاجر کو اپنے ملک کیلئے جس معیار کی شے چاہیئے ہو اُس کے مطابق ایسی قیمت پر بنا کر دینی شروع کر دی کہ کوئی دوسرا ملک اُس قیمت پر وہ شے بنا ہی نہ سکتا۔ لیکن اس کا بھی ایک فائدہ امریکہ کو یہ ہوا کہ ڈالر کی مانگ اور بڑھ گئی کیونکہ دورانِ سفر تا شے کی خریداری تک شرحِ مباد لہ ڈالر ہی ہوتا۔
Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 204 Articles with 312731 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More